شفاف الیکشن نہ ہونا قوم کی بدقسمتی ہے ،مولانا عبدالحق ہاشمی

  • July 27, 2018, 11:10 pm
  • National News
  • 111 Views

کوئٹہ (پ ر)جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولاناعبدالحق ہاشمی نے کہا کہ صاف شفاف الیکشن نہ ہونے قوم کی بدقسمتی اور ترقی وخوشحالی کی راہ میں رکاوٹ ہیں اگر غلط طریقے سے کوئی منتخب ہوا ہے تو و ہ قوم کے بجائے اپنی خدمت کریگا نئی حکومت کوعوامی اجتماعی مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا چاہیے جماعت اسلامی کی دعوت ،تبلیغ ،تعلیم وخدمت کی جدوجہدجاری رہیگی ۔مجلس عمل پارلیمنٹ میں اسلام ،نظریہ پاکستان اورعوام کے خلاف کوئی قانون سازی نہیں ہونے دیں گے اور عوامی مسائل کے حل کی جدوجہدجاری رکھے گی ۔دینی جماعتوں کے سربراہوں کو پارلیمنٹ سے دور رکھنا سازش ،خطرے کی گنٹی ہیں ،انہوں نے حالیہ عام انتخابات میں ملک بھر میں بدترین دھاندلی کی پُرزورمذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ متحدہ مجلس عمل اورمسلم لیگ(ن)سمیت آٹھ بڑی جماعتوں نے عام انتخابات کے نتائج کو مستردکردیا ہے۔الیکشن 2018تاریخ کے بدترین انتخابات ثابت ہوئے۔عوامی مینڈیٹ کو تبدیل کرنے کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ ایک سازش کے تحت ملک میں حالات خراب کیے جارہے ہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ مقتدرقوتوں نے 1971ء کے سانحہ سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ ایک جماعت کو اکثریت دلانے کے لیے پوری سرکاری مشینری کو استعمال کیا گیا ۔ فارم 45کا اجراء نہ کرنا، سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کو گھنٹوں بند کرنا اور 30سے زائد حلقوں کے نتائج کو رات گئے تک تبدیل کرنا تشویشناک امر ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی بے بسی المیہ ہے۔ ماسوائے ایک جماعت کے تمام دینی وسیاسی جماعتوں نے موجودہ انتخابی نتائج کو مسترد کردیا ہے۔ کروڑوں روپے کی لاگت سے تیار کیے جانے والے رزلٹ ٹرانسفر سسٹم کا خراب ہونا اور رات گیے تک پہلے نتیجہ کا باضابطہ اعلان نہ کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ الیکشن کمیشن کے نظام اور نگران حکومت سے انتخابات صاف شفاف کرانے کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ۔ ملک میں بڑے پیمانے پر انتخابی نتائج کوتبدیل کیا گیا ہے، اس حوالے سے مکمل تحقیقات کی جائیں۔ جن حلقوں اور نتائج پر سیاسی جماعتوں کو تحفظات ہیں ان کو فی الفور دور کیا جائے۔ ملک میں ایک نیا پنڈورا بکس کھل گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں کروڑوں لوگوں کے مینڈیٹ کی توہین کی گئی ہے۔ اس وقت تک پاکستان ترقی و خوشحالی کی ڈگر پر گامزن نہیں ہوسکتا جب تک انصاف کا بول بالا نہیں ہوتا۔ حق دار کو ا س کا حق ادا نہیں کیا جاتااور عوامی رائے کا احترام نہیں ہوتا۔حالیہ الیکشن میں بدیانتی کی انتہا کردی گئی ہے۔ملک کسی قسم کے سیاسی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ انتخابات سے قبل ہی پوری دنیا کا میڈیا ایک مخصوص جماعت کے لیے حالات سازگار بنانے جیسے سنگین الزامات لگار ہا ہے۔انتخابی نتائج نے ان کے الزامات پر مہرتصدیق ثبت کردی ہے۔ یہ الیکشن نہیں بلکہ سلیکشن ہے اور عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے۔