چونیاں: ÚˆÛŒ این اے، Ûیومن انٹیلیجنس اور جوتے کا نشان، پولیس Ù†Û’ ملزم کیسے پکڑا؟
- October 2, 2019, 12:30 pm
- National News
- 144 Views
چونیاں میں چار بچوں Ú©Û’ ساتھ زیادتی Ú©Û’ بعد قتل Ú©ÛŒ تØقیقات Ú©Û’ بعد پولیس Ù†Û’ ملزم سÛیل Ø´Ûزاد Ú©Ùˆ گرÙتار کر لیا ÛÛ’Û” اس بارے میں تصدیق پنجاب Ú©Û’ وزیراعلیٰ عثمان بزدار Ù†Û’ ایک پریس کانÙرنس میں کی۔
پولیس Ù†Û’ ملزم Ú©Ùˆ چونیاں میں اسی علاقے سے گرÙتار کیا جس علاقے سے ÛŒÛ Ø¨Ú†Û’ Ù„Ø§Ù¾ØªÛ Ûوئے تھے۔
جÛاں زینب Ú©Û’ قاتل علی عمران Ú©ÛŒ سی سی Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ Ùوٹیج اور تصویر موجود تھی ÙˆÛیں سÛیل Ø´Ûزاد Ú©Û’ بارے میں پولیس Ú©Û’ پاس کسی قسم Ú©Û’ کوئی شواÛد Ù†Ûیں تھے سوائے ایک ÚˆÛŒ این اے Ú©Û’ جس سے ÛŒÛ Ú©ÛŒØ³ اور بھی مشکل تھا۔
اس Ù„Øاظ سے پولیس کا اس ملزم Ú©Ùˆ تلاش کرنا اور بھی مشکل تھا اور اس مقصد Ú©Û’ لیے پولیس Ù†Û’ روایتی تØقیقاتی عمل Ú©Û’ ذرائع بروئے کار لائے۔
ÛŒÛاں بھی ایک ÛÛŒ سوال Ûر ایک Ú©Û’ Ø°ÛÙ† میں تھا Ú©Û Ø¢Ø®Ø± ایسا کیا Ûوا جو پولیس Ú©ÛŒ نظر اس ملزم پر پڑی؟
اس واقعے Ú©ÛŒ تØقیقات کرنے والے پولیس اÙسران میں سے ایک ضلع Ø´ÛŒØ®ÙˆÙ¾ÙˆØ±Û Ú©Û’ ریجنل پولیس Ø¢Ùیسر سÛیل Øبیب تاجک Ù†Û’ بی بی سی سے بات کرتے Ûوئے بتایا Ú©Û Ù¾ÙˆÙ„ÛŒØ³ Ù†Û’ روایتی تÙتیشی ذرائع، Ûیومن انٹیلیجنس اور اس Ú©Û’ بعد ÚˆÛŒ این اے Ú©ÛŒ مدد لی۔
اس Ú©Û’ بعد جائے ÙˆÙ‚ÙˆØ¹Û Ù¾Ø± ملزم Ú©Û’ جوتوں Ú©Û’ نشانات Ù†Û’ اس بات پر Ù…Ûر تصدیق ثبت کر دی Ú©Û Ù…Ù„Ø²Ù… ÛŒÛÛŒ ÛÛ’Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ù…Ù„Ø²Ù… Ù†Û’ گرÙتاری Ú©Û’ وقت بھی ÙˆÛÛŒ جوتے Ù¾ÛÙ† رکھے تھے۔
مگر پولیس اس ملزم تک Ù¾ÛÙ†Ú†ÛŒ کیسے؟
پولیس کا چیلنج
چونیاں Ú©ÛŒ آبادی 60 Ûزار اÙراد پر مشتمل ÛÛ’ اور پولیس Ù†Û’ ان تØقیقات Ú©Û’ لیے مردم شماری Ú©Û’ ڈیٹا Ú©Ùˆ استعمال کیا جس Ú©ÛŒ بنیاد پر تÙتیش اور تØقیق کا کام شروع کیا گیا۔
مردم شماری Ú©Û’ ڈیٹا میں سے پولیس Ù†Û’ پچیس ایسے بلاک منتخب کیے جو ان مقتول بچوں Ú©ÛŒ رÛائش Ú©Û’ قریب تھے۔ ان بلاکس Ú©ÛŒ Ú©Ù„ آبادی 26 Ûزار اÙراد پر مشتمل تھی۔
ÛŒÛ 26,000 اÙراد ساڑھے چار Ûزار Ú©Û’ قریب مکانات میں رÛتے تھے اور ان میں سے 18 سے 40 سال Ú©Û’ درمیان عمر Ú©Û’ مردوں Ú©ÛŒ تعداد 3500 بنتی ÛÛ’Û”
ان 3500 اÙراد میں سے پولیس Ù†Û’ ایسے اÙراد Ú©Ùˆ علیØØ¯Û Ú©ÛŒØ§ جن Ú©Û’ بارے میں پولیس Ú©Ùˆ اس سے قبل بچوں Ú©Û’ ساتھ جنسی زیادتی یا تشدد Ú©ÛŒ رپورٹیں یا ای٠آئی آر ملی تھیں، دوسرے نمبر پر پولیس Ù†Û’ Ø±Ú©Ø´Û ÚˆØ±Ø§Ø¦ÛŒÙˆØ±ÙˆÚº Ú©Ùˆ علیØØ¯Û Ú©ÛŒØ§Û”
