بلوچستان کے قومی تشخص اور ساحل ووسائل کا سودا کرنیوالے قوم پرست کہلانے کے حقدار نہیں ، سردار اختر مینگل

  • July 9, 2018, 10:56 pm
  • National News
  • 57 Views

خضدار(نامہ نگار) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیر اعلی ٰ بلوچستان سردار اخترجان مینگل نے کہا ہے کہ قوم پر ستی کے نام پر بلوچستان کی قومی تشخص ساحل و سائل اختیارات کا سودا کرنے والے قوم پرستی کی لبادہ اوڑ سکتے ہیں لیکن قوم پرست کہلانے کے ہر گز حق دار نہیں ہیں ان ہی لوگوں نے اپنی اقتدار کے خاطر بلوچوں کی قتل عام پر مجرمانہ خاموشی اختیار کی میر غوث بخش بزنجو کے نام لینے والوں نے بلوچوں کے قاتلوں کی چوکٹ پر سجدہ ریز ہوکر پوری بلوچ کی تذلیل کرنے مجرمانہ عمل کا ارتکاب کیا بلوچستان ملک کے حکمرانوں کی نادانیوں نے ہمارے ہمسایہ ممالک کے ہاں ہمیں ناقا بل اعتبار بنادیا ہے ہمارا ایک ہی دوست بلوچستان کا ساحل تھا لیکن ہمارے حکمرانوں اسے بھی چینیوں کے حوالہ کردیا چین کے ساتھ کب تک دوستی رہیگی یہ حصول مفادات و مقاصد کی تنا ظر میں دیکھا جا سکتا ہے بی این پی تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلق عدم مداخلت پر یقین رکھتی ہے اس جذبہ کو اقتدار میں آکر عملی جامہ پہنائیں گے ضلع خضدار میں متحدہ مجلس عمل کے ساتھ اتحاد جہالاوان کے عوام کی خواہشات پر کیا گیا ہے اس تحاد کی کامیابی کے لئے دنوں جماعتوں کی لیڈر شپ اور کارکن انتہائی مستعدی کے ساتھ کام کررہے ہیں ہمیں توقع ہے کہ اس اتحاد کے نتائج بہتر بر آمد ہونگیں ان خیالات کا اظہار سردار اخترجان مینگل مقامی ریسٹ ہاؤس میں بی ایس او کے سابق چیئر مین عبد الواحد بلوچ و ن کے نظریاتی ساتھیوں و رشتہ داروں کے بلوچستان نیشنل پارٹی میں شمولیت کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا اس موقع پر بی ایس او کے سابق چیئر مین عبد الواحد بلوچ نے کہا کہ ہم ایک زندگی بلوچستان کی حقوق کے لئے جدو جہد کرتے ہوئے گذاری ہے اس مقاصد کے لئے ہم نے سیاست کا کٹھن مراحل کو طے کیا لیکن ایک طویل تجربہ کے بعد ہم پر یہ بات واضح ہوگئی ان قومی مسائل کے حل کے لئے بلوچستان نیشنل پارٹی کی جدو جہد میں صاف و شفاف ہے سردار اخترجان مینگل حقیقی معنوں میں ایک قومی لیڈر کہلانے کے مستحق ہیں اپنی زندگی کے سیاسی تجربات کو مد نظر رکھتے ہوئے میں اپنے آج میں اپنے دیگر ساتھیوں سمیت بی این پی میں شامل ہونے اعلان کرتا ہوں اور میری زندگی کی جد وجہداسی مقصد کے لئے آئندہ اسی جماعت کے پلیٹ فارم سے ہوگی نال کے سماجی شخصیت محمد عیسی ٰ گرگناڑی ، عبد الرزاق گر گناڑی ، ڈاکٹرعبد الوہاب نجم ، منو ر حکیم ، ثناء اللہ ، محمد اسلم نے بھی بلوچستان نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا اس موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی ڈپٹی سیکر ٹری جنرل بی ایس او کے سابق چیئر مین واجہ لعل جان بارانزئی ، بی این پی کے مرکزی رہنما سابق رکن صوبائی اسمبلی میر محمد اکبر محمد زئی ضلع خضدار کے صدر آغا سلطان احمد بارانزئی ، ڈاکٹر عزیز احمد بلوچ ، ارباب محمد نواز مینگل ، بی این پی کے مرکزی رہنما طارق گنگو ، محمد خان مینگل سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف آنے والا فیصلہ میں ان کو ثابت قدم رہنا چاہیئے ہم ان کے لئے دا گو ہیں اس سے قبل ہم نے ان کی حکومت میں اور اس کے بعد بھی مقدمات کا سا منا کیا تھا سیاست اور جیل لازم و ملزوم ہیں البتہ نوازشریف اس کی جماعت کو مائنس کرنے سے پاکستان کی سیاست اور سیاسی جماعتوں پر منفی اثرات ضروری پڑیں گے سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ جب کسی ملک میں اظہار رایہ پر پابندی ہو اختیارات کا مرکز صرف ایک ہی قوت کے پاس ہوں عدل و انصاف کا فقدان ہو تو وہاں سیاسی استحکام نہیں آسکتا ہے پاکستان میں معیشت کی حالت انتہائی ابتری کا شکار ہے ہم صرف قرضوں کی سود ادا کررہے ہیں اور اس سود کے اقساط ادا کرنے کے لئے مزید قرضے و صول کرتے ہیں دنیا میں ممالک کی استحکام جدید ہتیاروں سے نہیں معیشتوں کی استحکام سے ہوتی ہے روس کی مضبوط فیڈریشن کو کسی بیرونی حملہ نے ختم نہیں کیا تھا بلکہ اس کی داخلی معاشی بحران نے اس کو تو ڑ دیا سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ عوامی نیشل پارٹی ( نیپ ) کی حکومت نے جو فیصلہ کیا تھا کہ جو لوگ 1974 سے قبل بلوچستان میں قیام پذیر تھے وہ سب کے سب چاہے جو زبان بولنے ولے ہوں وہ بلوچستانی ہیں لیکن نیپ کی حکومت کو ختم کرنے کے خلاف سازشوں کا حصہ بن کر پنجاپ چلے گئیں ان کو نیپ نے ان سازشوں میں حصہ دار ہونے کی وجہ سے قبول نہیں کیا تھا سردار اخترجان مینگل نے کہا بلوچستان نیشنل پارٹی میں وہ واحد جماعت ہے جو بلوچستان کی قومی تقاضوں کے مطابق قومی تشخص کی بحالی ساحل و وسائل کی حق ملکیت اختیارات کی تفویض کے لئے جد و جہد کررہا ہے ہمارا واضح موقف ہے کہ اقتدار کی بھیک نہیں مانگتے بلکہ اختیارات مانگتے ہیں کیونکہ اقتدار چھینا جا سکتا ہے اختیار نہیں ایک سوال کے جواب میں سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ ہمارا کسی کے ساتھ قبائلی دشمنی نہیں ہے بلکہ ہمارے اختلافات سیاسی ہیں اس کے باوجود اگر کوئی ہمیں قبائلی تنازعات میں حصہ دار کرنا چاہتا ہے البتہ ہمارا کوئی ایجنڈا اس طرح ہر گز نہیں ہم تمام قبائل میں اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں ۔