کوئٹہ کو ماسٹر پلان میں شامل کیاجائے ، سکندر ایڈووکیٹ

  • December 20, 2018, 11:26 pm
  • National News
  • 81 Views

کوئٹہ (پ ر)بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی رہداری جیسے گیم چینجر منصوبے میں بلوچستان کومکمل طور پر نظرانداز کیا جارہا ہے ،صوبے کا ساحلی شہر گوادر جو کہ سی پیک کا مرکزی حب ہے مگر گوادر کے باسی پانی تعلیم اور صحت جیسے بنیادی انسانی ضروریات سے بھی تاحال محروم ہے ،جمعیت علمااسلام پارلیمان میں اپوزیشن بینچوں پر ہونے کے باوجود صوبے باسیوں کے ساتھ ہونے والے ظلم وزیاتی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتی رہے گی، تبدیلی سرکارکا اسلام آباد اور خیبر پشتونخوا وپنجاب کے مختلف اضلاع میں ماسٹر پلان بنانے اور کوئٹہ اور بلوچستان کو نظرا نداز کرناکسی طور پر بھی درست نہیں کوئٹہ بلوچستان کا دارالخلافہ ہونے کے ساتھ صوبے کا واحدمرکزی شہر ہے جہاں گوادر سے لیکر ژوب تک کے شہری علاج معالجے اور تعلیمی کے حصول کے لیے رخ کرتے ہیں اس لیے وزیراعظم عمران خان کو ملک کے دیگر شہروں کی طرح کوئٹہ کوبھی ماسٹر پلان کا حصہ بنانے کا اعلان کرنا چاہیے تھا ، ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعرات کو مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اپوزیشن لیڈر ملک سکندرخان نے کہا کہ بلوچستان سے نکلنے والی قدرتی گیس 1953سے وفاق کے زیر استعمال ہے لیکن بلوچستان کو 70سال کے بعد بھی گیس سے محروم رکھنا نا انصافی کی بدترین مثال ہے،ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پاکستان کے آئین ،قانون اور بین الاقوامی انصاف کے اصولوں کے تحت گیس کی سہولت سب سے پہلے بلوچستان کے مختلف اضلاع کو پہنچائی جاتی مگر بلوچستان کو ہمیشہ دانستہ طور پر پسماندہ رکھا گیا ہے اس لیے صوبے کے تمام اضلاع کو بلاتاخیر گیس کی فراہمی کا عمل ناگزیر ہوچکا ہے ۔ملک سکندرخان ایڈوکیٹ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت بلوچستان کو ہر معاملے میں نظر انداز کررہی ہے وفاقی کابینہ کے حالیہ فیصلے میں اسلام آباداوردو صوبوں کے بڑے شہروں کے لیے ماسٹر پلان کا کابینہ میں اعلان جبکہ کوئٹہ اور ملک کے معاشی حب کراچی کو نظر انداز کرنا کسی طور پر بھی درست نہیں ہم وفاقی حکومت کے اس فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔اپوزیشن لیڈر ملک سکند رخان ایڈوکیٹ نے کہا کہ بلوچستان کے ساتھ ناروا سلوک ناقابل برداشت ہے ، چائنا پاکستان اقتصادی راہداری کا بنیادی تعلق بلوچستان سے ہے لیکن سی پیک میں بلوچستان کو مکمل نظراندازکیا جارہا ہے ،سی پیک بلوچستان سمیت خطے کے لیے گیم چینجر ثابت ہوسکتا ہے مگر جان بوجھ کر بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی کو روکا جارہا ہے ،انہوں نے کہا کہ گوادر کا شہر جو تمام دنیا کی نظروں کا مرکز بناہوا ہے لیکن خود گوادر کے باشندے بنیادی سہولیات سے تاحال محروم ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سی پیک میں بلوچستان کو اولین ترجیح دینا بلوچستان کے عوام کا بنیادی ،آئینی اور قانونی حق ہے،صوبے کے حقوق کو غصب کرنے کے خلاف صوبائی اسمبلی اور عوام کی فورم پر بھر پورآواز بلند کی جائے گی۔