بلوچوں کے مسائل حل نہیں ہوئے ،اٹھارویں ترمیم ختم کرنیکی منصوبہ بندی کی جارہی ہے ، آفتاب شیرپاؤ

  • December 10, 2018, 11:45 pm
  • National News
  • 48 Views

کوئٹہ(ویب ڈیسک ) سربراہ قومی وطن پارٹی آفتاب شیرپاؤنے کہا ہے کہ مرکز میں نیاپاکستان بناہے،اقتصادی طورپرملک کی صورتحال ابتر ہے ہمیں حکومت کی 100دن کی کارکردگی نظرنہیں آرہی،حکومت کے100دن میں بات مرغی اور انڈوں تک پہنچ گئی۔یہ بات انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس میں کہی ،آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ مرکز میں ہمیں حکومت کی 100دن کی کارکردگی نظرنہیں آرہی ہے موجودہ حکومت کے100دن میں بات مرغی اور انڈوں تک پہنچ گئی۔آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ اقتصادی طورپرملک کی صورتحال ابتر ہے،ایک بار کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف کے پاس جائیں گے پھرکہتے ہیں کہ نہیں جائیں گے،موجودہ مرکزی حکومت کی کوئی ایک پالیسی نہیں ہے، مہنگائی سے غریب عوام کی کمر ٹوٹ گئی ہے۔آفتاب شیرپاؤنے کہا کہ ملک میں پارلیمنٹ مفلوج ہے،قانون سازی نہیں ہورہی،موجودہ حکمران آرڈیننس سے ملک چلاناچاہتے ہیں،آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ بلوچستان میں بھی 100دن میں تبدیلی نہیں آئی بلوچوں کے مسائل جوں کے توں ہیں لاپتہ افراد کی حقیقت جاننے کیلئے کمیشن بنایا جائے۔انہوں نے کہاکہ احتساب سب کاہو،مگر سب کایکساں احتساب ہوناچاہئے کرپشن کرنیوالوں کو انصاف کے کٹہرے میں لاناچاہئے۔سربراہ قومی وطن پارٹی نے کہا کہ موجودہ حکومت کی فارن پالیسی کی سمجھ نہیں آرہی بتایاجائے کہ سعودی عرب سے قرض کن شرائط پرملا ہے،چین اور یو اے ای کاقرض بھی خفیہ رکھا جا رہاہے۔آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ چھوٹے صوبوں کے مسائل اہم ہیں،18ویں ترمیم واپس لئے جانے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے، مغربی روٹ کو سی پیک کاحصہ قرار نہ دینے کی مذمت کرتاہوں۔آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ جب تک امریکہ افغانستان میں ہے امریکہ سے دوری رہے گی یہ سمجھتے ہیں کہ ایک خط آگیا اور امریکہ سے دوری ختم ہوگئی۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کنٹینر پر کھڑے ہوکر جو دعدے کئے تھے ان میں سے ایک پر بھی عمل نہیں ہوا عمران خان جب کنٹینر پر تھے تو پارلیمنٹ کو برا بھلا کہتے تھے اب بھی پارلیمنٹ کو بائی پاس کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کرتارپور سرحد کھولنا اچھی بات ہے مگر افغانستان کے ساتھ تعلقات پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے، 18ویں ترمیم میں چھوٹے صوبوں کو حقوق ملے مگر حکومت اب اسے رول بیک کرنا چاہتی ہے 18 ویں ترمیم کو ختم کرنے کی کوشش کی تو اس پر بھر پور احتجاج کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ خیبر پشتوخوا اور بلوچستان میں لا پتہ افراد کا مسئلہ حل کیا جائے لاپتہ افراد پر حقائق جاننے کے لیے ٹرتھ ایند ریکنسیلشن کمیشن قائم کرنا چاہیے ۔