2013کے انتخابات میں بھی ایک منصوبے کے تحت مرکز اور پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کو حکومت دی گئی تھی سندھ میں پیپلز پارٹی ،خیبر پختونخوامیں تحریک انصاف اور بلوچستان میں مخلوط حکومت بنائی تھی ،اب 2018کے انتخابات میں بھی وہی کچھ دہرایا جارہاہے ،ہم ملک میں اسلامی نظام نافذ کرنا چاہتے ہیں اور اسلام آباد میں حکومت قائم کرنا چاہتے ہیں ،جے یوآئی

  • July 3, 2018, 10:48 pm
  • National News
  • 40 Views

انٹرو ون
کوئٹہ (سٹاف رپورٹر ) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل وسینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہاہے کہ 2013کے انتخابات میں بھی ایک منصوبے کے تحت مرکز اور پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کو حکومت دی گئی تھی سندھ میں پیپلز پارٹی ،خیبر پختونخوامیں تحریک انصاف اور بلوچستان میں مخلوط حکومت بنائی تھی ،اب 2018کے انتخابات میں بھی وہی کچھ دہرایا جارہاہے جو ہمیں قابل قبول نہیں ہوگا کیونکہ انتخابات آزادانہ اور منصفانہ ہونے چاہیے ،انہوں نے یہ بات منگل کے روز کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ،اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات حافظ حسین احمد ،ضلع کوئٹہ کے امیر حافظ حمداللہ ،جمعیت علماء اسلام کے صوبائی جنرل سیکرٹری ملک سکندر خان ایڈوکیٹ ،جماعت اسلامی کے ڈاکٹر عطاء الرحمن سمیت متحدہ مجلس عمل کے دیگر ارکان بھی موجود تھے ،مولانا عبدالغفور حیدری نے کہاکہ گزشتہ انتخابات کے بعد بھی پانچ سال تک ملک بحرانوں کا شکار رہا کئی دھرنا اور کئی جلسے جلوس تھے مگر اب بھی ایسا لگ رہاہے کہ اسی گیم کو دوبارہ دہرایا جارہاہے ،اگر ایسا کیا گیا تو ملک میں دوبارہ افرا تفری پیدا ہوجائے گی ،انہوں نے کہاکہ اس دفعہ بہت سے پرانے اور نئے کھلاڑی ہے اور میدان پرانا ہے ہم ملک میں اسلامی نظام نافذ کرنا چاہتے ہیں اور اسلام آباد میں حکومت قائم کرنا چاہتے ہیں ،انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے حالات کے بارے میں ایف سی حکام سے گزشتہ دو دن سے رابطے کی کوشش کی جارہی ہے مگر ابھی تک کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے اور نہ ہمارا فون اٹینڈ کیا جارہاہے ،انہوں نے کہاکہ قلات میں جان بوجھ کر حالات خراب کئے جارہے ہیں ،جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات حافظ حسین احمد نے مطالبہ کیا کہ اگر صوبہ بلوچستان میں عام انتخابات آزادانہ اور منصفانہ کرانے ہیں تو فوری طورپر بلوچستان کے گورنر کو تبدیل کیا جائے جو محمود خان اچکزئی کے بھائی ہے موجودہ گورنر کے ہوتے ہوئے انتخابات آزادانہ اور منصفانہ نہیں ہوسکتے ہیں ،اس وقت گورنر ہاؤس ایک پارٹی کا سیل بن چکا ہے اور گورنرکے ہوتے ہوئے جو نتائج سامنے آئیں گے وہ قابل قبول نہیں ہوں گے ،انہوں نے کہاکہ عا م انتخابات آئین کے تحت بنائے گئے نگراں حکومتوں کے تحت ہوتے ہیں جو آزادانہ اور منصفانہ کراتے ہیں مگر بلوچستان میں اس طرح نہیں ہورہے ہیں اور ہمارا مطالبہ ہے بلوچستان سمیت دیگر صوبوں کے گورنر ز تبدیل کئے جائے تاکہ انتخابات آزادانہ اور منصفانہ ہوسکے ،انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں مختلف سیاسی جماعتیں انتخابات میں حصہ لے رہی ہے اور تقریباً اب تک سیاسی جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ بلوچستان کے گورنر کو فوری طورپر تبدیل کیا جائے ،جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے صدر حافظ حمداللہ نے کہاکہ پاکستان بھر میں متحدہ مجلس عمل کی تشکیل آچکی ہے اور بلوچستان میں بھی اسی فارمولے کے تحت یہاں پر پانچ سیاسی جماعتوں کے اتحاد ہے جو انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں ،ہم نے مرکزی قیادت کو مختلف ناموں کی سفارش کی تھی کہ ان کو پارٹی ٹکٹ جاری کی جائے مگرو ہاں سے کچھ تبدیلی آئی ہے اس لئے اب حلقہ پی بی 27سے جمعیت علماء اسلام کے امیدوار عبدالباری اچکزئی ،جماعت اسلام کے ڈاکٹر عطاء الرحمن کے حق میں دستبردار ہوگئے ہیں جبکہ حلقہ پی بی 28سے مفتی روزی خان ،لیاقت علی کے حق میں دستبردار ہوئے ہیں ۔
