بدعنوانی کے سدباب کے لئے شعور بیدار کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے ضمیر کو بھی جگانا ہوگا، علاؤ الدین مری

  • July 11, 2018, 9:21 pm
  • National News
  • 53 Views

کوئٹہ (سٹاف رپورٹر)نگران وزیراعلیٰ بلوچستان علاؤالدین مری نے کہا ہے کہ بدعنوانی کے سدباب کے لئے شعور بیدار کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے ضمیر کو بھی جگانا ہوگا، جب تک ہمارے معاشرے میں خوداحتسابی پیدا نہیں ہوگی بدعنوانی سے چھٹکارا ممکن نہیں،صوبے کے وسائل عوام کی امانت ہیں ان کے ایمانداری اور کفایت شعاری سے استعمال سے ہی ہمارا معاشرہ ترقی کرسکتا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آج کی اس تقریب میں شرکت سے خوشی کا احساس ہورہا ہے کہ صوبے کی لوٹی ہوئی دولت واپس مل رہی ہے لیکن اس کے ساتھ یہ امر باعث افسوس ہے کہ بدعنوانی کی اتنی بڑی رقم کی ریکوری بلوچستان سے ہوئی ہے جو ہماری خوشیوں کو ماند کررہی ہے۔ تقریب میں شریک مختلف محکموں کے سیکریٹریز کو مخاطب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ آپ تعلیم یافتہ ہیں اورچیزوں کو بہتر انداز میں سمجھ سکتے ہیں کہ آخر کیا وجہ ہے کہ ہم بدعنوانی کی دلدل میں پھنستے جارہے ہیں اور اس سے کیوں نکل نہیں سکتے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے کافی وقت یورپ میں گزارا ہے وہاں کی ترقی دیکھ کر وہ ہمیشہ سوچتے ہیں کہ آخر کیا وجہ ہے ہم نے ترقی کی وہ منازل طے نہیں کیں حالانکہ ذہین اور قابل لوگ ہمارے ہاں بھی ہیں شاید یورپ کے لوگوں میں ایمانداری اور ذمہ داری کا جذبہ بہت زیادہ ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمیں اپنی قوم میں بدعنوانی کے خلاف شعور پیدا کرنا ہے ،نیب اور دیگر متعلقہ ادارے کتنے بدعنون لوگ پکڑیں گے ، ہمیں اپنے اندر خوداحتسابی کا جذبہ پیدا کرنے کی ضرورت ہے، ووٹر اپنے نمائندوں کا احتساب کریں اور اگر وہ بدعنوان ہیں تو ان سے حساب لیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بدعنوانی کے خلاف شعور وآگاہی ہمیں اسکول کی سطح سے پیدا کرنے کی ضرورت ہے، مختلف فورمز پر بدعنوانی کے تدارک کے حوالے سے بحث ومباحثے منعقد کئے جانے چاہئیں، چیئرمین نیب نے بلوچستان کے حوالے سے اپنا حق ادا کردیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ گذشتہ روز چینی سرمایہ کاروں کی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں شریک چینی مہمانوں نے کوئٹہ کے موجودہ حالات دیکھ کر انتہائی افسوس کا اظہار کیا اور کہاکہ جب وہ 2001ء میں آئے تھے تو کوئٹہ انتہائی بہتر حالت میں تھا، انہیں پتہ ہے کہ بلوچستان وسائل سے مالامال ہے وہ پوچھ رہے تھے کہ بلوچستان کے لوگ خود کیوں یہاں سرمایہ کاری نہیں کرتے۔ وزیراعلیٰ نے نیب کو سراہتے ہوئے کہا کہ نیب ریکوری کررہی ہے، نیب ہی کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے جو قطعی مثبت عمل نہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کا بہت برا حال ہے، یہاں پسماندگی اورغربت بہت زیادہ ہے، میں بیوروکریسی کے آگے ہاتھ جوڑتا ہوں کہ آپ پر کوئی سیاسی دباؤ نہیں بلکہ آپ لوگوں کو چیزوں کو بہتر کرنے کا بڑا موقع ملا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ مجھے سیاست سے کوئی لگاؤ نہیں جو ذمہ داری ملی ہے کوشش ہے کہ ایماندری سے ادا کروں۔ انہوں نے کہا کہ منتخب نمائندوں کا کام قانون سازی ہے نہ کہ پی ایس ڈی اور نالیاں بنوانا ہے۔ ہمیں اپنی چیزوں کو بہتر بنانا ہوگا، میں نے مختلف اضلاع کا دورہ کیا ہے وہاں صحت، صفائی اور تعلیم کا برا حال ہے ہمیں اب مزید پستی کی طرف نہیں جانا۔ وزیراعلیٰ نے بلوچستان کے لوٹے ہوئے وسائل بلوچستان کے حوالے کرنے پر نیب کا شکریہ ادا کیا ۔ تقریب سے چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال، چیف سیکریٹری بلوچستان ڈاکٹر اخترنذیر اور ڈی جی نیب مرزا عرفان بیگ نے بھی خطاب کیا۔ بعد ازاں چیئرمین نیب نے وزیراعلیٰ کو ایک ارب پچیس کروڑ روپے مالیت کی پکڑی گئی جائیدادوں کی دستاویزات، چیک اور کراچی ڈیفنس میں واقع بنگلے کی چابی حوالے کی۔
انٹرو ٹو
کوئٹہ(خ ن )نگران وزیراعلیٰ بلوچستان علاؤالدین مری نے متعلقہ اداروں کے حکام کو ہدایت کی ہے کہ گوادرکو پینے کے پانی کی فراہمی کے لئے جنگی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں ہم اپنے دورحکومت میں ہی اس مسئلے کو مستقل بنیادوں پرحل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گوادر کو پانی کی فراہمی کے مسئلے کا جائزہ لے کر اس کے مستقل بنیادوں پر حل کے لئے اقدامات کرنے کی غرض سے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔نگران صوبائی وزیر پی ایچ ای نوید کلمتی، چیف سیکرٹری بلوچستان اختر نذیر ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری (منصوبہ بندی وترقیات) حافظ عبدالباسط، سیکریٹری پی ایچ ای، سیکریٹری خزانہ اور ڈی جی جی ڈی اے بھی اجلاس میں شریک تھے۔وزیر پی ایچ ای نے محکمے کے دیگر حکام کے ہمراہ اپنے حالیہ دورہ گوادر کے دوران پانی کے بحران کاجائزہ لینے اور اس کے حل کے لئے مرتب کی گئی تجاویز سے اجلاس کو آگاہ کیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ گوادر میں پانی کے مسئلے کے پائیدار حل کے لئے سنجیدہ بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، سی پیک کا مستقبل گوادر سے وابستہ ہے جبکہ مقامی آبادی کو پانی کی فراہمی ہماری ذمہ داری ہے وزیراعلیٰ نے ہدایت کہ ضلع گوادر میں بند ڈیسیلینیشن پلانٹس کو فعال کرنے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں اور ٹینکروں کے ذریعے پانی کی فراہمی کو کم کرنے کے لئے ڈیموں سے پائپ لائن اور پمپنگ کے ذریعے گوادر اور دیگر تحصیلوں کو پانی فراہم کیا جائے۔ مسئلے کے حل سے وہاں سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔وزیراعلیٰ نے گوادر کے پانی کے مسئلے کے حل کے لئے صوبائی وزیر پی ایچ ای کی سنجیدہ کوششوں اور محکمے کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کو سراہا اور یقین دلایا کہ اس ضمن میں ضروری فنڈز فراہم کئے جائیں گے۔ اجلاس میں ڈیسیلینیشن پلانٹس کے ذریعے پانی کی فراہمی کے منصوبوں کے لئے غیر ملکی کمپنیوں سے کئے گئے معاہدوں کا جائزہ بھی لیا گیا اور بعض فیصلے کئے گئے ۔