وزیراعظم نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا حکم دے دیا

  • July 1, 2020, 11:49 am
  • National News
  • 106 Views

وزیراعظم نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا حکم دے دیا، تفصیلات کے مطابق تمام صوبوں کی عدالتوں میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو چیلنج کیے جانے کے بعد حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10 روپے فی لٹر کمی پر غور شروع کردیا ہے۔ واضح رہے کہ حکومت نے گزشتہ دنوں وفاقی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ریکارڈ 25 روپے 58 پیسے تک بڑھا دی تھیں۔
اس اضافے کے بعد پٹرول کی فی لٹر قیمت 100 روپے 10 پیسے ہو گئی ہے۔ اس کے علاوہ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 21 روپے 31 پیسے فی لٹر، مٹی کا تیل 23 روپے 50 پیسے فی لیٹر اور لائٹ ڈیزل 17 روپے 84 پیسے فی لیٹر مہنگا کر دیا گیا تھا۔ حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کی وجہ قرار دیا گیا تھا۔
اب عوام کی جانب سے شدید احتجاج کے بعد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10روپے قمی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا حکم دے دیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے پٹرول بحران کی تحقیقات کیلئے شہزاد سید قاسم کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی بنا دی ہے۔ وزیراعظم کی جانب سے قائم کی گئی یہ انکوائری کمیٹی آئل کمپنیوں کی جانب سے ذخیرہ اندوزی کی تحقیقات کا جائزہ لے گی۔
انکوائری کمیٹی تیل بحران میں پٹرولیم ڈویژن کے اقدامات پر بھی رپورٹ دے گی۔ کمیٹی اوگرا کی جانب سے تیل بحران سے نمٹنے کے لیے کیے اقدامات بھی دیکھے گی جبکہ اس کے ذریعے تیل قیمت میں کمی کے درآمدات پر اثرات کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔ کمیٹی ذمہ داروں کے تعین کے ساتھ ساتھ مستقبل کا لائحہ عمل بھی دے گی۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پٹرول بحران کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
بحران میں ‏ملوث کمپنیوں کے لائسنس معطل اور منسوخ کیے جائیں۔ تمام آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ‏‏21 دن کا ذخیرہ یقینی بنانے کا پابند کیا جائے۔ دوسری جانب آج چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے پٹرول بحران کیس میں واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا ذمہ دار سیکرٹری پٹرولیم، پرنسپل سیکرٹری، چیئرپرسن اوگرا یا کوئی اور شخصیت ہوئی تو سب کا صفایا ہوگا، قانون کی گرفت سے کوئی نہیں بچ سکے گا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا اگر سپیکر صاحب کمیٹی نہیں بناتے تو پھر قانون اپنا راستہ خود بنائے گا، دوسرا حل یہ ہوسکتا ہے کہ سی پی سی کے تحت عدالت ایک کمیشن مقرر کر دے۔