غیور عوام مارشلائی ادوار کے سیاہ دن نہیں بھولیں ،پشتونخوامیپ

  • July 6, 2018, 10:36 pm
  • National News
  • 79 Views

چمن (نمائندہ خصوصی ) غیور عوام مارشلائی ادوار کے سیاہ دن نہیں بھولیں ، پشتونخوامیپ نے جمہوریت کے قیام اور اس کی بالادستی کیلئے ہر تحریک میں صف اول کا کردار ادا کیا۔ عوام ان نمائندوں کو ووٹ دے جو اس کی تقدس کو پائمال نہ کرے ،اُن نمائندوں کو مسترد کرے جوعوامی ووٹ سے منتخب ہوکر اسمبلی پہنچتے ہی خرید وفروخت کی قطار میں لگ جاتے ہیں۔غیور عوام 25جولائی ’’درخت ‘‘ پر مہر ثبت کرکے پارٹی کے نامزد امیدواروں کو کامیاب کرائیں اور اپنے قومی حقوق کے دفاع اور پشتون قومی تحریک کو مزید تقویت دے۔ ان خیالات کا اظہارپشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری پی بی 23سے پارٹی کے نامزد امیدوار ڈاکٹر حامد خان اچکزئی نے چمن شہر IIکے علاقائی یونٹ کے زیر اہتمام سر اعظم اچکزئی کی رہائش گاہ پر ایک بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اجتماع سے عبدالعلیم پہلوان ، سُراعظم اچکزئی، حاجی فیض اللہ خان ، داود جان ، محمد قسیم ، حاجی عبداللہ نے بھی خطاب کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے رہنماؤں کارکنوں کی طویل قربانیوں جد وجہد اور پارٹی کے رہنماء رول کی بدولت ملک سے فوجی آمریتوں مارشل لاؤں کا خاتمہ ممکن ہوا۔ اور ملک میں آزاد عدلیہ کا قیام عمل میں آیا جس کے ذریعے آئین و قانون کی بالادستی کیلئے راہ ہموار ہوئی۔انہوں نے کہا کہ ون مین ون ووٹ کے حصول کیلئے سالار شہدا پشتونخوامیپ کے بانی خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی نے طویل جدوجہد کی اور اس جدوجہد کے بدولت ہی ہمارے عوام کوووٹ کا حق حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ ایک قومی امانت ہے آپ جسے ووٹ دینگے اگر وہ آپ کا سچا ، مخلص ، خدمتگار نمائندہ ہوا تو وہ ہر فورم پر آپ کے ووٹ کی حفاظت کرتے ہوئے آپ کی بھرپور ترجمانی اور خدمت کریگا لیکن اگر خدانخواستہ جذبات یا سوچ سمجھ کر ووٹ نہ دیا گیا تو وہ برائے نام نمائندے اپنے ذاتی مفاد اور لالچ کیلئے کسی کے بھی کہنے پر آپ کے ووٹ کی تقدس کو پائمال کرتے ہوئے آپ کے حقوق کا سودا کریگا۔ اور ہم ہمارے عوام نے یہ دیکھا کہ صوبے کے منتخب وزیر اعلیٰ پر کس طرح عدم اعتماد کی تحریک لائی گئی اور یہ نمائندے کس طرح اس تحریک اور الائنس کا حصہ بنے ۔ اسی طرح جب سینٹ انتخابات کا وقت آیا تب بھی پشتون اضلاع اور عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونیوالے اراکین خرید وفروخت کی صف بندی کرتے رہے ہیں اور بولیاں لگانے میں مصروف ہوگئے ۔ دین مبین اسلام کے نام پر سیاست کرنیوالی جماعت کے 8ممبرز میں 3ممبرز نے اپنے ووٹ فروخت کےئے ۔ قوم دوستی کے نام پر سیاست کرنیوالے ایک ممبر نے اپنے ہی پارٹی کے نامزد امیدوار کو ووٹ نہیں دیا۔ وہ اپنے پارٹی کے خیر خواہ نہیں ہوئے تو عوام کے خیر خواہ کیسے ہوسکتے ہیں۔جبکہ ان دونوں مرحلوں میں وزیر اعلیٰ کے انتخاب اور سینٹ انتخابات میں ملک کی واحد جماعت پشتونخواملی عوامی پارٹی تھی جس کے تمام ممبران نے جمہوری طرز عمل کو اپنایا اور اپنے نامزد کردہ امیدواروں کے حق میں تمام ووٹ استعمال کےئے اوراپنے عوام کے حقوق کی دفاع کرتے ہوئے ان کے ووٹ کی پاسداری کرتے ہوئے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا ۔