ضرورت پڑنے پر بھارت سے عسکری مدد طلب کر سکتے ہیں
- July 15, 2021, 5:16 pm
- World News
- 405 Views
افغانستان میں طالبان کے پے در پے حملوں اور سینکڑوں اضلاع کے قبضے کے بعد نئی دہلی میں افغانستان کے سفیر فرید ماموند زئی نے کہا ہے کہ افغان طالبان کیخلاف ضرورت پڑنے پر بھارت سے عسکری مدد طلب کر سکتے ہیں۔نئی دہلی میں افغان سفیر فرید ماموند زئی نے ایک مقامی انگریزی ٹی وی چینل سے بات چیت میں یہ تسلیم کیا کہ افغانستان میں اس وقت حالات بہت خراب ہو چکے ہیں۔
طالبان کے ساتھ بات چیت ناکام ہو جاتی ہے تو ضرورت پڑنے پر وہ بھارت سے فوجی امداد طلب کر سکتا ہے۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آنے والے برسوں میں اور زیادہ فوجی امداد چاہیے ہوگی۔تاہم ایک سوال کے جواب میں نئی دہلی میں افغان سفیر نے کہا کہ اس موقع پر وہ یہ نہیں کہہ رہے کہ بھارتی فوجی افغانستان میں لڑائی کا حصہ بنیں۔
شاید اس مرحلے پر ہماری جنگ لڑنے کے لیے افغانستان میں بھارت کے فوجیوں کی ضرورت نہیں ہو گی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ان سے جب پوچھا گیا کہ ایسے وقت جب امریکا سمیت تمام بیرونی فورسز افغانستان سے نکل رہے ہیں تو پھر بھارت سے وہ کس نوعیت کی عسکری مدد چاہتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ افغان فضائیہ کو بھارت کی مدد ضرورت ہو گی اور اس شعبے میں مزید مواقع تلاش کیے جا سکتے ہیں۔ افغان پائلٹس کو ٹریننگ کی ضرورت ہو گی اور بھارت اپنے ملک میں افغان فوجیوں کو بہتر تربیت فراہم کر سکتا ہے۔
بھارت نے ہمیں پہلے ہی سے تقریبا ایک درجن ہیلی کاپٹرز فراہم کر رکھے ہیں، امریکا نے بھی جو دیے ہیں وہ ہماری فوج کے لیے بہت کارآمد ثابت ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی بھارت افغان فورسز کو عسکری ساز و سامان فراہم کرتا رہا ہے۔افغان سفیر نے کہاکہ بھارت نے افغان فوج کی تربیت کا انتظام کرنے کے ساتھ ہی ہمارے فوجیوں کو وظائف دے کر کافی مدد کی ہے۔ بھارت ہر برس تقریبا ایک ہزار افغان طلبہ کو بھی سکالر شپ فراہم کرتا ہے۔ بھارت نے متعدد دیگر تعمیراتی کاموں کے ساتھ ساتھ ہماری پارلیمان کی نئی عمارت تعمیر کی، اور سلمی اور شہتوت جیسے بڑے ڈیم بھی تعمیر کیے ہیں۔ اس لحاظ سے انہیں مستقبل میں بھی بھارتی مدد کی توقع ہے۔