کوالٹی کنٹرول بورڈ ،پرائس کنٹرول کمیٹی غیر فعال، صوبائی دارالحکومت کے وسطی ونواحی علاقوں میں قائم ہوٹل اور ریسٹورنٹس ،ٹی سٹالز اور فوڈپوائنٹس میں صفائی کافقدان

  • April 30, 2018, 8:26 pm
  • Political News
  • 96 Views

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر) کوالٹی کنٹرول بورڈ ،پرائس کنٹرول کمیٹی غیر فعال، صوبائی دارالحکومت کے وسطی ونواحی علاقوں میں قائم ہوٹل اور ریسٹورنٹس ،ٹی سٹالز
اور فوڈپوائنٹس میں صفائی کافقدان ،کھانے پینے کی اشیاء کے من مانے نرخ مقررکردیئے،کوئی پوچھنے والا نہیں ،شہری عاجز آگئے ضلعی انتظامیہ ودیگر متعلقہ حکام سے نوٹس لینے کامطالبہ کردیا، تفصیلات کے مطابق پرنس ،روڈ جناح روڈ،شارع عدالت، مسجدروڈ، سمنگلی روڈ، اسپنی روڈ، بلدیہ پلازہ، سورج گنج بازار،سریاب روڈ، قمبرانی روڈ،زرغون روڈ، ریلوے اسٹیشن سمیت دیگر شاہراہوں پر واقع ہوٹل اور فوڈپوائنٹس پرچائے سمیت کھانے پینے کے اشیاء کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کردیا گیا، دودھ پتی چائے کی فی قیمت 35سے 40 روپے ، کشمیری چائے 70سے 140، سبز اور سلیمانی چائے 25روپے مقررکردیا،جبکہ سبزی اور دال کی فی پلیٹ 120روپے ، مغزفرائی 450روپے فی پلیٹ،چکن بریانی سنگل پلیٹ 160ڈبل 240روپے ،روسٹ 450روپے تک پہنچ گیا،شہریوں نے روزنامہ 92نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس کمر توڑ مہنگائی کے باعث ان کی قوت خرید جواب دے گئی ہے، پرائس کنٹرول کمیٹی اور کنٹرول کوالٹی بورڈ سرکاری سطح پر ریٹ لسٹیں ہونے کے باوجودہوٹلوں میں کھانے اورچائے سمیت دیگر اشیاء کی قیمتوں میں من مانا اضافہ لوگوں کیساتھ ناانصافی ہے،ان کاکہنا تھا کہ متعدد ہوٹلوں پہ چائنک والی چائے عدم دستیاب ہونے کے باعث مزدور طبقہ چائے پینے سے بھی محروم ہیں،
ہوٹل مالکان کاکہنا تھا کہ وہ ماہانہ بجلی اور گیس کے بلوں کی مد میں بڑی رقم جمع کرتے ہیں،اپنا گھر بھی چلانا پڑتا ہے، روز بروز مارکیٹ میں چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ ہارہا ہے اور دودھ کی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں جس کی وجہ سے مجبوراً اشیاء خوردونوش کے دام مہنگے کررہے ہیں،عوامی حلقوں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ منافع خوروں کیخلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لاکرمنافع خور مافیا کو جرمانے اور ہوٹلیں سیل کئے جائیں تاکہ مہنگائی کی روک تھام یقینی بنائی جاسک