حکومتی وفد کی کوشش ناکام، اخترمینگل کا اتحاد میں واپسی سے انکار

  • June 21, 2020, 2:26 am
  • Political News
  • 110 Views

اسلام آباد: حکومتی وفد بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل کو منانے انکی رہائشگاہ پہنچ گیا تاہم انہوں نے حکومت میں واپسی کے کسی فوری امکان سے انکار کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں حکومت کی جانب سے پیش ہونے والے مالیاتی(فنانس) بل کی حمایت نہ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیردفاع پرویز خٹک اور وزیر منصوبہ بندی اسد عمر پر مشتمل وفد نے سردار اختر مینگل سے پارلیمنٹ لاجز میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور سردار اختر مینگل سے فیصلہ واپس لینے کی درخواست کی ۔

سردار اختر مینگل سے ملاقات کے بعد پرویز خٹک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ملاقاتیں تو ہوتی رہتی ہیں۔ بی این پی کے تحفظات کو جلد دور کیا جائے گا، آئندہ بھی سردار صاحب کے ساتھ نشستیں ہوں گی ۔
اس موقع پر اختر مینگل نے کہا پارٹی کے فیصلے کی خلاف ورزی نہیں کرسکتا، ہم نے اپنے تحفظات حکومتی وفد کے سامنے رکھ دیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ان سے اب تک کوئی براہ راست رابطہ نہیں کیا ۔

اسد عمر نے کہا بلوچستان کے حقوق کی بات کرنا پاکستان کے حقوق کی کرنا ہے، پی ٹی آئی یقین رکھتی ہے کہ پاکستان کے ہر حصہ کو ترقی اور حقوق نا ملے تو ملک ترقی نہیں کرسکے گا ۔

واضح رہے کہ 17 جون کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ پر بحث کے دوران بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے تحریک انصاف سے اتحاد ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔انہوں نے بلوچستان کے مسائل پر حکومتی عدم توجہی کو اس فیصلے کا سبب قرار دیا تھا۔ اس کے بعد سے حکومت انہیں منانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

مولانا فضل الرحمن سے ملاقات

دوسری جانب جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے بھی سردار اختر مینگل سے ملاقات کی جس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے سربراہ بی این پی کا کہنا تھا کہ حکومت میں واپسی اب ان کے بس میں نہیں، جماعت کی قیادت کے فیصلے کا پابند ہوں۔ انہوں ںے کہا کہ اگر تحریک انصاف بلوچستان کے مسائل حل کردے تو پورا صوبہ اس جماعت میں شامل ہوجائے گا۔

مولانا فضل الرحمان نے اس موقعے پر کہا کہ وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا آپشن زیر غور ہے۔ اٹھارہویں ترمیم سے متعلق حکومتی بیانات تشویش ناک ہیں۔ این ایف سی میں کوئی تبدیلی قبول نہیں کی جائے گی۔ احتساب کو حزب اختلاف کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے جب کہ دوسری جانب پی ٹی آئی پارٹی فنڈنگ اور بی آر ٹی کے معاملوں پر پیش رفت نہیں ہورہی۔ انہوں ںے کہا کہ ملکی سیاسی قیادت کے ساتھ رابطے شروع کردیے ہیں۔