پروین شاکرکو دنیاسے رخصت ہوئے25برس بیت گئے

  • December 26, 2019, 10:51 am
  • Entertainment News
  • 128 Views

منفرد لہجے کی شاعرہ پروین شاکر کو رخصت ہوئے پچیس سال ہوگئے۔وہ 24 نومبر، 1952 ءکو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ والد کا نام سید شاکر حسن تھا۔۔ ان کے خاندان میں کئی نامور شعرا اور ادبا پیدا ہوئے۔ جن میں بہار حسین آبادی معروف ہیں۔ ان کے نانا حسن عسکری بھی ادبی ذوق رکھتے تھے۔ انہوں نےبچپن میں پروین کو کئی شعراءکے کلام سے روشناس کروایا۔ پروین ایک ہونہار طالبہ تھیں۔ دورانِ تعلیم وہ اردو مباحثوں میں حصہ لیتی رہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ ریڈیو پاکستان کے مختلف علمی ادبی پروگراموں میں شرکت کرتی رہیں۔ جامعہ کراچی سے ایم اے انگریزی کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد انگریزی کی لیکچرر رہیں۔۔

سی ایس ایس کا امتحان دیا تو خود بھی حیران رہ گئیں کہ ایک پرچے میں ان کی اپنی شاعری کے بارے میں بھی سوال تھا۔ امتحان میں پوزیشن حاصل کی اور کسٹم ڈیپارٹمنٹ میں شمولیت اختیار کی۔1991ءمیں ہاورڈ یونیورسٹی سے پبلک ایڈمنسٹریشن میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔پروین کی شادی ڈاکٹر نصیر علی سے ہوئی ، بعد میں علیحدگی ہوگئی۔ ایک بیٹا ہے ، جس کا نام مراد علی ہے۔

26 دسمبر 1994ءکو صرف بیالیس سال کی عمر میں اسلام آباد میں ٹریفک کے ایک حادثے کا شکار ہوگئیں۔

پروین شاکر نے روز نامہ ”جنگ“ میں " گوشہ چشم" کے عنوان سےکالم نگاری بھی شروع کی تھی۔ زندگی مہلت دیتی تو اس شعبے میں بھی نام پیدا کرتیں۔

پروین شاکر کی شاعری کا موضوع محبت اور عورت ہے۔ان کے پہلے مجموعے خوشبو میں ایک نوجوان دوشیزہ کے شوخ و شنگ جذبات کا اظہار ہے اور اس وقت پروین شاکر اسی منزل میں تھیں۔ زندگی کے سنگلاخ راستوں کا احساس تو بعد میں ہوا جس کا اظہار ان کی بعد کی شاعری میں جگہ جگہ ملتا ہے۔ ماں کے جذبات شوہر سے ناچاقی اور علیحدگی، ورکنگ وومن کے مسائل ان سبھی کو انہوں نے بہت خوبصورتی سے قلمبند کیا ہے۔ ان کی شاعری کے مجموعے ’خوشبو ‘(1976)،’صد برگ‘ (1980)،’خود کلامی‘(1990)،’انکار‘ (1990)’ماہ تمام‘ (کلیات)(1994ء)شائع ہوئے اور خوب پسندیدگی سمیٹی ۔