قائمقام صدر میر صادق سنجرانی نے عبدالولی خان یونیورسٹی کے ملازمین کی برخاستگی کے احکامات معطل کردیئے

  • July 2, 2018, 11:16 pm
  • National News
  • 64 Views

کوئٹہ +مردان(نمائندہ92نیوز) قائم مقام صدر مملکت اور چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے عبدالولی یونیورسٹی سے نکالے گئے سینکڑوں ملازمین کے فیصلے کو فوری طورپر معطل کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے گورنر خیبرپختون خوا کو ہدایات دی ہیں کہ وہ یونیورسٹی کے سینڈیکٹ اجلاس کے فیصلے کی خود انکوائری کریں یہ باتیں انہوں نے ایڈیشنل کنٹرولر امتحانات اور سنڈیکٹ ممبر عرش الرحمان کی سربراہی میں ملنے والے یونیورسٹی ملازمین کے وفد سے گفتگو کے دوران کیا قائم مقام صدر مملکت نے سینکڑوں کی تعداد میں مستقل ملازمین کو فارغ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ایسا تو کسی گڑمنڈی میں بھی نہیں ہوتا انہوں نے موقع پر گورنر خیبرپختون خوا جو یونیورسٹی کے چانسلر بھی ہیں کو فون کرکے فوری طورپر سینڈیکٹ کے احکامات کو معطل کرنے اور شفاف تحقیقات کی ہدایات جاری کیں یونیورسٹی کے ملازمین نے قائم صدر کو وائس چانسلر کی دوہری شہریت،یونیورسٹی کے گیسٹ ہاؤس کو ذاتی استعمال میں لانے سمیت ان کی تنخواہ کے حوالے سے بتایاکہ سابق حکومت نے جامعہ عبدالولی خان کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خورشید احمد پر خصوصی مہربانی کرتے ہوئے انہیں دیگر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں کے مقابلے میں گیارہ لاکھ ماہانہ تنخواہ دینے کی منظوری دی ہے جس پر صدر مملکت نے یونیورسٹی کے چانسلر کو ہدایت کی کہ وہ اس حوالے سے بھی رپورٹ تیاری کریں۔واضح رہے کہ عبدالولی خان یونیورسٹی میں مستقل ملازمین کو بیک قلم جنبش فارغ کرنے کے بعد ملازمین کی احتجاجی تحریک اورغم وغصہ سے بچنے کے لئے وائس چانسلر بیرون ملک چلے گئے،وائس چانسلر کا ذاتی سٹاف بھی غائب،دفاتر میں ہو کا عالم رہا ذرائع کے مطابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خورشید احمد کے’’خصوصی مشیروں‘‘نے مشورہ دیا کہ وہ سینکڑوں ملازمین کی فراعت سے پیداشدہ صورت حال سے بچنے کے لئے دفتر آنے سے گریز کریں جس پر اس نے بیرون ملک کانفرنس کا بہانہ بناکر چلے گئے اور وائس چانسلر کا چارج ایک بارپھر یونیورسٹی کے رجسٹرار کے حوالہ کردی ہے اس حوالے سے یونیورسٹی کے رجسٹرار عادل خان نے رابطے پر بتایاکہ ملازمین کو پرامن احتجاج سے کسی سے منع نہیں کیا وائس چانسلر پہلے طے شدہ پروگرا م کے مطابق ایک کانفرنس میں شرکت کے لئے بیرون ملک چلے گئے ہیں اورملازمین کے احتجاج کا وائس چانسلر کے بیرون ملک دورہ سے کوئی تعلق نہیں دریں اثناء4 وائس چانسلر کے بیرون ملک دورے کے بعد ان کاذاتی عملہ بھی زیر زمین چلاگیا اور تمام دفاتر میں ہو کا عالم رہا۔