فردوس عاشق کو دوسری بار وزارت اطلاعات سے فارغ کیا گیا

  • April 28, 2020, 2:31 pm
  • Political News
  • 159 Views

اطلاعات و نشریات کیلئے وزیراعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان جو اب سابق ہوچکی ہیں،کو دوسری مرتبہ اس وزارت سے فارغ کیاگیا ہے۔

روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق فردوس عاشق اعوان سابق سپیکر چوہدری امیر حسین کو شکست دیکر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئی تھیں اور سابق صدرآصف علی زرداری کی سفارش پر انہیں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی کابینہ میں وزیر اطلاعات بنایا گیا تھا۔

25دسمبر 2011کوکراچی میں وفاقی کابینہ کے دوران انہوں نے گلوگیر آواز میں مستعفی ہونیکا فیصلہ سنایا، اس وقت وزیراعظم یوسف رضا گیلانی جوکابینہ اجلاس کی صدارت کر رہے تھے، نے اپنی وزیراطلاعات کی جانب سے اس فیصلے پرکسی قسم کے رد عمل کااظہار نہیں کیا جبکہ کابینہ کے تمام اراکین نے مکمل خاموشی اورلا تعلقی کامظاہرہ کیا۔


استعفے کی وجوہ مختصر الفاظ میں بیان کرنے میں بھی فردوس عاشق اعوان کوشدید مشکلات پیش آئیں اور انھوں نے کہا کہ ہمیں آگے بڑھنا ہے ، میں وزیراعظم کی کامیابی کیلئے دعا گو ہوں لیکن میں سمجھتی ہوں میں کابینہ میں کام نہیں کرسکتی اسلئے وزارت سے مستعفی ہورہی ہوں،ان الفاظ کی ادائیگی انھوں نے ہچکیوں میں کی تھی۔

اس وقت بھی بحیثیت وزیراطلاعات فردوس عاشق اعوان پرحکومتی مشکلات میں موثرکردارادا کرنے میں ناکامی سمیت دیگرالزامات شامل تھے ،پیپلز پارٹی سے علیٰحدگی اختیار کرنے کے بعد انھوں نے مئی 2017 میں نتھیا گلی میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے ملاقات کی اورتحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا جبکہ عمران خان نے تحریک انصاف کے پرچم کی بنی ہوئی چادر فردوس عاشق اعوان کو اڑھائی تھی۔

یہ انکی تیسری سیاسی جماعت تھی، اس سے قبل 2008 میں وہ مسلم لیگ ق پھر پیپلز پارٹی اوربعد میں تحریک انصاف میں شامل ہوئیں، بادی النظر میں ایسا محسوس ہوتا ہےکہ شاید اب انھیں کسی سیاسی جماعت میں اتنی اہمیت نہ مل سکے جواقتدار میں بھی آجائے اور انھیں وزارت کا منصب حاصل ہوسکے۔

اس مرتبہ انکے منصب سے ہٹانے جانے کی اصل وجوہات کیا ہیں، فی الوقت قیاس آرائیوں ، امکانات اورالزامات کی شکل میں سامنے آرہی ہیں جن میں کہا جارہا ہے کہ وہ وزیراعظم کی معاون خصوصی ہونے کے باوجود وفاقی وزیر کے مساوی نہیں بلکہ اس سے بھی کہیں زیادہ مراعات اوراختیارات استعمال کر رہی تھیں۔ سیکورٹی گارڈ ، ذاتی ملازم سے لیکر مالی تک سب پی ٹی وی کے کوٹے سے رکھے ہوئے تھے۔

ان پر الزام عائد کیا جارہا ہے کہ وہ حکومتی اشتہارات کے بجٹ سے بھی کمیشن حاصل کرنے کا مطالبہ کر رہی تھیں جبکہ یہ بھی کہا جارہا تھا کہ فردوس عاشق اعوان اہم ایشوز پرحکومت کابیانیہ موثر انداز میں پیش کرنے میں ناکام رہی ہیں اورمیڈیا و حکومت کے درمیان اختلافات اورتناﺅ پیدا کرنے اوران میں اضافے کا سبب بنی ہیں۔