2018ء میں بھی سابقہ انتخابات کی طرح سلیکشن ہوئی تو نتائج تسلیم نہیں کرینگے ، سردار اختر مینگل

  • July 1, 2018, 10:49 pm
  • National News
  • 75 Views

کوئٹہ (سٹاف رپورٹر+آن لائن )بلوچستان نیشنل پارٹی نے اپنے انتخابی منشور کا اعلان کر دیا ایف سی ایوارڈ کے تحت نیا فار مولہ مرتب کیا جائے گا صوبہ بدر بلوچ افراد کی دوبارہ آبادی کاری کے لئے اقدامات ، سیاسی کارکنوں کی گمشدگیوں اور ٹارگٹ کلنگ کے خاتمے اور شہداء کے لواحقین کے لئے خصوصی پیکج ، مہا جرین کی باحفاظت واپسی اور تمام جعلی دستاویزات منسوخ کے ساتھ ساتھ سی پیک منصوبے میں بلوچ اقوام کو ان کے حقوق دلوانا منشور میں شامل ہے سردار اختر جان مینگل کا کہنا ہے کہ ہم پارلیمانی سیاست کر تے ہیں آصف علی زرداری سے ملاقات کے دوران سیٹ ایڈجسٹمنٹ متعلق بات ہوئی بد قسمتی سے ہم سمیت دیگر حکومتوں کو مدت پورا نہیں کرنے دی گئی کوئی تسلیم کرے یا نہ کرے اس ملک میں شفاف انتخابات صرف ایک بار ہوئے ہیں اس انتخابات کے نتائج تسلیم کرنا آج بھگت رہے ہیں ہمارے امیدواروں کی وفاداری تبدیل کرنے کے لئے کہا جا رہا ہے الیکشن کمیشن ڈرامہ چھوڑ دے عام انتخابات 2018 کو سلیکشن2018 کا نام دیا جائے بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی جماعت ہے جو اہل بلوچستان کے حقوق کے تحفظ اور نا انصافیوں کے خلاف آواز بلند کر تی رہے گی ان خیالات کا اظہار انہوں نے سریاب روڈ پر واقع انتخابی مہم کے دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کیا اس موقع پر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی ، حاجی لشکری رئیسانی، آغا حسن بلوچ، ساجد ترین اور پارٹی کے دیگر رہنماء بھی موجود تھے سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی ملک میں لا قانو نیت ، دہشت گردی، قتل وغارت گردی ، فرقہ واریت وسائل کی لوٹ کھسوٹ ، معاشرتی انتشار اور سیاسی عدم استحکام کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتی ہے ہم سمجھتے ہیں کہ ملک تیزی سے سیاسی اور قومی عدم استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے اس سنگین صورتحال سے نکلنے کا منطقی راستہ عوامی خواہشات کے مطابق آزادانہ منصفانہ انتخابات کے ساتھ ساتھ یہاں کی اقوام میں مفا ہمت کو فروغ دی نے اور ان کے سیاسی، معاشی اور آئینی حقوق کی ضمانت فراہم کرنے میں مضمر ہے بلوچستان پچھلی دہائیوں سے استحصال کی وجہ سے سیاسی، اقتصادی بد عنوانی اور معاشرتی بدحالی کا شکار ہے زندگی گزار رہے ہیں تعلیم، صحت، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ سمیت تمام شعبے اور محکمے انحطاط پذیر ہیں امن وامان نام کی کوئی شے موجود نہیں پولیس اور لیویز کو اپنے فرائض کی انجام دہی میں مشکلات درپیش ہیں ان محکموں کی درستگی کی بجائے حکومت اربوں روپے سالانہ وفاقی اداروں کو سیکورٹی کے نام پر ادا کر رہی ہے انتظامی شعبے میں کرپشن گھر کر چکی ہے بھرتیوں سے لے کر تقرر اور تبادلوں میں رشوت اور بد عنوانی عروج پر ہے جو ڈیشری میں مجسٹریٹ وسول سیشن ججوں کی کارکردگی اور انصاف کے راستے میں رکاوٹیں ہیں صوبے میں