بلوچستان کی ترقی کیلئے صرف حکومت ہی نہیں اختیار بھی چاہتے ہیں ، سردار اختر مینگل

  • July 8, 2018, 10:37 pm
  • National News
  • 103 Views

اوتھل(نامہ نگار)بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ و امیدوار حلقہ قومی اسمبلی NA272 لسبیلہ/گوادر سردار اخترجان مینگل الیکشن مہم کے سلسلے میں گذشتہ روز حب پہنچ گئے کارکنان نے اپنے قائد کا شاندار استقبال کیا. اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ حکومت کسی کی بھی ہو اگر اس کے پاس اختیارات نہ ہوں تو اسے آپ حکومت نہیں کہتے ہم صرف حکومت نہیں چاہتے بلکہ ہم اختیارات چاہتے ہیں تاکہ ہم بلوچستان میں خوشحالی لا سکیں یہاں پہ امن و امان لاسکیں یہاں کے نوجوانوں کو ہم تعلیم یافتہ بنائیں اور یہاں صحت اور ماحولیات کو بہتر بنا سکیں اگر وہ اختیار آپ دیئے گئے تو پھر اگر کوئی اس حکومت کو گرانا بھی چاہے تو عوام اسکو گرنے نہیں دیگی. انہوں نے کہا کہ اگر اختیارات ملتے تو اختیارات کی جنگ میں حکومت نہ گنواتے حکومت ملتی ہے لیکن اختیارات نہیں ملتے ہمارا پورے سال کا ترقیاتی فنڈ ایک ارب تھا جبکہ 13ارب آپکا غیر ترقیاتی فنڈ تھا تو اس ایک ارب سے آپ مشکل سے ایک ضلع کو ہی ترقی دے سکتے ہو. میڈیا سے شکوہ کرتے ہوئے سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ دوسرے علاقوں میں معمولی چیز کو ہائی لائٹ کیا جاتا ہے مگر ہمیں نہیں میں نہیں کہتا کہ میڈیا مجھے کوریج دے مگر اس علاقے کی پسماندگی کو اجاگر کرے اور یہ ظاہر کرے کہ اس پسماندگی کا ذمہ دار کون ہے یہ ہم جن کو سردار کہا جاتا ہے یا وہ جنہیں عوامی نمائندہ کہا جاتا ہے یا پھر وہ قوتیں جنہوں نے اس ملک پر راج کیا ہے تو میڈیا سے گذارش کرتا ہوں الیکشن سے ہٹ کر بھی یہ انکی ذمہ داری بنتی ہیعوام کے نام پیغام دیتے ہوئے کہا کہ عوام صرف بتوں کو اپنا نمائندہ نہ بنائیں ایسے نمائندوں کو منتخب کریں جن کو عوام کی زندگی کا احساس ہو.انہوں نے کہا کہ گوادر میں اندھیرہ ہی اندھیرہ ہے ایران سے آنے والی بجلی بھی کٹ گئی ہے روشنی ہے ہی نہیں جس آپ میگاٹ سٹی کہہ رہے ہیں وہاں کے لوگ اندھیرے میں گذارا کررہے ہیں پینے کا پانی نہیں یہ سی پیک ہے کس کیلے یہ جو چائنا سے بھیک مانگا گیا ہے یا جہیز مانگا گیا ہے اربو ڈالر میں سے ایک فیصد بھی بلوچستان میں نہیں لگا ہے بغیر بلوچستان اور مائنس گوادر کے سی پیک کا کوئی فائدہ نہیں گوادر نام گوادر کے ساحل کا اور وسائل کا نام لے کر انہوں نے بیجنگ میں ہمارا سودا کرکے آئیں ہیں اور وہاں سے ملنے والی رقم کو دوسرے علاقوں میں لگایا جارہا ہے اب یہ نوجوانوں کی مہربانی ہے ہم چار جماعتیں پڑھ چکے ہیں اب ہم بے وقوف نہیں بنیں گے۔