سرکاری محکموں میں بھرتیوں پر عائد پابندی کے خلاف ہائیکورٹ میں درخواست پر سماعت

  • April 17, 2018, 8:11 pm
  • National News
  • 663 Views

کوئٹہ (ویب ڈیسک )بلوچستان ہائیکورٹ میں الیکشن کمیشن کی سرکاری محکموں میں بھرتیوں پر عائد پابندی کے خلاف ہائیکورٹ میں درخواست پر سماعت ہوئی منگل کو سماعت جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس کامران ملاخیل پر مشتمل بینچ نے کی جبکہ درخواست گزار وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کے وکیل کامران مرتضی ایڈوکیٹ اور ایڈووکیٹ جنرل عدالت میں پیش ہوئے ڈپٹی اٹارنی جنرل اور صوبائی الیکشن کمیشن کے لا آفیسر بھی عدالت میں پیش ہوئے اور الیکشن کمیشن کی جانب سے جواب داخل کرنے کیلئے مہلت دینے کی استدعا کی اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل روف عطاء ایڈووکیٹ نے عدا لت کوبتایا کہ وزیراعلی کے مینڈیٹ کو چھیننے کی کوشش کی گئی ہے کامران مرتضیٰ نے عدالت کو بتایا کہ یہ عوام کے مفاد کا معاملہ ہے جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اتنے کم عرصے میں صاف و شفاف فیصلہ ممکن نہیں ہے جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ یہ بالکل شفاف ہوگا اس کو مانیٹر کیا جاسکتا ہے جسٹس کامران ملاخیل نے استفسار کر تے ہوئے کہا کہ یہ آسامیاں بجٹ میں موجود تھیں ان کو منظور کیا گیا تھاجسٹس جمال مندوخیل نے ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمہ کیا کہ لوگوں کو بھرتی کرو گے ان سے پابندی سے ڈیوٹی تو نہیں لے سکتے حکومت نے رپورٹ دی کہ 1366 اسکول نان فنکشنل ہیں اور صوبے میں 100 اسکولوں کا وجود ہی نہیں جسٹس کامران ملا خیل نے کہا کہ بلوچستان میں ووکیشنل ٹریننگ پروگرام کے نام پر ایم پی ایز فنڈز حاصل کررہے ہیں اور صوبے کے اضلاع میں ووکیشنل ٹریننگ سینٹرز کا نام و نشان بھی نہیں ہے الیکشن کمیشن کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ ہمیں جواب دینے کیلئے دو روز کی مہلت دی جائے جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ یہ بہت زیادہ ہیں آپ کو صرف کتاب دیکھ کر جواب دینا ہے اگر آئین اجازت دیتا ہے تو ہم آپ کے ساتھ ہیں ورنہ ہم انکے ساتھ ہیں، جسٹس جمال مندوخیل کا الیکشن کمیشن کے نمائندے سے مکالمہ اور عدالت نے کیس کی سماعت 19 اپریل تک ملتوی کردی۔