ایوان بالا اجلاس، جمعیت علمائے اسلام کی دونوں بلز کی مخالفت

  • July 30, 2020, 11:01 pm
  • Breaking News
  • 118 Views

ایوان بالا میں جمعیت علمائے اسلام نے حکومت کی جانب سے پیش کئے جانیوالے دونوں بلز کی مخالفت کرتے ہوئے احتجاجاً اپوزیشن کے ساتھ اتحاد ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے جمعرات کے روز ایوان بالا میں انسداد دہشت گردی ایکٹ ترمیمی بل2020اورکی منظوری کے موقع پر اپوزیشن جماعت جے یوآئی کے سینیٹر مولانا عطاء الرحمن نے کہاکہ آج ہونے والی قانون سازی پر جمیعت علمائے اسلام کو نہیں سنا گیا ہے ہم آنکھیں بند کر کے کوئی بھی بات تسلیم نہیں کر سکتے انہوںنے کہاکہ بڑی اپوزیشن جماعتوں نے ترامیم کرتے ہوئے حکومت کا ساتھ دیا، اس طرح کی قانون سازی پر اس اپوزیشن کے ساتھ دوبارہ نہیں چلینگے انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کو من و عن عمل کرنا درست نہیں ہے آج جس طرح آپ لوگوں نے بل پاس کروائے ہیں اس پر جے یوائی کے تحفظات ہے پاکستان اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل کی جانب سے اختیار کردہ قرار دادوں کا پابند ہے قراردادیں شہادتوں کے ذمہ نہیں آتی انہوںنے کہاکہ یہاں بھی مسئلہ یہ ہے کہ اس طرح کی قراردادیں پندرہ پندرہ سالوں سے اقوام متحدہ میںموخر پڑی ہیں اور اس پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا ہے انہوں نے کہاکہ جے یوآئی کو قائمہ کمیٹی میں کیو نہیں سنا گیا ہے کمیٹی میں دیگر سیاسی جماعتوں کو بلایا گیا مگر جے یوائی کو کیو نہیں بلایا گیا کیا ہم اس ملک کے دشمن ہے یا اس قوم کے دشمن ہے اپوزیشن کی طرف سے ترامیم لاکر حکومت کو راستہ دینا اپوزیشن کی بڑی ناکامی ہے انہوںنے کہاکہ میں دونوں بڑی اپوزیشن کی جماعتوں سے آج گلہ کر رہا ہوں اپوزیشن کی دو بڑی جماعتیں اپنا کردار ادا نہیں کر رہے اس موقع پرانہوں نے متحدہ اپوزیشن سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ سینٹ میں ہم متحدہ اپوزیشن کا کاساتھ نہیں دیں گے انہوںنے کہاکہ ایک دن آئے گا یہ قوم آپ سے حساب لے گی ہم اس قرار داد کے ساتھ نہیں ہے انہوں نے کہاکہ حکومت نے جو بلز منظور کئے ہیں اس سے بین الاقوامی طور پر کوئی فائدہ نہیں ہوگا اجلاس کے دوران سینیٹر عبدالغفور حیدری نے کہاکہ موجودہ حکومت کے ہوتے ہوئے انڈیا ہمارے لئے کوئی مشکلات پیدا نہیں کرسکتا ہے انہوںنے کہاکہ یہ حکومت ہمیں خود اس مقام تک پہنچائے گی جہاں سے واپسی مشکل ہوگی انہوںنے کہاکہ انڈیا ہمیں مشکل میں نہیں بلکہ ہم خود کو خود ہی مشکل میں ڈال رہے ہیں انہوںنے کہاکہ کیا پاکستان عالمی اداروں کی کالونی ہے اگر حکمران یہ تسلیم کرتے ہیں تو جو بھی حکم وہاں سے آئے تو سر تسلیم خم ہے اگر ہم ایک آزاد ملک،قوم اور ریاست ہیں تو ہمیں اپنے فیصلوں سے یہ تاثر دینا ہوگا کہ ہم آزاقوم ہیں اور ہم اپنے فیصلے خود کرتے ہیں اور ہم پر فیصلے مسلط نہیں کئے جاسکتے ہیں انہوں نے کہاکہ آج تک ہم ہندوستان کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکے ہیں ہندوستان نے کشمیر کو ہڑپ کر لیا اور آئے روز لائن آف کنٹرول پر خلاف ورزیاں کی جاتی ہیں مگر ہم نے ان کا کچھ بھی نہیں بگاڑا ہے انہوںنے کہاکہ عالمی اسٹیبلشمنٹ کے سامنے ہماری پوزیشن کیا ہے انہوںنے کہاکہ ان اداروں میں قانون سازی ہوتی ہے اگر کسی قانون سازی کی ضرورت ہے تو ہم مل بیٹھ کر فیصلے کر سکتے ہیں اپوزیشن کی بڑی جماعتیں چھوٹی جماعتوں سے مشاورت نہیں کرتے ہیں اگر آپ کا رویہ اسی طرح رہے گا تو ہمارا ساتھ چلنا مشکل ہوجائے گا انہوںنے کہاکہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے حوالے سے ہمارا بڑا واضح موقف تھا اورہم اپنے موقف پر آج بھی قائم ہیں کہ موجودہ حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے اور اسی وجہ سے ان سے معاملات سنبھالے نہیں جارہے ہیں انہوں نے کہاکہ اتنی بڑی پارٹی اوراکثریتی جماعت کی صفوں میں باصلاحیت افراد نہیں ہیں اور باہر کے ممالک سے لوگوں کو بلایا جاتا ہے اور ان کو کابینہ اجلاسوں میں بٹھایا جاتا ہے اور اہم عہدے دئیے جاتے ہیں انہوںنے کہاکہ ملکی معیشت کی صورتحال اس وقت کیا ہے مہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے تیل کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا چینی چوروں کو سزائیں دینے کی بجائے انہیں پروٹوکول کے ساتھ لندن اور امریکہ بھیج دیا گیا انہوںنے کہاکہ ہم نے روز آول سے نیب کے قانون کو کالا قانون کہا ہے کہ مخالفین اور سیاستدانوںکو بلیک میل کرنے کیلئے بنایا گیا ہے حکومت نے کرپشن کے خاتمے کیلئے اب تک کیا اقدامات کئے ہیں کیا صرف اپوزیشن کا احتساب مقصود ہے یہ کیا انصاف ہے انہوںنے کہاکہ موجودہ حکومت نے دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کیلئے چندے شروع کئے مگر آج تک پتہ نہیں چل سکا کہ اس چندے کا کیا گیا ہے انہوںنے مطالبہ کیاکہ کرونا کے حوالے سے غیر ملکی امداد سے متعلق قوم کو اگاہ کیا جائے ۔