پشتون بلوچ دوقومی صوبے کے پشتون دوہرے ظلم وجبر کے شکار ہیں ،محمد عثمان کاکڑ

  • July 9, 2018, 10:53 pm
  • National News
  • 94 Views

کوئٹہ(پ ر) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر سنیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا ہے کہ پشتون بلوچ دوقومی صوبے کے پشتون دوہرے ظلم وجبر کے شکار ہیں ایک طرف مرکز کے استحصال اور رہی سہی کسر صوبے میں پوری کردی جاتی ہے ، ملک کے اتنے بڑے بجٹ میں سے پشتون وطن کیلئے ایک بھی بڑا منصوبہ اور پروگرام نہیں جس کی وجہ سے ہم دن بدن بربادی اور محرومی کا شکار ہوتے جارہے ہیں ، عوام کے ووٹوں سے منتخب مختلف سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں نے قیام پاکستان سے لیکر اب تک کبھی بھی پشتونوں کے قومی حقوق کا حساب نہ مرکز سے لیا اور نہ ہی صوبے میں سوائے پشتونخوامیپ کے کسی نے برابری اور حقوق کی بات کی۔ پشتونوں کو ہمیشہ سے ظلم اور نابرابری کا شکار کرکے اپنے حقوق سے محروم رکھا گیا ہے آخر یہ کب تک ہوتا رہے گا اس سلسلے میں وطن کے تمام پارٹیوں کو اپنے قومی مقاصد کیلئے کام کرنا ہوگا تب ہی ممکن ہے کہ ہم اپنے قومی حقوق حاصل کرسکیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز انتخابی مہم کے سلسلے میں نواں کلی کوٹوال میں ایک بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اجتماع سے این اے 264سے پارٹی کے نامزد امیدوار حاجی عبدالرحمن بازئی، پی بی 25کوئٹہ IIسے پارٹی کے نامزد امیدوار ماسٹر خان محمد کاکڑ ،چیمبر آف کامرس کے سابق صدر سید عبدالرحمن شاہ آغا، جلیل خان دوتانی ، حاجی عبدالواحد کاکڑ ، گل خلجی ،حاجی محمد عیسیٰ بڑیچ اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ اس بڑے عوامی اجتماع میں علاقے کے نمائندہ شخصیات ، معززین ، نوجوانوں اور سیاسی کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ پاکستان بننے سے لیکر آج تک بحیثیت قوم ہمارا بدترین استحصال کیا جاتا رہا ہے ، 5ہزار پانچ سو ارب روپے سے زائد کے بجٹ میں ہمارا حصہ کچھ بھی نہیں ۔ سی پیک جیسے بڑے پروگرام میں پشتون وطن کو یکسر نظر انداز اور ایک اینٹ تک نہیں رکھی گئی ، یہی حالت موٹر ویز ، صنعتی زون ، بجلی گھر ، کارخانوں ، یونیورسٹی حتی کہ کسی بھی قسم کا کوئی منصوبہ صوبے کے پشتون وطن کیلئے نہیں۔ اگرچہ ہم نے ہر فورم پر اس ظلم کیخلاف آواز بلند کی ، اپنے حقوق کی بات کی ہے اس کیلئے بھرپور جدوجہد کی لیکن ہمیں کچھ بھی نہیں دیا گیا۔ اسی طرح صوبے کو موصول دو سو ارب روپے میں پھر پشتون وطن کیلئے 25ارب روپے کا بھی حصہ نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات ہمارے وطن کے تمام سیاسی پارٹیوں کیلئے ایک سوالیہ نشان ہے کہ ایک طرف معمولی نوکریوں کیلئے ہم لڑتے جھگڑتے ہیں جبکہ دوسری طرف وفاق کے تیس سے زائد وزارتوں اور مرکز کے اہم ترین محکموں واپڈا ، این ایچ اے ، ریلوے ، فوج ، مالیاتی ادارے ودیگر بڑے اداروں میں ہمارا حصہ کچھ بھی نہیں بلکہ اس صوبے کے معمولی کوٹے پر بھی صوبے سے باہر کے لوگوں کو غیر قانونی طور پر لگایاجاتا ہے ۔لاکھوں کی تعداد میں ان ملازمتوں میں ہمیں معمولی حصہ بھی نہیں دیا جاتا ۔ انہوں نے کہا کہ 350ارب روپے کے خطیر لاگت سے اورینج ٹرین ومیٹروبس وغیر ہ کے منصوبے پنجاب کے صرف ایک شہر کی خوبصورتی اور ضرورت کیلئے دےئے گئے جبکہ اتنی ہی لاگت سے ہمارے پورے وطن کے پانی کے ذخیرے کا مسئلہ حل ہوسکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم اپنے حقوق کی بات مرکز میں پنجاب اور صوبے میں بلوچ بھائی سے کرتے ہیں تو پھر ہم پر تنگ نظری ، تعصب اور دیگر منفی الزامات والقابات لگائے جاتے ہیں ۔ حالیہ تین مہینے کیلئے برسراقتدار بزنجو حکومت نے اپنے مختصر ترین دور میں جو پشتون دشمن اور متعصبانہ فیصلے کیے وہ ہم سب کے سامنے واضح ہے ۔ دوسروں کیلئے ایک الگ ڈویژن بنایا گیا ، پشتونوں کے تاریخی وطن سبی میں لہڑی کو شامل کرکے اس پر قبضہ کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ، سبی یونیورسٹی کو چاکر خان کے نام سے منصوب کرکے جو متعصبانہ فیصلے کےئے گئے وہ ہم سب کے سامنے عیاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر قوم کے معتبرین اور اکابرین کی عزت اتنی ہی عزیز ہے جتنی اپنے اکابرین کی۔ اس لےئے دوسروں کو بھی اسی اصول کو اپنانا ہوگا کہ جب انہیں اپنے وطن کی ترقی اور عوام کے حقوق چاہیے تو پشتون بھی اسی حقوق اور وطن کی ترقی کے حقدار ہے جس سے پشتونخواملی عوامی پارٹی کسی بھی صورت اور کسی بھی قیمت پر دستبردار نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا کہ ان ہی حقوق اور خدمت کیلئے عوام سے اپیل ہے کہ وہ 25جولائی کو پشتونخوامیپ کے نامزد امیدواروں کی کامیابی کیلئے پارٹی کے انتخابی نشان ’’ درخت ‘‘ پر مہر ثبت کریں تاکہ وہ اسمبلیوں میں جاکر آپ کے حقوق کی جنگ لڑیں۔