معاشی حالات کے پیش نظر لاک ڈاؤن ممکن نہیں، عمران خان

  • June 10, 2020, 10:33 am
  • COVID-19
  • 128 Views

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ معاشی حالات کے پیش نظر لاک ڈاؤن ممکن نہیں، کورونا کے ساتھ غربت کا بہت بڑا چیلنج ہے، ایک طبقے میں کورونا سے متعلق غلط فہمیاں ہیں، ان کو دور کرنا ہوگا، ایس او پیز پر عمل کرکے ہی پھیلاؤ کو محدود کیا جاسکتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔
جس میں ملکی سیاسی، معاشی، سلامتی، کورونا وباء کی صورتحال اور بجٹ کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں وفاقی کابینہ کو ملک میں کووڈ19 کی موجودہ صورتحال پربریفنگ دی گئی۔ کورونا وائرس کے کیسزسے متاثرہ مریضوں کی ضروریات کا جائزہ لیا گیا۔ رواں ماہ مختلف ہسپتالوں میں مزید200 بیڈزکا اضافہ کردیا جائےگا۔
کابینہ کو وفاقی دارالحکومت کے ہسپتالوں میں کورونا کی سہولیات پر بھی بریفنگ دی گئی۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ چاروں صوبوں میں 1000مزید بیڈز آکسیجن کی سہولت سے آراستہ ہوں گے۔ ایک طرف کورونا سے خطرہ ہے دوسری طرف غربت بھی بڑا چیلنج ہے۔ کورونا کی موجودہ صورتحال میں لیڈرشپ کا کردار اہم ہے۔ عوام کے ایک طبقے میں کورونا سے متعلق غلط فہمیاں موجود ہیں۔ عوام کی اس غلط فہمی کو دورکرنے کی ضرورت ہے۔ ملک کے معاشی حالات کے پیش نظر لاک ڈاؤن ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے میں اضطراب کے بجائے صورتحال کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ حفاظتی اقدامات پرعمل پیرا ہوکر کورونا کے پھیلاؤ کو محدود کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو حفاظتی اقدامات اختیار کرنے کی ترغیب دی جائے۔ ایس اوپیز پر سختی سے عمل درآمد کرایا جائے۔ مزید برآں کابینہ کو چیئرمین متروکہ وقف املاک نے ادارے کی اصلاحات پر بریفنگ دی۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی وفاقی کابینہ کو کنٹریکٹ سے متعلق کارکردگی پر بریفنگ دی گئی۔ اسی طرح وزیراعظم نے پٹرول بحران پیدا کرنیوالوں کیخلاف سخت ایکشن کی ہدایت کردی۔ اجلاس میں وزیراعظم اور کابینہ نے پٹرولیم مصنوعات کے مصنوعی بحران کا نوٹس لیا۔ اجلاس میں وفاقی مراد سعید نے کہا کہ اوگرا غفلت میں سوتا رہا جبکہ پیٹرول پمپس کے باہر لمبی قطاریں ہیں۔
وفاقی وزیر غلام سرور نے سوال کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ ملک میں صرف 7 دن کا اسٹاک رہ گیا ہے؟ وزراء کے سوالوں پر معاون خصوصی ندیم بابر نے بتایا کہ ملک میں اس وقت سوا 2 لاکھ میٹرک ٹن پیٹرول موجود ہے۔ وفاقی وزیر عمر ایوب نے کہا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 12 ڈالر اضافے کے بعد کچھ کمپنیوں نے خریداری روکی۔ جن آئل کمپنیوں نے اسٹاک ختم کیا ان کے لائسنس منسوخ کیے جا رہے ہیں۔
اجلاس میں وزیر اعظم نے پٹرول بحران پیدا کرنیوالوں کیخلاف سخت ایکشن کی ہدایت کردی۔ جس پر کابینہ نے پٹرولیم ڈویژن کو چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دے دیں۔ ٹیموں میں اوگرا، ایف آئی اے، ضلعی انتظامیہ پٹرولیم ڈویژن کے اہلکار شریک ہوں گے۔ قانونی طور پر اوگرا، پٹرولیم ڈویژن کے حکام آئل کمپنیوں کے اسٹورز کا معائنہ کرسکتے ہیں۔ چھاپہ مار ٹیمیں آئل ڈپوز کا معائنہ کریں گی۔
آئل کمپنیوں کے پاس لائسنس کے مطابق پٹرول کا اسٹاک موجود نہ ہوتو جرمانہ اورلائسنس منسوخ کیا جائے۔ اسی طرح اجلاس میں وفاقی کابینہ نے شوگر انکوائری کمیشن رپورٹ کی روشنی میں کارروائی اور ارسا کے لگائے گئے ٹیلی میٹرسسٹم کو سبوتاژ کرنے سے متعلق بھی انکوائری کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے ایس ایم ای بینک کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر کی تقرری، سیکٹر ایف 12 اور جی 12 فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤس اتھارٹی کو دینے، اور بورڈ آف سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز کے بورڈآف ڈائریکٹرکی الیکشن کیلئے نامزدگی کی منظوری دی گئی۔
اسی طرح وفاقی کابینہ نے اسٹیل مل کی نجکاری کا معاملہ مئوخر کر دیا ہے۔ وفاقی کابینہ نےای سی سی کے فیصلوں کی توثیق نہیں کی۔ ای سی سی نے3 جون کو اسٹیل مل ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک کے تحت فارغ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ جس کے تحت ای سی سی کے فیصلے کے مطابق اسٹیل مل کے 9350 ملازمین کو فارغ کرنا تھا۔ لیکن وفاقی کابینہ نے ای سی سی کے فیصلوں کی منظوری نہ دینے کا فیصلہ کیا۔ پاکستان اسٹیل کے 9350 ملازمین کی برطرفی یا ملازمت برقراررکھنے کا فیصلہ مئوخر کردیا ہے۔