دو مرتبہ دھماکوں میں زخمی ہوا تربت دھماکے پر مشتعل ہو کر حیات بلوچ کو قتل کیا، ایف سی اہلکار کا اعترفی بیان

  • August 21, 2020, 12:10 pm
  • National News
  • 940 Views

کوئٹہ: تربت میں نوجوان طالبعلم حیات بلوچ کو قتل کرنے والے نیم فوجی دستے فرنٹیئر کور کے اہلکار نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔ تربت پولیس کے مطابق حیات بلوچ 13 اگست کو تربت میں ہونے والے ایک بم دھماکے کے مقام کے قریب اپنے والدین کے ہمراہ موجود تھے اور دھماکے کے بعد ایف سی کے اہلکاروں میں سے ایک نے انھیں گولی مار دی تھی۔ابتدائی طور پر حیات بلوچ کی ہلاکت کا مقدمہ ان کے بھائی محمد مراد کی مدعیت میں نامعلوم اہلکار کے خلاف درج کروایا گیا تھا تاہم بعدازاں ایف سی حکام نے گولی چلانے والے اہلکار شاہدی اللہ کو پولیس کے حوالے کر دیا تھا اور ایس ایس پی تربت نجیب پندرانی کے مطابق انھیں وقوعے کے وقت موجود حیات بلوچ کے والد نے شناخت بھی کر لیا تھا۔تربت پولیس کے مطابق ملزم کا ایک ہفتے کا جسمانی ریمانڈ ختم ہونے کے بعد اسے بدھ کو مقامی مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔جہاں ملزم نے دفعہ 164 کے تحت اپنا اعترافی بیان ریکارڈ کروایا ہے۔پولیس کے مطابق بیان ریکارڈ کیے جانے کے بعد ملزم کو عدالت نے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھج دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ عدالت میں ملزم کے اعترافی بیان سے یہ مقدمہ مزید مضبوط ہو گیا ہے۔خیال رہے کہ پاکستان میں مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کیے جانے والے بیان کو عدالتیں مقدمے کی سماعت کے دوران قبول کرتی ہیں۔جبکہ اس کے برعکس دورانِ تفتیش ملزم کے پولیس کے سامنے دیے گئے اعترافی بیان کو عدالت بطور ثبوت تسلیم نہیں کرتی اور اسے ثابت کرنے کے لیے پولیس کو مزید ثبوتوں کا سہارا لینا پڑتا ہے۔پولیس حکام کا دعوی ہے کہ دورانِ تفتیش ملزم نے بتایا کہ وہ اپنی ملازمت کے دوران دو مرتبہ مختلف واقعات میں شدید زخمی ہوا تھا اور جب تربت میں دھماکہ ہوا تو اس وقت انتہائی مشتعل ہو گیا تھا اور ماضی میں زخمی ہونے کے واقعات اس کے ذہن میں گھوم رہے تھے۔پولیس کے مطابق ملزم کا کہنا ہے کہ اس دوران سڑک پر اسے حیات بلوچ نظر آیا جس پر اس نے ریموٹ کنٹرول دھماکے کا ذمہ دار اسے ہی سمجھا اور اشتعال میں آ کر حیات بلوچ کو قتل کر دیا۔