ملک کی تما م مقتدر جمہوری جماعتوں نے جمہوریت کے بقاء اور مضبوطی کیلئے متحد ہوکر ساتھ چلنے کافیصلہ کیا ہے،ملک عبدالولی

  • December 26, 2018, 11:24 pm
  • National News
  • 136 Views

کوئٹہ(پ ر)متحدہ اپوزیشن میں شامل جماعتوں بی این پی جمعیت علماء اسلام پشتونخوامیپ مسلم لیگ ن کا مشترکہ اجلاس ملک عبدالولی کاکڑ کی صدارت میں سراوان ہاوس میں منعقد ہوا اجلاس میں حلقہ پی بی 26 کے ضمنی الیکشن کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا اور الیکشن کے لئے حکمت عملی طے کی گئی۔ اجلاس میں سید عبدالواحدآغا کی سربراہی میں مرکزی الیکشن سیل کمیٹی تشکیل دی گئی۔ جس میں تمام اتحادی جماعتوں کے تین تین اراکین شامل ہونگے۔ ان کا اہم اجلاس آج جمعرات کو شام 5بجے مرکزی الکشن سیل دفترمیں منعقد ہوگا۔ جس کے تحت دس مزید زیلی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی جو مختلف امور مرکزی کمیٹی کی سربراہی میں سرانجام دیں گے۔ اجلاس سے ملک عبدالولی کاکڑ میرحاجی لشکری رئیسانی ایم این اے مولاناکمال الدین یوسف خان کاکڑ جمال شاہ کاکڑ سیدعبدالواحد آغا ایم پی ایاصغرترین حاجی حسن شیرانی ملک نصیرشاہوانی غلام نبی مری نسیم الرحمن ملاخیل یونس بلوچ قاضی قاہر ملک محی الدین ڈاکٹرعلی احمدپرکانی سردار اللہ داد بڑیچ اور عبدالوسع سحر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی تما م مقتدر جمہوری جماعتوں نے جمہوریت کے بقاء اور مضبوطی کیلئے متحد ہوکر ساتھ چلنے کافیصلہ کیا ہے۔ ضمنی الیکشن میں اپوزیشن میں شامل تمام جمہوری جماعتون نے متفقہ امیدوار سامنے لاکر عملی اتحاد کا مظاہرہ کیا لہذا عوام اپنے جماعتوں کے اتحاد اور اعلان پر لبیک کہتے ہوئے الیکشن کے دن بھرپور انداز میں نکل کر اپنے ووٹ کے ذریعے غیر جمہوری قوتوں اور دوسروں کے اشاروں پر چلنے والوں کو شکست فاش دیں۔ انہوں نے اجلاس میں اپنے کارکنوں کو تاکید کی کہ پر امن انتخابات کی راہ میں بدنظمی پھیلانے والوں پر الیکشن کے دن خصوصی نظر رکھیں اور شائستگی کے ساتھ انتخابی معرکہ کوسر کریں، کامیابی متحدہ اپوزیشن کی ہے لہذا کارکن ڈور ٹو ڈور ورک کیلئے بھرپور محنت کریں. انہوں نیکہا کہ سول بالا دستی کی جنگ میں پاکستانی وزرائے اعظم کو توہین آمیز رویوں کا سامنا کرنا پڑا اور ہر دفعہ عدالت ہی کواستعمال کیا گیا۔ پاکستان کے آئین عوامی منشا کے تناظر میں ہی حکومت تشکیل پاتی ہے۔ فوجی آمریتوں نے جمہوری اداروں کو مضبوط نہیں ہونے دیا۔ انہوں نے کہا کہ نو مولود سیاسی جماعتوں کو سوچنا ہوگا کہ کہیں انہیں استعمال تو نہیں کیا جارہا۔ سیاسی جماعتیں خود جمہوری اقدار کی پامال کریں گی اور اپنے اندر احتساب کا عمل نافذ نہیں کریں گی تو محلاتی سازشوں کا شکار ہوتی رہیں گی۔یہ تاثر پختہ ہوتا جارہا ہے کہ جوبھی سول وزیر اعظم اسٹیبلشمنٹ کی مرضی کے مطابق نہیں چلے گا ذوالفقار علی بھٹو کی طرح قتل کردیا جائے گا یا اسے جیل میں جانا ہوگا اور عدالتوں کے چکر لگانا ہوں گے۔ بینظر بھٹو بھی عدالتوں میں چکر لگاتی رہیں۔ یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، شاہد خاقان عباسی اور نواز شریف ابھی تک عدالتوں میں پیشیاں بھگت رہے ہیں۔ ان حالات میں سیاسی رہنماوں کو اور جماعتوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اپنی اصلاح کا عزم کرکے خامیوں کو دور کریں کہ احتساب کا عمل خود سے شروع کریں۔ جنہوں نے ماضی میں کرپشن کی ہے، ان سے حساب لیا جانا چاہیے۔ لیکن احتساب غیر جانبدارانہ اور صاف شفاف ہونا چاہیے۔