کورونا وائرس چین سے قبل اسپین میں ہونے کا انکشاف

  • June 30, 2020, 12:40 pm
  • COVID-19
  • 92 Views

کورونا وائرس چین سے قبل اسپین میں ہونے کا انکشاف۔ منظرعام پر آنے والی تحقیق کے مطابق چین سے قبل کورونا وائرس اسپین میں پھیل چکا تھا لیکن اس حوالےسے کسی کو پتہ نہ تھا۔ اسپین کی بارسلونا یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق مارچ 2019 میں مہلک وائرس اسپین کے آلودہ پانی میں موجود تھا۔ اس حوالے سے بارسلونا یونیورسٹی کے حیاتیات کے پروفیسر اور ریسرچر البرٹ بوش کا کہنا تھا کہ بارسلونا میں دیگر ممالک کی نسبت بہت زیادہ لوگ آتے ہیں، اس لئے ممکن ہے کہ بہت سے لوگوں کو بغیر کورونا ٹیسٹ کے نزلے کا شکار کہہ کر نظر انداز کر دیا ہو، ان کا کہنا تھا کہ کورونا پھیلنے کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ ہم نے ابتداء میں اسے ایک عام نزلہ سمجھا اور احتیاطی تدابیر نہیں اپنائی، اگر آغاز میں ہی احتیاط کر لی جاتی تو ہم کسی بڑے نقصان سے بچ جاتے۔
اس تحقیق کو ماہرانہ رائے کیلئے پیش کیا جاچکا ہے، اگر ماہرین اس تحقیق کے تمام تر پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد اس کی توثیق کردیتے ہیں تو اس بات کا ثبوت ہوگا کہ کورونا وائرس سامنے آنے سے بہت پہلے ہی پھیل چکا تھا۔ خیال رہے کہ کورونا وائرس اس وقت پوری دنیا میں پھیل چکا ہے جس کے بعد ہر گزرتے دن کے ساتھ اس کے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
اب تک دنیا بھر میں کورونا متاثرین کی تعداد 1 کروڑ 4 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ 5 لاکھ سے زیادہ افراد کورونا کا شکار ہر کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ برازیل، برطانیہ، اٹلی، فرانس، اسپین اور میکسیکو ایسے ممالک ہیں جہاں ہر ملک میں کورونا وائرس سی20 ہزار سے زائد اموات ہوچکی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق برازیل اور امریکہ میں کورونا کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔
دنیا کا سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکہ ہے جہاں متاثرین کی تعداد 26 لاکھ سے زیادہ ہے جبکہ ملک میں اب تک ایک لاکھ 28 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے جن ممالک میںکورونا سے سب سے زیادہ اموات ہوئی ہیں ان میں امریکہ اوربزازیل سر فہرست ہے۔ امریکہ میں اب تک 128,400، برازیل میں57,174، برطانیہ میں43,550، اٹلی میں 34,738، فرانس میں 29,778، سپین میں 28,343، میکسیکو میں 26,381، بھارت میں 16,487، ایران میں 10,508، بیلجیئیم میں 9732، پیرو میں 9135، روس میں 9073، جرمنی میں 9029، کینیڈا میں 8522 اورہالینڈ میں 6105 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