انٹرو ٹو
کوئٹہ (پ ر)الحمد اسلامک یونیورسٹی اسلامک ڈیپارٹمنٹ کے چیر مین مفتی عبید اللہ کے قیادت میں مولوی فضل الرّ حمان حاجی ظفر آکا حاجی محمد نورزئی فیضل اللہ ماما نورزئی محمد عارف خان نورزئی انٹرنیشنل باکسر محبوب استاد نورزئی حاجی طالب پروفیسر غلام فرید سینکڑوں ساتھیوں سمیت شمولیتی جلسے سے جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے مر کزی سر پرست اور این اے 264کے نامزد امیدوار مولانا عصمت اللہ جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے جنرل سیکرٹری اور حلقہ پی بی 25کے نامزدامیدوار ملک سکندر خان ایڈوکیٹ صوبائی تر جمان سید جانان آغا مفتی عبید اللہ حاجی ندا محمد آکا نوزئی نے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ ملک میں حقیقی تبدیلی اسلامی نظام کے نفاذ ہے ملک میں اسلامی نظام جمعیت علماء اسلام اور دینی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل ہی نافذکر سکتی ہیانھوں نے کہا کہ عوام کو موقع ملاہے کہ ایسے دیانت دار نمائندوں کا انتخاب کریں جو ملک کو حقیقی اسلامی ریاست بنائے جس میں تمام طبقات کے حقوق محفوظ ہو انھوں نے شمولیت کرنے والوں جمعیت علماء اسلام میں خوش آمدید کہا کہ ملک خاص کر بلوچستان میں تبدیلی کی ہوا چل پڑی ہے 25جولائی کو عوام اپنا رائے حق دہی متحدہ مجلس عمل کے حق میں استعمال کریں گے اور ازمائے ہوئیپارٹیوں اور وفادیاں تبدیل کرنے والے نمائندوں کو مسترد کریں گے انھوں نے کہا کہ25جولائی کو آئندہ پانچ سال کے لئے عوام ایسے نمائندوں کا انتخاب کریں جو دیانت دار اور عوامی خد مت کے جزبے سے سر شارنمائندوں کا انتخاب وقت کی ضرورت ہے ملک اور عوام کے مفاد میں ہے تاکہ وہ ا سمبلی جاکر اپنے مفادات سے بالاتر ہو کر عوامی خد مت کریں جمعیت علماء اسلام کا پروگرام ومنشور یہ ہے کہ پاکستان اسلام کے نام پر آزاد ہواہے ملک کی موجودہ تمام مشکلات کا حل بھی اسلامی نظام کا نفاذہے انھوں نے کہا کہ ماضی قریب میں عوام نے قوم پرستوں اور ہر انتخابات میں نئے پارٹی اور نئے انتخابی نشان کے ساتھ حصہ لے والوں کی کار کردگی دیکھ چکے ہیں کہ کامیابی کے بعد نہ عوام یاد آیا نہ قوم کی حقوق انھوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کے نمائندے عوام کی خد مت عبادت سمجھ کر کریں گے اورہر عوام کے درمیان پائے گے اور 25جولائی کی سورج محب وطن اور دین دار قیادت متحدہ مجلس عمل کے کامیابی کے نوید لے کر نکلے گے انھوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام ملک میں صالح معاشرے کے قیام اور موجودہ انارکی کے خاتمے کے لئے جد جہد کرہی ہیں اخلاقی سر بلندی کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے جو لوگ نفروتوں کی بیج بو رہے ہیں اس سے کسی لحاظ سے سیاسی عمل نہیں کہا جاسکتا انھوں نے کہا کہ سیاسی وفاداریاں بدلنے اور مفادات حاصل کرنے والے عناصر کبھی ملک کی خیر خواہ نہیں بن سکتے پاکستان کو اس وقت جی حضوری کے بجائے ایسے سیاسی قوت کی ضرورت ہے جو اپنے مفادقوم کے فلاح اور عوام کی خوشحالی کے لئے قر بان کریں بد عنوانی کے ناسور ملک کی بنیادیں کھوکھلی کر رہا ہے اور عوام کو نان شبینہ کے محتاج بنا یا جارہا ہے امن وامان کے بد ترین صورت حال سے عوام سہمے ہوئے ہیں جمعیت علماء اسلام عوام الناس کے لئے اسلام کے اصولوں کے تحت پر امن اور اسودہ معاشرے کے قیام کو یقینی کے لئے اپنے منشور پر مکمل عمل کریں گے انھوں نے کہا کہ انتخابات شفاف غیر جانب دار اور پر امن انعقاد ار مقتدر قوتوں اور الیکشن کمیشن کا فرض ہے اس عظیم قومی اور ملی فریضہ کو نیک نیتی سے نبھا نے کو یقینی بنایا جائے۔