پشاور میں خاتون کی خود کو آئس نشے کا انجیکشن لگانے کی ویڈیو وائرل

  • July 8, 2020, 2:51 pm
  • National News
  • 354 Views

کراچی اور اسلام آباد کے بعد پشاور میں بھی لڑکیاں آئس نشے کی لت میں مبتلا ہونے لگی ہیں۔تفصیلات کے مطابق پشاور میں بھی اب کھلم کھلا نشے کا استعمال ہو رہا ہے۔خاتون کی عوامی پارک میں خود کو انجیکشن لگانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔خاتون نے پولیس اہلکار وں پر آئس فروخت کرنے کا الزام لگایا ہے۔
متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ سکون کے لئے آئس نشے کا استعمال کرتی ہے جو اسے پولیس کے اہلکار فراہم کرتے ہیں۔ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے پر ایس ایس پی آپریشنز نے معاملے کی انکوائری شروع کر دی ہے۔گزشتہ سال بھی خیبرپختونخوا سے ایک خاتون کی ایسی ہی ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس کے کچھ عرصے بعد اسے قتل کر دیا گیا تھا۔
۔ واضح رہے کہ پاکستان کی کئی مشہور یونیورسٹیوں سمیت تعلیمی اداروں میں نشے کے عادی طلبا و طالبات کی تعداد روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق پاکستانی طلبا سب سے زیادہ جس نشے کا استعمال کرتے ہیں وہ کرسٹل میتھ ہے جسے عام زبان میں ''آئس'' کہا جاتا ہے۔




یونیورسٹیوں سمیت دیگر تعلیمی اداروں میں بھی ''آئس'' نامی اس نشے کا استعمال دن بدن بڑھتا جا رہا ہے۔ ''آئس'' سپلائی کرنے والے منشیات فروش طلبا کو یہ جھانسہ دے کر اس نشے کا عادی بناتے ہیں کہ اس سے ان کی ذہنی صلاحیت میں اضافہ اور یاد داشت اچھی ہو گی۔
اس نشے کے عادی افراد 10 سے 12 گھنٹے حیرت انگیز حد تک چُست رہتے ہیں اور جاگتے رہتے ہیں ، اسی وجہ سے طلبا کو کئی جسمانی اور نفسیاتی مسائل سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ ''آئس'' نامی یہ نشہ کسی بھی شخص کو اپنا اس قدر عادی بنا لیتا ہے کہ اگر کوئی نشے کا عادی شخص خود بھی اس سے چھُٹکارا حاصل کرنا چاہے تو ایسا نہیں کر سکتا۔ کراچی میں آئس نامی نشے کی مقبولیت کے حوالے سے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے تھے۔
پروگرام کے میزبان کامل عارف نے اسٹنگ آپریشن میں انکشاف کیا کہ کراچی میں آئس کا نشہ کرنے والوں میں لڑکوں کی نسبت لڑکیوں کی تعداد کئی گنا زیادہ ہے۔ کراچی کے علاقہ ڈیفنس میں، مختلف اپارٹمنٹس اور بنگلوں میں یہ نشہ کروایا جاتا ہے۔ ڈیفنس میں لڑکیوں کے آئس منشیات فروخت کرنے کا بھی انکشاف ہوا۔ آپریشن میں اس بات کا انکشاف ہوا کہ آئس نشہ کالج اور یونی ورسٹی جانے والے لڑکے لڑکیوں میں پھیلا ہوا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ بلوچستان کے راستے سے آئس کراچی پہنچائی جاتی ہے اور پھر ڈیفنس کے مختلف علاقوں میں فروخت کے لیے پہنچا دیا جاتا ہے۔