بلوچستان میں قوموں کے درمیان باہمی رواداری کا فروغ چاہتے ہیں، ایچ ڈی پی

  • December 28, 2018, 12:17 am
  • National News
  • 91 Views

کوئٹہ (پ ر)ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی کے سیکرٹری جنرل احمد علی کوہزاد ‘ نائب چیئرمین اول محمد رضا وکیل‘ نائب چیئرمین عزیز اللہ ہزارہ‘ ڈپٹی سیکرٹری محمد یونس چنگیزی نامزد امیدوار برائے ضمنی انتخابات صوبائی اسمبلی حلقہ پی بی 26قادر علی نائل اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ صوبے کے تمام اقوام کے درمیان رواداری اور بھائی چارے کے فروغ کے سلسلے میں ہم خیال سیاسی جماعتوں کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ پی بی26 کا ضمنی انتخابات تمام اقوام کے درمیان دیرپا تعلقات کے قیام کیلئے اولین اور بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ ہم اس حلقہ اور اس انتخابات کو بنیاد بنا کر صوبے میں آبادتمام اقوام کے درمیان ایک ایسے تعلق کی بنیاد کھنا چاہتے ہیں جو آگے جا کر تومن شدل من تو شدم والی تعلق بنا جائیں۔ اس دورانHDP کے رہنماؤن نے بلاک نمبر1محلہ سید امیرگ نیو ہزارہ ٹاون‘ اللہ آباد‘کاکڑ کالونی‘ کلی کھیازئی میں کارنر میٹنگوں انتخابی دفتر میں حلقہ کے نوجوانوں‘ خواتین‘ بزرگوں‘ علاقہ معتبرین اور معززین کے مختلف وفود سے ملاقاتوں اور بات چیت کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک ایسی مخلص قیادت عوام کے پاس ووٹ مانگنے آئی ہے جو حقیقی معنوں میں یہاں سے پسماندگی‘ غربت اور بیروزگاری کا خاتمہ چاہتی ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ جب تک زندگی کے تمام شعبوں میں میرٹ قائم کر کے نوجوانوں کو ان کی قابلیت اور صلاحیت کی بنیاد پر آگے بڑھنے کا موقع فراہم نہیں کیا جاتا اس وقت تک سماجی‘ معاشی اور نظام میں ترقی کا تصور محض ایک خواب کی طرح ہوگی۔ ہم میرٹ کی بنیاد پر زندگی کے تمام شعبوں کو چلانا چاہتے ہیں جو یہاں کے عوام کا حق ہیں اس موقع پر پارٹی کے مرکزی کونسل کے اراکین ڈاکٹر اصغر علی چنگیزی‘ محمد زمان دہقانذادہ‘ عصمت یاری‘ محمد رضا ہزارہ‘رضا بیگ‘ عبدالعلی‘عصمت علی ایڈووکیٹ‘ساحل ہزارہ اور دیگر رہنماؤں نے ڈور ٹو ڈور مہم چلائی۔ پارٹی پمفلٹ اور انتخابی منشور کی کاپیاں تقسیم کی۔رہنماؤں نے کہا کہ بلوچستان ملک کا سب سے پسماندہ ترین صوبہ ہے یہاں کے نوجوان تعلیم‘ سیاسی اور سماجی امور‘کاروبار‘روزگار اور تجارتی معاملات میں دیگر صوبوں کے مقابلے میں کئی گناہ پسماندگی کا شکارہی ہے۔ جب کہ تعلیم کے معاملے میں سالانہ اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود یہاں کے سرکاری تعلیمی اداروں کی حالت میں کسی قسم کا تبدیلی آنے کی بجائے روزانہ کی بنیاد پر تنزلی آرہی ہے۔ تعلیمی پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کے درمیان کسی قسم کی مثبت مقابلے کی فضا پیدا نہیں کی جا سکی۔ جبکہ اربوں روپے کے بجٹ او تعلیمی ایمرجنسی کے باوجود بلوچستان تعلیم کے لحاظ سے سب سے پسماندہ صوبوں کی فہرست میں شامل ہے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ شہر صوب کے دارالحکومت کی حیثیت رکھتا ہے مگر داالحکومت کی حالت زار کو دیکھتے ہوئے یہ محسوس ہوتا ہے کہ جیسے یہ قرون وسطی کا کوئی ایسا شہر ہے جس کا کوئی مالک اور پرسان حال کرنے والے نہیں۔ یہاں نہ تفریحری مقمامات ہیں نہ کھیل ک میدان‘ شہر میں گزشتہ سالوں کی دہشت گردی کے اثرات اب تک موجود ہیں شہری جب کسی خریداری کی غرض سے بازار چلے جاتے ہیں تو خون اور دہشت کا شکار رہتے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ خون کا خاتمہ ہو معاملات زندگی2دہائیوں قبل کی سطح پر آجائیں۔ عوام جس طرح اس سے قبل ایک دوسرے کے ساتھ مخلص اور ہمدر تھے اسی طرح پھر سے امن و رواداری بحال ہو جائیں۔ ہمارے بزرگوں نے اس شہر اور صوب کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی کیلئے جس طرح کردار ادا کیا تھا ہم چاہتے ہیں کہ ان کے نقش قدم پر چل کر اس شہر کی تعمیر کیں۔ پارٹی رہنماؤں نے کہ 01دسمبر کا دن ترقی و خوشحالی کے علمبرداروں اور پہلے سے آزمائے ہوئے جماعتوں کے امیدوار کے درمیان مقابلہ ہے۔ عوام نے جن کو آزمایا ہے ان کی کار۴کردگی حلقہ کے عوام کے سامنے روز روشن کی طرح عیاں ہیں ہم چاہتے ہیں کہ ایک تبدیلی آئیں اور عوام امن و محبت کے علمبردارHDP کے نامزد امیدوار کو کامیاب کراکر انہیں موقع دیں کہ وہ اسمبلی میں جا کر ان کے آئینی و قانونی حق کا دفاع کریں۔