سانحہ مستونگ کی تحقیقات کے لئے غیرجانبداراکمیشن قائم کیا جائے ، نوابزادہ لشکری رئیسانی

  • July 16, 2018, 11:01 pm
  • National News
  • 355 Views

کوئٹہ (آن لائن) بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل گروپ کے رہنماء نوابزادہ لشکری رئیسانی نے کہا ہے کہ سانحہ مستونگ کی تحقیقات کے لئے ایک غیرجانبدارانہ کمیشن قائم کیا جائے اور اس بات کی تحقیقات ہونی چاہئے کہ درینگڑھ میں کون لوگ آئے تھے اور لوگوں نے اس کا اہتمام کیا تھا نوابزادہ سراج رئیسانی سمیت 200 سے زائد میرے بھائی ہم سے جدا ہوئے ہیں جن کا غم ہم نہیں بھلا سکتے انہوں نے نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عرصہ سے ہم سن رہے ہیں کہ ملک میں امن قائم ہو گیا ہے یقیناً امن قائم ہوا ہوگا اس امن کے لئے بلوچستان کو قربان کیا جارہا ہے بلوچستان آج بھی امن کا متلاشی ہے بلوچستان کے سابق وزیر داخلہ 200 سے زائد مرتبہ دعویٰ کرتے رہے کہ ہم نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے لیکن ہمیں تو ایسا لگ رہا ہے کہ کمر دہشت گردوں کی نہیں بلکہ عوام کی توڑ دی گئی ہے انہوں نے کہا کہ جب غیرجمہوری اور بھوتوں سیاستدان بنا کر سامنا لایا جاتا ہے تو انہیں صرف اپنے ووٹ بینک کی فکر ہوتی ہے ان کے لئے یہ قتل عام کوئی معنی نہیں رکھتا بلوچستان میں عرصہ سے ہم اپنے لوگوں کی لاشیں اٹھاتے رہے ہیں ہم نے امن کو کہیں نہیں دیکھا صوبہ میں شیعہ سنی کے نام پر تو کبھی پولیس کیڈس کو تو کبھی قبائلی رہنماؤں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ملک میں امن آگیا ہے انہیں بلوچستان کے امن کی کوئی فکر نہیں کیونکہ وہ بلوچستان کو اس ملک کا حصہ ہی سمجھنے سے قاصر ہیں اب بھی کچھ ایسے لوگ جن کو پلانٹ کیا گیا ہے وہ اپنی مہم آزادی سے چلا رہے ہیں لیکن حقیقی سیاسی قیادت اور سیاسی جماعتیں آج بھی خطرے سے دوچار ہیں انہیں مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اپنا خیال رکھیں وزیرداخلہ مجھے بھی تجویز دیتے ہیں کہ اپنا خیال رکھا کریں جو ریاست صرف مشورے کی حد تک قائم ہو اور عوام کے جان و مال کا تحفظ جو اس کی اولین ذمہ داری ہے اسے غافل ہو ان سے کیا توقع رکھی جاسکتی ہے انہوں نے کہا جب تک ملک سیاسی نظام کو راستہ نہیں دیا جاتا اور ایک فعال پارلیمنٹ کو اختیارات نہیں ملتے معاملات ٹھیک نہیں ہونگے اس کی مثال ترقی کی ہے جس نے اپنے سیاسی نظام کو عملی طور پر طاقتور بنایا انہوں نے کہاکہ ایک بین الاقوامی مبصرین پر مشتمل کمیشن قائم کیا جائے اور ان افراد کو منظر عام پر لایا جائے جو اس نظام کو خراب کرنے کے ذمہ دار ہیں اگرچہ انہیں سزائیں نہیں ہونگی لیکن دہشت گردی کا نشانہ بننے والے لاکھوں افراد کے خاندانوں کو کم سے کم حقیقت سامنے آنے پر تسکین تو ضرور ہوگی کیونکہ ریاسی نظام سے لوگوں کو اعتماد اٹھ چکا ہے اب لوگ حقیقت جانا چاہتے ہیں ۔