پی ٹی آئی حکومت کے پاس صرف 6 ماہ ہیں، وزیراعظم نے کابینہ کو بتا دیا

  • June 23, 2020, 4:30 pm
  • National News
  • 76 Views

وفاقی وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کے پاس چھ ماہ ہے اور وزیراعظم عمران خان نے کابینہ کو کہا ہے کہ چھ ماہ میں کارکردگی نہ دکھائی تو معاملات دوسری طرف چلے جائیں گے۔امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکہ کو دیئے گئے انٹرویو میں وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت اور وزیراعظم عمران خان سے بہت زیادہ توقعات وابستہ کی گئی تھی۔
یہ توقعات نٹ بولٹ ٹھیک کرنے کے لیے نہیں بلکہ پورے نظام کی اصلاح کے لئے تھیں۔ہماری اپنی کوتاہیاں ہیں کہ ڈیلیور نہیں کر سکے۔حکومت دو چیزوں پر چلتی ہے ایک سیاست پر اور دوسرا گورننس پر۔ان دونوں میں توازن قائم نہ رہے تو معاملات کسی وقت بھی قابو سے باہر نکل جاتے ہیں اور عمران خان کو اس بات کا پورا احساس ہے۔
انہوں نے کابینہ اجلاس میں بھی کہا کے آپ کے پاس چھ ماہ کام کرنے کے لیے ہیں۔

اس کے بعد وقت آپ کے ہاتھ سے نکل جائے گا اور معاملات دوسری طرف چلے جائیں گے۔وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے جہانگیر ترین اور اسد عمر کے درمیان رسہ کشی کا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسد عمر کی وزارت جانے کے پیچھے کس کا ہاتھ تھا، پہلے جہانگیر ترین نے اسد عمر کو نکلوایا اور پھر اسد عمر نے جہانگیر ترین کی چھٹی کرادی۔ایک انٹرویومیں وفاقی وزیر نے کہاکہ جب پی ٹی آئی حکومت بنی تو جہانگیر ترین ،اسد عمر اور شاہ محمود قریشی کے اختلافات اتنے بڑھ گئے کہ پولیٹیکل کلاس سارے کھیل سے ہی باہر ہوگئی اور جن لوگوں نے یہ خلا پر کیا وہ سیاست سے تھے ہی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ نئے آنے والے لوگ نہ عمران خان کی سوچ سے ہم آہنگ ہیں اور نہ ان میں صلاحیت ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان کو لوگوں نے پورے سسٹم کی اصلاح کے لیے منتخب کیا ہے، معلوم نہیں کس نے وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ کمزور اور ڈکٹیشن لینے والے لوگوں کو لگائیں، ایسا کرنے سے سب سے زیادہ نقصان خود عمران خان کو پہنچا۔وفاقی وزیر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا ہے کہ عمران خان کی ٹیم ہل کر رہ گئی ہے جس کی وجہ سے ان لوگوں کو موقع مل گیا ہے جو کسی خاص ایجنڈے پر آئے تھے، الیکشن سے قبل عمران خان کے ساتھ نتھیا گلی میں بہت زیادہ وقت گزارا ہے جس کے بعد محسوس کیا تھا کہ وہ اس سسٹم کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اس سسٹم کو تبدیل کرنے کے لئے ٹیم تیار کی تھی، لیکن آپس میں لڑائیوں کی وجہ سے وہ ٹیم تقسیم ہو گئی اور عمران خان کا مقصد درمیان میں رہ گیا۔