سرکاری اسپتالوں میں دوائیں خریدی جاتی ہیں مگر دستیاب نہیں ہوتیں: گورنر بلوچستان

  • December 9, 2019, 4:25 pm
  • National News
  • 132 Views

کوئٹہ: گورنر بلوچستان امان اللہ یاسین زئی کا کہنا ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں دوائیں خریدی جاتی ہیں مگر اسپتال میں دستیاب نہیں ہوتیں۔ کیا یہ کرپشن نہیں، کتنے اسکول بغیر سہولت کے چل رہے ہیں کیا یہ کرپشن نہیں۔

تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب (نیب) کے زیر اہتمام انسداد بدعنوانی کے عالمی دن پر تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں گورنر بلوچستان امان اللہ یاسین زئی نے شرکت کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر بلوچستان امان اللہ یاسین زئی کا کہنا تھا کہ کرپشن روکنے کے لیے نیب آرڈیننس نے فعال کردار ادا کیا، نیب نے شروع میں فعال کردار ادا کیا۔ ادارہ چھوٹے بڑے سب کا احتساب کررہا ہے۔

گورنر بلوچستان کا کہنا تھا کہ سول اسپتال ایم اسی ڈی دواؤں سے بھری ہیں مگر ڈاکٹر مریض کو نہیں دیتے۔ کیا سرکاری اسپتالوں میں جعلی دوائیں کرپشن نہیں۔ دوائیں خریدی جاتی ہیں مگر اسپتال میں دستیاب نہیں ہوتیں۔

انہوں نے کہا کہ اسپتالوں میں کتے کے کاٹے کی ویکسین نہیں، کیا یہ کرپشن نہیں۔ کتے امیر کے بچے کو نہیں کاٹتے۔

گورنر بلوچستان کا کہنا تھا کہ ماضی میں کوئٹہ دنیا کا صاف ستھرا شہر تھا۔ تعلیم یافتہ لوگوں سے شہر صاف رکھنے اور گڈ گورننس کا مشورہ تک نہیں لیا جاتا۔ مشاورت نہ ہونے سے بیڈ گورننس ہوتی ہے۔ کتنے اسکول بغیر سہولت کے چل رہے ہیں کیا یہ کرپشن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹوئٹر پر سب اچھا ہے لیکن حقائق مختلف ہیں۔ خوف خدا نہ ہونے سے کرپشن کرنے والوں کو ملال نہیں۔ ماضی کے حکمران جب پکڑے گئے تو بیماری کے لیے باہر گئے۔ ماضی کے حکمرانوں نے علاج کے لیے اچھے اسپتال کیوں نہیں بنائے۔

گورنر بلوچستان کا کہنا تھا کہ ریاست مدینہ کے تصور میں حکمران جواب دہ ہوتا ہے، معاشرے میں احتساب کے لیے عوام کا دباؤ بھی ہونا چاہیئے۔ انصاف دینا صرف عدالتوں یا نیب کا کام نہیں۔ ہر آدمی اپنا کام ایمانداری سے کرے تو ریاست مدینہ کی تقلید ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ باہر کے لوگ کرپشن کی رقم لانے پر حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ لوٹی رقم پاکستان واپس لائی جائے تو ملک کوقرضوں کی ضرورت نہیں۔ ہمیں کرپٹ عناصر کو اپنی صفوں سے الگ کرنا ہوگا۔