نواب ثنا اللہ زہری کی حکومت گرانے والے اراکین کے ساتھ ہاتھ ہوگیا

  • July 30, 2018, 11:31 pm
  • National News
  • 647 Views

کوئٹہ (سٹاف رپورٹر) جنرل الیکشن 2018 میں جہاں صوبے کے بڑے بڑے برج الٹے وہیں سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان چیف آفف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری کو دھوکہ دینے والے اور انکی حکومت گرانے میں سرفہرست کردار ادا کرنے والے کئی اراکین کے ساتھ ہاتھ ہوگیا ،جنرل الیکشن 2018 کے نتائج کے مطابق بی ا ے پی کے نواب چنگیز خان مری، بی ا یپی کے میر عاصم گیلو کرد،آزاد امیدوار اظہار خان کھوسہ، بی ا ے پی کے منظور خان کاکڑ،بی ا ے پی کے میر سرفراز بگٹی، باپ کے طاہر محمود خان، بی ا یپی کے میر عبدالکریم نوشروانی،ایم ڈبلو ایم کے سیدآغا رضا،بی ا ے پی کے میر امان اللہ نوتیزئی، بی ا یپی کے میر مجیب الرحمن محمد حسنی، بی ا یپی کیسردار در محمد ناصر،عبدالماجد ابڑو،آزادامیدوار راحت فائق جمالی،بی ا ے پی کے حاجی غلام دستگیر بادینی کو بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا دلچسپ امر یہ ہے کہ ان اراکین میں سے نواب چنگیز خان مری، میر عاصم گیلو کرد،منظور خان کاکڑ،میر سرفراز بگٹی،طاہر محمود خان، میر عبدالکریم نوشروانی،میر امان اللہ نوتیزئی،میر مجیب الرحمن محمد حسنی،سردار در محمد ناصر،حاجی غلام دستگیر بادینی نے بلوچستان عوامی پارٹی (باپ)میں اس امیدسے شمولت کی کہ آئندہ انتخابات میں کامیابی حاصل ہوگی لیکن مذکورہ تمام امیدوار وں کو نہ صرف شکست ہوئی بلکہ ان امیدواروں میں سے ایسے امیدوار بھی شامل ہیں جنہیں کئی دہائیوں بعد شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے صوبے کے سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ سابق حکومت گرانے میں اسمبلی میں اہم کردار ادا کرنے والے اراکین کے ساتھ ہاتھ ہوگیا جبکہ اسمبلی سے باہر اہم کردار ادا کرنے والے بلوچستان عوامی پارٹی (باپ)کے بانی سعید احمد ہاشمی کو بھی بری طرح شکست ہوئی ہے تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ مذکورہ ہارنے والے کئی امیدواروں نے شکوہ بھی کیا کہ سابق حکومت گرانے میں ہم نے بھرپور تعاون کیا لیکن ہمیں سازش کے تحت ہرایا گیا۔