جس Ú©Û’ بعد تÙتیشی ٹیمیں نکلیں اور انھوں Ù†Û’ علاقے Ú©Û’ گھر گھر جا کر ان اÙراد Ú©ÛŒ Øتمی ÙÛرست بنائی جن کا ÚˆÛŒ این اے کیا گیا۔
اور ان سب اÙراد Ú©Û’ ÚˆÛŒ این اے Ú©Û’ نمونے Øاصل کر Ú©Û’ لیبارٹری میں ٹیسٹ Ú©Û’ لیے بھجوائے گئے۔
Ú©Ù„ 41 Ø±Ú©Ø´Û ÚˆØ±Ø§Ø¦ÛŒÙˆØ±ÙˆÚº Ø¬Ø¨Ú©Û 17 سو سے Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ø§Ùراد Ú©Û’ ÚˆÛŒ این اے Ú©Û’ نمونے تØقیق Ú©Û’ لیے لیبارٹری ارسال کیے گئے۔
ان میں سے ملزم سÛیل Ø´ÛØ²Ø§Ø¯Û Ú©Ø§ 1471واں نمبر تھا جس پر ÚˆÛŒ این اے کا Ù†Ù…ÙˆÙ†Û Ù…Ú©Ù…Ù„ طور پر میچ Ûوا۔
جوتے کا نشان
پولیس Ú©Ùˆ جائے ÙˆÙ‚ÙˆØ¹Û Ù¾Ø± جوتوں کا ایک نشان ملا جسے پولیس Ù†Û’ Ù…ØÙوظ کیا اور اسے مقدمے کا ØØµÛ Ø¨Ù†Ø§ÛŒØ§Û”
جÛاں زینب کا قاتل اپنے Ù¾ÛÙ„Û’ قتل Ú©Û’ بعد جوتے کا Ù†Ù…ÙˆÙ†Û Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ گیا تھا جسے پولیس Ù†Û’ نظر انداز کیا اور یوں اس Ù†Û’ مزید Ú†Ú¾ اÙراد Ú©Ùˆ قتل کیا ÙˆÛیں اس ملزم Ú©Ùˆ اس Ú©Û’ جوتے Ú©Û’ نمونے Ú©ÛŒ بنیاد پر پولیس Ù¾Ú©Ú‘Ù†Û’ میں کامیاب رÛی۔
پولیس بھوسے Ú©Û’ ڈھیر میں سے سوئی تک Ù¾ÛÙ†Ú†Ù†Û’ میں کامیاب Ûوئی اور اس عمل میں آخری نشانی ملزم Ú©Û’ جوتے تھے جو اس Ù†Û’ گرÙتاری Ú©Û’ وقت Ù¾ÛÙ† رکھے تھے جن Ú©Û’ Ù†Ú†Ù„Û’ Øصے کا نشان اس Ø¬Ú¯Û Ø³Û’ ملا جÛاں پر بچوں Ú©ÛŒ لاشیں ملی تھیں۔
ملزم بÛت چالاک، پراعتماد اور ضدی ÛÛ’
سÛیل تاجک Ù†Û’ بتایا Ú©Û Ù…Ù„Ø²Ù… Ú©Ùˆ جب گرÙتار کرنے Ú©Û’ لیے پولیس گئی تو ÚˆÛŒ این اے کا Ù†Ù…ÙˆÙ†Û Ø¢Ú†Ú©Ø§ تھا۔ مگر ملزم Ù†Û’ شروع میں تسلیم کرنے سے انکار کیا لیکن جب اس Ú©Û’ سامنے شواÛد رکھے گئے تو ملزم Ù†Û’ اپنا جرم تسلیم کیا۔
مگر ملزم Ú©Û’ Ú†Ûرے پر Ù†Û ØªÙˆ کوئی پریشانی تھی Ù†Û Ø§Ùسوس Ø¨Ù„Ú©Û Ø§Ø³ Ù†Û’ بڑے اعتماد Ú©Û’ ساتھ سوالات Ú©Û’ جواب دیے۔
انھوں Ù†Û’ بتایا Ú©Û Ù…Ù„Ø²Ù… Ø±Ú©Ø´Û Ú†Ù„Ø§ØªØ§ تھا اور اس پر سواری اور دوسرے لالچ دے کر بچوں Ú©Ùˆ راغب کرتا تھا۔ پھر ÙˆÛ Ø§Ù†Ú¾ÛŒÚº چونیاں سے چند کلومیٹر دور ویرانے میں Ù„Û’ جا کر ریپ Ú©Û’ بعد قتل کر دیتا تھا۔
ملزم سÛیل Ø´Ûزاد اس سے قبل بھی ایک پانچ Ø³Ø§Ù„Û Ø¨Ú†Û’ Ú©Û’ ریپ Ú©Û’ جرم میں ڈیڑھ سال تک سزا کاٹ چکا ÛÛ’Û”
انسپکٹر جنرل پولیس کا Ú©Ûنا ÛÛ’ ملزم Ù†Û’ جون 2019 میں Ø¨Ø§Ø±Û Ø³Ø§Ù„Û Ø¹Ù„ÛŒ عمران سے زیادتی Ú©ÛŒ اور اس کا گلا گھونٹ کر قتل کیا۔ اگست میں ملزم Ù†Û’ دو مزید بچوں Ú©Ùˆ زیادتی Ú©Û’ بعد قتل کیا۔
انھوں Ù†Û’ بتایا Ú©Û Ú©Ú†Ú¾ Ø¹Ø±ØµÛ Ù‚Ø¨Ù„ ملزم سÛیل Ø´Ûزاد گرÙتار Ûوا اور اسے پانچ سال Ú©ÛŒ سزا Ûوئی تھی اور ڈیڑھ سال Ú©ÛŒ سزا کاٹ کر ملزم جیل سے باÛر Ø¢ گیا۔