گلستان سمیت تمام اضلاع میں موجود قبائلی رنجشوں کا خاتمہ وقت کی ضرورت ہے ،عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں

  • July 10, 2018, 10:42 pm
  • National News
  • 45 Views

گلستان (نامہ نگار)عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے ترقی و خوشحالی کے لئے امن وامان کی بحالی کو شرط اول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پشتون معاشرے میں کلاشنکوف کلچر کا فروغ چاہنے والے پشتونوں کے دوست اور خیر خواہ نہیں ، گلستان سمیت تمام اضلاع میں موجود قبائلی رنجشوں کا خاتمہ وقت کی ضرورت ہے جبکہ بدامنی اور لاقانونیت کو بڑھاوا دینے والوں کا محاسبہ کرنا چاہئے، پشتون فطری طور پر امن پسند واقع ہوئے ہیں دنیا کی اس امن پسند قوم کو تشدد پر اکسانے والوں کی راہ روکنے کی ضرورت ہے ،اے این پی نے ہمیشہ امن خوشحالی اور ترقی کی بات کی ہے اور ہمیشہ اپنے موقف پر قائم رہے گی۔ ان خیالات کااظہار عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر و قومی اسمبلی کی نشست این اے263قلعہ عبداللہ سے پارٹی کے نامزد امیدوار اصغرخان اچکزئی ، پی بی 21سے نامزد امیدوار انجینئرزمرک خان اچکزئی ، پی بی22سے پارٹی امیدوار ڈاکٹر صوفی اکبر کاکڑ،حاجی صاحب جان کاکڑ ، حاجی ولی محمدخان غبیزئی ، حاجی محیب اللہ کاکڑ، ملک عثمان اچکزئی ، جاویدخان کاکڑ،حبیب اٹل ، خان محمد کاکڑ ، امان اللہ کاسب ، کلیم اللہ ایڈووکیٹ ، ولی خان کلیوال نے گلستان کلی عبدالرحمان زئی میں منعقدہ ایک عظیم الشان شمولیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر حاجی محیب اللہ کاکڑ نے اپنے خاندان سمیت جے یوآئی سے مستعفی ہو کر اے این پی میں شمولیت کا اعلان کیا جبکہ تقریب میں کلی خوڑگئی، کلی محمد خان عثمان زئی ، کلی لاجبر ، کلی شمشوزئی، کلی حاجی سلیم پہلوان سے درجنوں افراد نے اپنے خاندانوں سمیت مختلف سیاسی جماعتوں سے مستعفی ہوکر پارٹی میں شمولیت کااعلان کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ آج کا دن گلستان کی سیاسی تاریخ کا ایک اہم دن ہے جب علاقے کی اہم قبائلی ، سیاسی اور سماجی شخصیات اے این پی میں شامل ہورہی ہیں اور پارٹی امیدواروں کی حمایت کررہی ہیں ان شخصیات کی آمد خوش آئند ہے پارٹی نے ہمیشہ پشتون وطن میں امن ترقی اور خوشحالی کی بات ہے حقوق کے حصول کے لئے جدوجہد کی پاداش میں پارٹی کی قربانیوں کی ایک طویل تاریخ ہے مگر قربانیوں مشکلات اور صعوبتوں کے باوجود باچاخان کا قافلہ نہیں رکا۔ انہوں نے کہا کہ گلستان کو اللہ تعالیٰ نے بہترین موسم ، جغرافیائی اہمیت اور دیگر وسائل سے نوازا ہے مگر افسوس کا مقا م ہے کہ گلستان صرف نام کی حد تک گلستان ہے عملی طور پر اسے اجاڑ کر رکھ دیا گیا ہے گلستان سمیت پورے پشتون معاشرے میں تشدد اور کلاشنکوف کلچر کو فروغ دینے والے قوم کے خیرخواہ نہیں ہوسکتے اگر ہم نے جدید دنیا کے کندھے سے کندھا ملا کر چلنا ہے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ اپنے بچوں کے ہاتھوں میں قلم دیں اور انہیں جدید تعلیم دلائیں جو لوگ ہمارے بچوں کے ہاتھوں سے قلم لے کر انہیں کلاشنکوف تھمانا چاہتے ہیں وہ ہمارے دوست کبھی نہیں ہوسکتے آج کے جدید دور میں بھی گلستان میں بجلی دستیاب ہے نہ ہی پینے کا پانی یہاں روزگار کے ذرائع بالکل ختم ہوچکے ہیں نوجوان مایوسی کا شکار ہورہے ہیں ہمارے بچوں کو بہتر تعلیمی ادارے میسر ہیں اور نہ ہی ہماری ماؤں اور بہنوں کو علاج معالجے کی بہتر سہولیات دستیاب ہیں ہمیں سوچنا چاہئے کہ اس کا ذمہ دار کون ہے۔