رواں سال جون میں معیشت پر قرضوں کا بوجھ بڑھ کر87.2 فیصد ہوگیا

  • August 29, 2020, 8:23 pm
  • Business News
  • 128 Views

وفاقی وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ رواں سال جون میں معیشت پر قرضوں کا بوجھ بڑھ کر87.2 فیصد ہوگیا، کورونا کی وجہ سے معیشت شدید متاثر ہوئی، پاکستان کا مقامی قرض قابل ادا حد میں ہے، کورونا سے پہلے قرضوں کا بوجھ کم ہو کر 84 فیصد ہوگیا تھا۔
اعلامیہ وزارت خزانہ میں کہا گیا کہ پاکستان کا مقامی قرض قابل ادا حد میں ہے اور حکومت کے پاس قرضوں کی واپسی کی مناسب صلاحیت دستیاب ہے۔ حکومت مقامی کرنسی میں قرض کو واپس کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
جون 2019ء میں معیشت پر قرضوں کا بوجھ جی ڈی پی کے 86.1 فیصد تھا۔ دسمبر2019ء میں معیشت پر قرضوں کا بوجھ کم ہو کر84 فیصد ہوگیا تھا۔
کئی سال بعد فروری 2020ء میں پرائمری خسارہ سرپلس رہا۔ وزارت خزانہ نے بتایا کہ کورونا کی وجہ سے معیشت شدید متاثر ہوئی۔ جس کے باعث حکومت کا اصلاحاتی پروگرام سست روی کا شکار رہا۔ کورونا کی وجہ سے جون 2020ء میں معیشت پر قرضوں کا بوجھ 87.2 فیصد ہوگیا۔
یعنی پاکستان کے ذمے قرض بلحاظ جی ڈی پی شرح بڑھ کر87.2 ہوگئی ہے۔ حکومت نے گزشتہ مالی سال اخراجات میں نمایاں کمی کی۔ اس لیے کورونا سے پہلے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابو کرلیا تھا۔
کورونا کی وجہ سے محصولات کی وصولی بری طرح متاثر ہوئی۔ جس سے معاشی ترقی کی شرح متاثر ہوئی۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ معیشت میں قرضوں کا حجم کم کرنے کیلئے وزارت خزانہ متحرک ہے۔ معاشی نظم وضبط پر سختی سےعمل درآمد کیا جارہا ہے۔
مزید برآں سٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال 2020ء کے دوران غیر ملکی قرضوں کی مد میں 23 فیصد زائد ادائیگیاں کی گئی ہیں۔ گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان نے 11.895 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضہ جات واپس کئے ہیں جبکہ مالی سال 2019ء میں غیر ملکی قرضوں کی مد میں 9.645 ارب ڈالر کی ادائیگی کی گئی تھی۔ اس طرح مالی سال 2019 ء کے مقابلہ میں گزشتہ مالی سال 2020ء کے دوران 2.250 ارب ڈالر یعنی 23 فیصد زیادہ ادائیگیاں کی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال کی آخری سہ ماہی میں اپریل تا جون 2020ء کے دوران حکومت نے 3.022 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے واپس کئے ہیں جبکہ اس عرصہ کے دوران مختلف غیر ملکی قرضوں پر سود کی مد میں 559 ملین ڈالر بھی ادا کئے گئے ہیں۔ ایس بی پی کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران پیرس کلب کنسورشیم، کثیر الملکی قرضوں اور کمرشل لونز کی مد میں 10.171 ارب ڈالر کی ادئیگیاں کی ہیں جبکہ عالمی مالیاتی فنڈ کو بھی 904 ملین ڈالر اور زرمبادلہ کے ذخائر کے حوالہ سے 820 ملین ڈالر کی بھی ادائیگی کی گئی ہے