کراچی میں ٹڈی دل کی یلغار

  • November 11, 2019, 4:42 pm
  • National News
  • 119 Views

پیر کے روز ٹڈی دل نے اچانک کراچی کے مختلف علاقوں میں حملہ کردیا۔ بہادر آباد کے علاقے میں قائم اسکول پر ٹڈی دل کے حملے سے بچے خوفزدہ ہوگئے، جب کہ نیشنل اسٹیڈیم میں بھی ٹڈی دل کی یلغار کے باعث کھیل روکنا پڑا۔


ابتدا میں ٹڈی دل کے غول کو ملیر کے علاقے میں دیکھا گیا، جس کے بعد بڑی تعداد میں ٹڈی دل شارع فیصل، کورنگی، بہادر آباد ، پی ای سی ایچ ایس ، گلشن اقبال، نیشنل اسٹیڈیم کے اطراف میں بڑی تعداد میں اڑتی دیکھی گئیں، جس سے لوگ خصوصاً بچے خوف زدہ ہوگئے۔

بہادر آباد کے علاقے میں اچانک ٹڈی دل کے حملے سے خوف زدہ بچوں کو ٹیچرز نے فوراً کلاس رومز میں بھیج دیا۔ ٹڈی دل کالے بادلوں کی طرح اسکول کے اوپر منڈلاتے رہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ٹڈی دل بلوچستان کے ساحلی علاقوں سے آئے ہیں، یہ موسم ان کی افزائی نسل کا ہے، جس کے باعث یہ اتنی بڑی تعداد میں نظر آرہے ہیں۔

سال 1960 کے بعد پہلا بڑا حملہ
ماہرین نے بتایا کہ سال 1960 کے بعد یہ ٹڈی دل کا کراچی ميں پہلا بڑا حملہ ہے۔ محکمہ پلانٹ پروٹیکشن نے بچاؤ کیلئے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا، جس میں اس تمام ترم صورت حال کا جائزہ لیا جائے گا۔ ٹڈيوں کيخلاف احتياطی اقدامات کيلئے ٹيميں بھی تشکيل دے دی گئی ہیں۔

ایک دن میں50کلو میٹر کا سفر
ڈائریکٹرٹیکنیکل طارق خان کا کہنا ہے کہ بلوچستان سے آنے والے يہ ٹڈی دل نقصان نہيں پہنچاتے، اُميد ہے ٹڈی دل جلد واپس بلوچستان میں داخل ہوجائے گی، یہ رواں سال گرمی اور بارشوں ميں اضافے کی وجہ سے کراچی میں آئی ہیں۔ ٹڈی کنٹرول کرنے کيلئے متعلقہ ٹیمیں معاونت کيلئے تیار ہیں، ٹڈياں خوراک کيلئے نہيں آئيں، يہ ہجرت کر کے آئيں ہيں۔ ٹڈی دل ايک دن ميں 50 کلو ميٹر تک سفر کرسکتی ہيں۔

شارع فیصل
تڈيوں کا لشکر کراچی کی اہم شاہراہ شارع فيصل بھی پہنچ گيا۔ شارع فيصل پر اتنی بڑی تعداد میں ٹڈی دل کو دیکھ کر شہری حیرانی ميں مبتلا ہوگئے۔ شہری کہتے ہيں کہ سڑک پر چلتے ہوئے ٹڈياں منہ سے ٹکرا رہی ہیں۔


ملیر کی کھڑی فصلیں تباہ
ملير کراچی ميں ٹڈل دل کے حملے سے کھڑی فصليں تباہ ہوگئيں، جس سے کاشتکار بھی پريشان ہيں۔ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ تاحال حکومت کی جانب سے فصلوں پر اسپرے نہيں کيا گيا۔

نیشنل اسٹیڈیم
ٹڈی دل نے نيشنل اسٹيڈيم پر بھی حملہ کر ديا، جہاں سندھ اور ناردرن کے درميان قائداعظم ٹرافی کا کھیلا جاری تھیا۔ لاکھوں کی تعداد میں ٹڈی دل کی یلغار سے ميچ روکنا پڑگيا۔ حنیف محمد کرکٹ گراؤنڈ بہادرآباد میں بھی ٹڈی دل نے حملہ کیا۔

اسے پکا کر کھائیں
صوبائی وزیر زراعت اسماعیل راہو نے عجیب مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹڈی دل مسلسل ہجرت کر رہا ہے، کراچی والے پريشان نہ ہوں، بلکہ اسے پکا کر کھائيں۔ سندھ حکومت اقدامات کر رہی ہے۔

دنیا کا سب سے خطرناک کیڑا
ڈلیو ڈبلیو ایف کا کہنا ہے کہ بارش اور گرمی سے ٹڈیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا، 1960میں کراچی میں ٹڈی دل کا حملہ ہوا تھا، یہ تمام درختوں اور پودوں کو تباہ کردیتے ہيں، بلوچستان کے ساحلی علاقوں سے ان کی تعداد میں اضافہ ہوا، بلوچستان کے بعد ٹڈی دل نے سندھ اور پنجاب میں حملہ کیا تھا۔ اس کے خاتمے کيلئے فوری طور پر اسپرے کرنے کی ضرورت ہے۔

ڈبليو ڈبليو ايف کے تکنيکی مشير معظم خان کا کہنا ہے کہ یہ دنیا کا سب سے خطرناک کيڑا کہلاتا ہے۔

ٹڈی سے جلد کی بیماریاں
ماہر جلدی امراض ڈاکٹر کاشف ملک کا کہنا ہے کہ ٹڈی دل کے کاٹنے سے اسکن انفيکشن يا الرجی ہوسکتی ہے۔ شہری احتياطی تدابير اختيار کريں اور کسی بيماری کی صورت ميں فوری ڈاکٹر کے پاس جائيں۔ سوجن، خارش يا بخار تو ڈاکٹر سے رجوع کريں۔ صفائی نہ ہونے سے ٹڈی دل کی آمد ہوتی ہے۔ ٹڈل دل منہ ميں چلا جائے تو معدے کی تيزابيت ختم کرديتی ہے۔ اگر قے کی شکايت ہو تو فوراً اسپتال لے جائيں،فوڈ پوائزن ہوسکتا ہے۔

ٹڈی دل پر مفتی کیا کہتے ہیں؟
اہم مسئلے پر مذہبی اسکالر مفتی زبير نے کہا ہے کہ قدرتی آفات کی وجہ سے قحط اور روزگار کے مسائل پيدا ہوتے ہيں۔ تمام قدرتی آفات کے معاملات کا تعلق معاشرتی جرائم سے ہے، تمام افراد کو اجتماعی طور پر توبہ کرنی