سانحہ مستونگ جیسے دہشتگردی کے مزید واقعات رونما ہوسکتے ہیں، جام کمال

  • July 16, 2018, 10:59 pm
  • National News
  • 185 Views

کوئٹہ ( سٹاف رپورٹر ) بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر جام کمال نے کہا ہے کہ انشااللہ پچیس جولائی کو سورج بلوچستان عوامی پارٹی کی فتح کی نوید لیکر طلوع ہوگا اور اللہ تعالی نے مجھے صوبے کی عوام کی خدمت کا موقع دیا تو پھر ساری دنیا کو بلوچستان میں تبدیلی نظر آئیگی بلوچستان کے تمام مسائل کے حل کیلئے منصوبہ بندی کررکھی ہے ساتھیوں کیساتھ مل حقیقی معنوں میں صوبے اور عوام کی تقدیر بدل کرکے رکھ دیں گئے ان خیالات کا اظہار انہوں نے روزنامہ نائٹی ٹو نیوز سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا میر جام کمال کا کہنا تھا کہ نوبزادہ سراج رئیسانی کی شہادت ہمارے لیئے مشعل راہ ہے اور انکی قربانی رائیگاں نہیں جائیگی پچیس جولائی کو بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار بڑی تعداد میں صوبے بھر میں کامیاب ہوکر نوبزادہ سراج رئیسانی کو خراج تحسین پیش کریں گئے انہوں نے کہا بلوچستان میں دہشت گردی کا مسئلہ کافی عرصے سے جاری ہے اور ایسے واقعات مستقبل میں بھی پیش آسکتے ہیں لیکن ماضی کے مقابلے میں انکی تعداد کافی کم ہوگئی ہے لیکن ایسے واقعات کی مستقل روک تھام کیلئے ٹھوس حکمت عملی کی ضرورت ہے انشااللہ بلوچستان عوامی پارٹی اقتدار میں آکر متعلقہ اداروں کسیاتھ مل کری ایک جامع اور ٹھوس حکمت عملی وضح کرے گئی کہ ایسے واقعات کو روکا جاسکے انہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے ووٹ بینک میں مختصر عرصے میں بہت اضافہ ہوا ہے کیونکہ دیگر سیاسی مذہبی اور قوم پرست پارٹیوں سے ناراض کارکن اور ووٹر جوق در جوق ہماری صفوں میں شامل ہورہے ہیں اور انشااللہ آنے والے انتخابات میں ہم واضح اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گئے انکا کہنا تھا کہ اگر اللہ تعالی نے انہیں بلوچستان کی خدمت کرنے کا موقع دیا تو وہ اپنے ساتھیوں کیساتھ مل کر صوبے اور اسکے عوام کی تقدیر حقیقی معنوں میں بدل دیں گے یاور اسکے لیئے انہیں منصوبہ بندی کررکھی ہے اور ٹیم کے حوالے سے بھی ذہن میں خاکہ موجود ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حالات اتنے خراب نہیں جتنے نظر آرہے ہیں اگر انسان میں عزم اور حوصلہ ہو تو ہر مسئلہ چھ ماہ میں ٹھیک ہو جائے گا انہوں نے کہا کہ انکی سب سے زیادہ توجہ گڈ گورننس پر ہوگی اگر یہ مسئلہ ٹھیک ہوگیا تو پھر دیگر مسئلے آہستہ آہستہ ٹھیک ہوجائیں گے انہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی میں جمہوری کلچر پنپ رہا ہے اور تمام فیصلے اتفاق رائے سے کیئے جارہے ہیں جسکے مثبت اثرات جلد صوبے کی سیاست پر مرتب ہونا شروع ہوجائیں گے ۔