پلاننگ اور ڈویلپمنٹ کا ادارہ موجود ہے لیکن وہاں پلاننگ ہے اور نہ ڈویلپمنٹ، کاروبار مصدقہ اعداد وشمار کے مطابق بلوچستان میں25 لاکھ بچے سکول سے محروم ہیں اور صوبہ کے کل13890 سکولوں میں نصف یعینی آدھے سکول صرف ایک ٹیچر مزید براں تعلیم کی وگرگوں اور بد ترین معیار کی وجہ سے بھی ہے کہ صوبہ میں پرائمری سکولز کی تعداد82 فیصد سے زیادہ ہے اس کے مقابلے میں مدل اور ہائی سکولز کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے جس کی وجہ سے اکثر بچے پرائمری تعلیم حاصل کرنے کے بعد سکول نہ ہونے کی وجہ سے مڈل اور میٹرک تک بھی تعلیم حاصل نہیں کر پا تے ہیں بلوچستان نیشنل پارٹی ایک جامع اورجدید خطوط پر استوار تعلیمی پالیسی کے تحت صوبے میں شرح خواندگی کو پانچ سال میں مزید80 فیصد بڑھانے کیلئے تعلیمی انقلابی پروگرام کے تحت بلوچستان کی شرح تعلیم کو دیگر صوبوں کے برابر لائے گی جس کیلئے درج ذیل اقدامات کئے جائیں گے بلوچستان نیشنل پارٹی یہ اپنا فریضہ گرچانتی ہے کہ آئین(A) 25 پر مکمل عملدرآمد کر کے بلوچستان کے ہر بچے کو کتاب، استاد اور جدید تدریسی نظام فراہم کرے گی، سکولوں میں تمام بنیادی سہولیات کی فراہی، شیلٹر، خوراک، پانی، لیٹرین، چار دیواری اور دیگر انفراسٹرکچر، بلوچستان کے11 ہزار پرائمری سکولوں کو مڈل1200 مڈل سکولوں کو ہائی اور947 سکولوں کو ہائیر سکینڈری کالجز اور پولی ٹیکنک کا درجہ دیں گے ، پرائمری ، مدل اور ہائی سکولز اور کالجز ضرورت کے مطابق قائم کئے جائیں گے، گرلز سکول کی تعداد میں فوری طور پر50 فیصد اضافہ کرائیں گے ہر ڈویژن میں یونیورسٹی کا قیام اور ہر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر میں کیمپس کا قیام عمل میں لایا جائیگا تمام ڈویژنز میں انٹرمیڈیٹ سکینڈری وڈائر یکٹریٹ کالجز کا قیام عمل میں لایا جائیگا ہر نائی وولن مل جو گزشتہ طویل عرصے سے بند ہے اس میں یونیورسٹی یا کالج کیمپس کا قیام عمل میں لایا جائیگا تمام اضلاع میں ڈیجٹل لائبری کا قیام عمل میں لایا جائے گا جس میں طلباء وطالبات کو امتحانات وٹیسٹ کی تیاری کیلئے رہائش کے مواقع فراہم کئے جائیں گے ان کی نگرانی ضلعی انتظامیہ کرے گی لڑکے اور لڑکیوں کیلئے ووکینشل کالجز اور سکولز کا قیام عمل میں لایا جائیگا، صوبائی ایچ ای سی کا قیام عمل میں لایا جائیگا ، نصاف تعلیم میں مادری زبان تاریخ ثقافت ، حقائق کے ساتھ ساتھ جدید سائنسی علوم کے فروغ کیلئے خصوصی کورسز شامل کے جائیں گے ، صوبے کی تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کیلئے پی ایچ ڈی اور دیگر سکالر شپس کے مواقع پیدا کریں گے تاکہ صوبے کے تعلیمی پسماندگی سے نکالا جا سکے تعلیم سے م تعلق تمام ریسرچ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کو فعال ومتحرک کر نے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے بلوچستان کی گیس معدنیات ودیگر قدرتی وسائل سے حاصل ہونیوالی آمدنی کو خالصتاً بلوچستان تعلیمی فنڈز کا حصہ بنانا واعلیٰ تکنیکی تعلیم حاصل کرنے والے نوجوانوں کو سکالر شپ وقرضے دینگے اساتذہ کی حاضری کو یقینی بنانے کیلئے بائیو میٹرک