پاکستان میں کورونا پھیلاؤ میں مئی کے دوسرے ہفتے میں تیزی آئےگی، طبی ماہرین

  • May 4, 2020, 11:47 pm
  • COVID-19
  • 163 Views

حکومت کو چاہیے کہ کم ازکم 15مئی تک لاک ڈاؤن کو برقراررکھے، کیونکہ کورونا وائرس کا علاج صرف اور صرف لاک ڈاؤن ہے۔ سی اوانڈس ہسپتال ڈاکٹرعبدالباری اور پی ایم اے خیبرپختونخواہ ڈاکٹر حسین احمد کی گفتگو


طبی ماہرین ڈاکٹرعبدالباری اور ڈاکٹر حسین احمد نے کہا ہے کہ پاکستان میں کورونا پھیلاؤ میں مئی کے دوسرے ہفتے میں تیزی آئےگی، حکومت کو چاہیے کہ کم ازکم 15مئی تک لاک ڈاؤن کو برقرار رکھے، کیونکہ کورونا وائرس کا علاج صرف اور صرف لاک ڈاؤن ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سی ای اوانڈس اسپتال ڈاکٹرعبدالباری نے کہا کہ ڈاکٹرفرقان گھرپراپنا علاج کررہے تھے۔
ڈاکٹر فرقان کو پہلے ایس آئی یو ٹی اور پھر ڈاؤ اوجھا کیپمس لے جایا گیا۔ لیکن اس وقت تک کافی دیر ہوچکی تھی۔ کیونکہ اضافی وینٹی لیٹر دستیاب نہیں تھا۔ جس دن ڈاکٹر فرقان کا انتقال ہوا اس صبح بھی ان کو ہسپتال جانے کا کہا۔ کراچی میں اس وقت کوئی 60 وینٹی لیٹرز ہیں۔ جو کہ تشویشناک مریضوں کیلئے ہیں۔
ان وینٹی لیٹرز میں 30 فیصد فری ہیں۔ ڈاکٹر فرقان کا معاملہ مس ہنڈل ہوا ہے۔

کیونکہ اگر کسی کو تھوڑی بھی تکلیف ہے تو اس کو ہسپتال جانا چاہیے وہاں اس کی جان بچائی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ابھی ویسا وقت نہیں آیا کہ وینٹی لیٹرز کی کمی ہوجائے، البتہ مریض بڑھ رہے ہیں، ان کو وینٹی لیٹرز کی نہیں ہسپتال یا قرنطینہ کی ضرورت ہے۔ لیکن ہمیں چیزوں کو پہلے ہینڈل کرنا ہوگا، کیونکہ پاکستان میں پیک مئی کے دوسرے تیسرے ہفتے میں آئے گی۔
اس لیے اس کی تیاری ہونی چاہیے۔ سیکرٹری جنرل پی ایم اے ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ کورونا وائرس میں کیسز اور اموات میں اضافہ ہورہا ہے۔ کورونا وائرس کے کیسز اور اموات بڑھنا باعث تشویش ہے۔ ہم نے دیکھا کہ پنجاب اور سندھ میں کورونا وائرس کے ٹیسٹ میں کمی ہوئی ہے۔ حکومت سے گزارش ہے کہ ٹیسٹنگ کوبڑھایا جائے۔ ڈاکٹرحسین احمد نے کہا کہ ڈاکٹر فرقان کل دوگھنٹے تک گھومتا رہا ان کو ہسپتال میں جگہ نہ ملی۔
58 ڈاکٹرز، 40 نرسز، پیرامیڈیکس کے 38 ارکان کورونا سے متاثر ہوئے۔ اگرکورونا کیسز میں اضافہ ہوا تو علاج معالجے میں مشکلات ہوں گی۔ کیونکہ اگر تعداد بڑھی تو ہمارے ہسپتالوں میں پہلے ہی اتنی استعداد نہیں ہے۔ کورونا وائرس کا علاج صرف اور صرف لاک ڈاؤن ہے۔ حکومت 15مئی تک لاک ڈاؤن کو برقرار رکھے۔