بچے پر تشدد مدرسہ کے طالبعلم شمس الدین نے کیا،فرزند مفتی کفایت اللہ

  • December 30, 2019, 12:02 pm
  • National News
  • 341 Views

جمیعت علماء اسلام ف کے رہنماء فرزند مفتی کفایت اللہ نے کہا ہے کہ بچے پر تشدد مدرسہ کے طالبعلم شمس الدین نے کیا، بچے کا اپنے ساتھی طالبعلم شمس الدین سے جھگڑا ہوا تھا،ایک جیسے ناموں کی وجہ سے قاری شمس الدین کو ملزم قرار دے دیا گیا۔ جمیعت علماء اسلام ف کے مرکزی رہنماء مفتی کفایت اللہ کے فرزند حسین کفایت اللہ نے اپنے بیان میں کہا کہ مدرسے میں بچے پر تشدد مدرسہ کے طالبعلم شمس الدین نے کیا، بچے کا اپنے ساتھی طالبعلم شمس الدین سے جھگڑا ہوا تھا،ایک جیسے ناموں کی وجہ سے قاری شمس الدین کو ملزم قرار دے دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں بچے سے زیادتی کا علم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مفتی کفایت اللہ نے پولیس سے تعاون کی خاطرقاری شمس الدین کو پولیس کے حوالے کیا۔
مفتی کفایت اللہ جلد پریس کانفرنس میں حقائق سے پردہ اٹھائیں گے۔ اس سے قبل تھانہ پھلڑہ کی پولیس نے مدرسے میں10سالہ معصوم پھول کو اپنی حوس کا نشانہ بنانے والے درندہ و شیطان صفت ملزم قاری شمس الدین کو باقاعدہ گرفتار کرلیا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ سابق اراکین اسمبلی مفتی کفایت اللہ اور محمد اقبال نے ملزم کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا۔ بچے سے زیادتی کرنے والا ملزم 23 دسمبر سے روپوش تھا۔ ڈی آئی جی ہزارہ کا کہنا ہے کہ مدرسے میں 10 سالہ بچے سے زیادتی میں ملوث مبینہ پانچ معاون ملزمان گرفتار کو پہلے ہی گرفتار کیا جاچکا ہے۔جبکہ غیر رجسٹرڈ مدرسے کو سیل بھی کردیا گیا ہے۔
اسی طرح بتایا گیا ہے کہ 10 سالہ بچے کے ساتھ زیادتی کی میڈیکل رپورٹ میں بھی تصدیق ہوگئی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ میڈیکل رپورٹ میں طالبعلم پر جنسی زیادتی اور تشدد ثابت ہوگیا ہے، رپورٹ کے مطابق بچے کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور بچے کی دائیں اور بائیں کہنی پر بھی زخم کے نشانات ہیں اور بچے کی آنکھ میں سوجن اور خون کے نشانات بھی ہیں۔
یاد رہے مانسہرہ کے گاؤں ٹھاکرا میرا میں ایک مدرسے میں پڑھنے والے دس سالہ بچے کو اس مدرسے میں پڑھانے والے معلم شمس الدین اور تین دیگر نامعلوم افراد نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔ مدرسے کے قاری نے 10 سالہ بچے کے ساتھ 100 مرتبہ سے زائد زیادتی کا نشانہ بنایا،درد کے باعث بچے کی آنکھوں سے آنسووں کے بعد خون رسنے لگا۔ بچے کو ایوب میڈیکل کیمپلیکس میں منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں بچے کی حالت تشویش ناک بتائی جاررہی ہے۔