سٹم بروئے کار لایا جائیگا دیگر شعبہ ہائے زندگی کی طرح بلوچستان کے عوام صحت کی جدید بلکہ بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہیں یہ کہنا غلط ہو گا کہ بلوچستان میں ایشیاء کا بیمار ترین خطہ ہے صوبے کی 70 فیصد سے زیادہ آبادی مختلف النوع اقسام کی بیماریوں کا شکار ہے جن میں تپ دق، ہیپاٹائٹس، اے بی سی، گردہ، دل، کینسر، شوگر، زچہ وبچہ سمیت غذائیت کی کمی جیسے موذی اور مہلک امراض کا سبب بنے والے مسائل شامل ہیں علاوہ ازیں بلوچستان میں خواتین ور بچے بد ترین صحت کی صورتحال کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہیں بلوچستان میں دوران زچگی اموات بلند ترین سطح پر ہے اسی طرح نومولود بچوں کی شرح اموات بھی تمام علاقوں اور صوبوں سے زیادہ ہے عوام کو صحت کی سہولیات کی فراہمی لئے اقدامات کئے جائیں گے ہر ضلع میں ماڈل ہسپتال بنائے جائیں گے جس میں دل، گردہ، کینسر، تپ دق اور زچہ بچہ کے خصوصی یونٹ ہونگے، صوبائی صحت کے معاملات کا جائزہ ہر گھر جا کر لیا جائیگا تاکہ صوبے کی صحت کے معاملات کا پتہ چل سکے، صحت کے ح والے سے جامع پالیسی بنائی گئی ہے، بلوچستان بھر میں مفت ایمبولینس سروس کا آغاز کریں گے بجٹ میں صحت کیلئے مختص کوئٹہ پانچ فیصد بڑھا دیا جائیگا جوکہ2018 تا2013 کے دوران خرچ ہو گا انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان میں گلہ بانی کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا امن وامان کیلئے لیویز فورس کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے گادہشتگردی اور لاقانونیت جسے مسائل کو حل کرنے کیلئے سیاسی اور انتظامی طور پر اقدام کرنا پولیس کی تفتیش کو جدید بنانا ملازمتوں کے وفاقی کوٹے پر مکمل عملدرآمد کیلئے جدوجہد ہنر افراد کیلئے بیرون ملک ملازمتوں کی تلاش گوادر پورٹ کا اختیار بلوچستان کو دلواناگوادر کے عوام کے تحفظ کیلئے قانون سازی کرنالاپتہ افراد کو منظر عام پر لانے کیلئے اقدامات کرنا۔ٹارگٹ کلنگ کے شکار افراد کے خاندانوں کیلئے خصوصی پیکج کا اعلان صوبے میں لوکل اور ڈومیسائل کی تفریق ختم کرناافغان مہاجرین کی واپسی کیلئے اقدامات کرنا خواتین اور بچوں کے تحفظ کیلئے کام کرنا کوسٹل علاقے میں ماہی گیری کے تحفظ کیلئے چھ نئے جیٹیز کی تعمیرماہی گیروں کی قدیم آبادیوں کا تحفظ بلوچستان کے قدیم تہذیب کے تحفظ کیلئے آرٹس کالج کی تعمیر سرحدی تجارت کو فروغ دیناکوئٹہ کیلئے پانی صفائی اور ٹریفک کے مسائل کو حل کرنا کوئٹہ میں ریسکیو مراکز کا قیام کوئٹہ کے ہر زون میں سرکاری ہسپتالوں کی تعمیر کوئٹہ کیلئے جدید ماسٹر پلان کوئٹہ میں نئے انتظامی ٹاون کا قیام کوئٹہ کو 12 انچ پائب لائنوں سے 24 گھنٹے پانی کی فراہمی اوچ پاور سے نصیر آباد کو بجلی کی فراہمی بلوچستان میں کوئلے اور شمسی توانائی کے بجلی گھروں کی تعمیرصوبے میں نئی ٹرانسپورٹ ساحلی علاقوں میں کھارے پانی کو صاف کرنے کیلئے اقدامات کرنا ہے بی این پی بڑے ڈیم اور ڈیلے ایکشن ڈیمز بنائے جائیں گے صوبے میں زمینداروں کے لئے سولر انرجی سسٹم متعارف کرایا جائے گا تاکی بجلی کی کمی کو پورا کیا جا سکے ۔