کیا مہنگائی صرف سول سیکرٹریٹ کے ملازمین کیلئے ہے، چار اضافی تنخوائیں کس قانون کے تحت سول سیکرٹریٹ ملازمین کو دی گئیں، چیف جسٹس

  • August 28, 2020, 10:40 am
  • National News
  • 455 Views

کوئٹہ: چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا ہے کہ عجیب بات ہے کہ مہنگائی اور ضروریات صرف سول سیکرٹریٹ کوئٹہ میں تعینات سرکاری ملازمین کیلئے ہے باقی کسی ملازم کو نہیں جن لوگوں کو یہ الاؤنس ملا ہے وہ صرف اس وجہ سے کہ وہ صاحبان کے قریب ہیں۔ چار چار اضافی تنخواہیں کس قانون کے تحت سول سیکرٹریٹ کے ملازمین کو دی گئی ہے۔سیکرٹری خزانہ اس قانون اور وضاحت کے ساتھ خود عدالت میں پیش ہو کرعدالت کو بتائیں کہ ایسا کس قانون کے تحت کیا گیا ہے۔ اگر اضافی تنخواہیں دینا ہے تو پھر ملازمین کے درمیان تفریق کیوں ہے۔ یہ حکم بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس عبدالحمید بلوچ پر مشتمل بینچ نے بایزید خان خروٹی کی جانب سے دائر آئینی درخواست کے سماعت کے موقع پر دیا۔سماعت شروع ہوئی تو ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان ارباب طاہر ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے اب تک کیس میں کوئی جواب جمع نہیں کرایا ہے۔ اس لئے ان کو 3 ستمبر تک مہلت دی جائے 3 تاریخ کو جواب جمع کروا دیں گے۔ درخواست گزار نے عدالت بتایا کہ ایک اہم نوعیت کا کیس اور سرکاری خزانے کو تقریبا 18 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا جبکہ دوسری جانب حکومت کارویہ یہ ہے کہ عدالت عالیہ کے حکم کے باجود ابھی تک اس سلسلے میں جواب جمع کرانے کی زحمت نہیں کی اور غفلت کا مظاہرہ کیا گیا ہے جو کہ کیس کو طول دینے کے سواکچھ نہیں ہے۔حالت یہ ہے کہ چیف سیکرٹری بلوچستان کیس میں فریق اول ہیں وہ خود عدالت کے سامنے پیش ہونا تو درکنار آج اپنا جواب جمع کرانے تک زحمت نہیں کی درخواست گزار نے استدعا کی کہ اگلی سماعت پر چیف سیکرٹری بلوچستان کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا جائے اور وہ خود آکر عدالت بتا دیں کہ انہوں نے کس قانون کے تحت 38 لاکھ روپے کی رقم خود لی ہے اور ملازمین کو دی ہے؟ بظاہر لگتا تو یہ ہے کہ حکومت اس کیس میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کررہا ہے۔اور عدالت کا ٹائم ضائع کیا جارہا ہے یہ مفاد عامہ کا کیس ہے جس کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے تاکہ مزید لوگوں کو بھی مفاد عامہ کے کیسز میں دلچسپی لینے کیلئے مائل کیا جاسکیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ایڈووکیٹ جنرل ارباب طاہر ایڈوکیٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے جواب کیوں جمع نہیں کرایا گیا ہے تو انہوں نے 3 ستمبر تک کی مہلت طلب کی۔جس کو منظوری کرتے ہوئے چیف جسٹس بلوچستان جسٹس جمال مندوخیل نے حکم دیا کہ اگلی پیشی پرسیکرٹری خزانہ اپنے جواب اور جس قانون کے تحت اعزازیہ دیا گیا ہے کی کاپی کے ساتھ خود عدالت میں پیش ہوکر جواب جمع کروائیں اور کیس کی سماعت 3 ستمبر تک ملتوی کردی۔