ملک میں محکوم اقوام استعماری طبقات کے زیرتسلط ہیں، پشتونخوامیپ

  • December 9, 2018, 11:50 pm
  • National News
  • 51 Views

کوئٹہ( پ ر) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی سیکرٹریٹ کے پریس ریلیز میں انسانی حقوق کے حوالے سے آج عالمی یوم انسانی حقوق کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پشتون بالخصوص اورملک کے دیگر محکوم اقوام بالعموم اسلام آباد کے استعمار ی اور بالادست طبقات کے زیر تسلط ہیں۔محکوم اقوام اور خصوصاً پشتونوں کا ایک اہم مسئلہ مسنگ پرسنز کا ہے 7ہزار سے زائد پشتون خیبر پشتونخوا ، وسطی پشتونخوا (فاٹا) سے لاپتہ ہیں ۔60ہزار سے زائد دہشتگردی کا شکار ہوئے ہیں یہی ظلم بلوچ مسنگ پرسنز کے ساتھ ہے جو گزشتہ کئی سالوں سے اپنے مسنگ پرسنز کو منظر عام پر لانے کی فریاد کررہے ہیں۔ پشتونخوامیپ سمجھتی ہے کہ کسی ادارے کو ماورائے آئین وقانون کسی شخص کو غائب کرنے کا اختیار حاصل نہیں اور اگر کسی پر کوئی جرم ہے تو ملک کے مروجہ قانونی اداروں کے سامنے پیش کیاجائے اور انھیں قانونی دفاع کا حق لازمی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک کے آئین کے آٹھ سے لیکر 28تک کے آرٹیکل انسانی حقوق سے متعلق ہیں کہ جس میں تحریر وتقریر کی آزادی بہت واضح ہے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ آج حکمران میڈیا پر اپنی مرضی ومنشاء کی سنسر شپ عائد کرتے ہیں ۔ محکوم قوموں کی آواز میڈیا میں نہیں آنے دی جارہی جو انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک میں جمہوری طلباء یونینز پر عرصہ دراز سے پابندی مسلط ہے جبکہ اپنے من پسند استعماری اور رجعتی تنظیموں کے نام پر ٹولوں کی نہ صرف حوصلہ افزائی کی جاتی ہے بلکہ ان کی پرورش اور تشکیل بھی انہی کے فرائض میں شامل ہے اور پھر جمہوری نہتے طلباء پر ظلم وستم اور حملے معمول عام ہیں۔جس کی واضح مثال پنجاب کے تعلیمی اداروں میں گزشتہ کئی سالوں سے پشتون ، بلوچ طلباء کے ساتھ جاری سلوک ہے ۔ لیبر یونینز کا عالمی دن تو ملکی وحکومتی سطح پر منایا جاتا ہے لیکن عملی طور پر ان کے حقیقی حقوق سے مسلسل انکار اور روگردانی کی جارہی ہے ۔ ہمارے معاشرے کے اہم ترین اور اکثریتی حصہ خواتین کے حقوق سے انکار، عدم مساوات اور ان پر ظلم وجبر معمول عام ہیں حکومت اور ریاست دانستہ طور پر ان خواتین کے حقوق سے عملاً انکار اور بعض حالات میں رکاوٹ کا سبب بنتی ہیں ۔ محکوم اقوام کو ملک میں تیسرے درجے کی بھی حیثیت حاصل نہیں ہمارے وسائل پر بالادست طبقات کی بالادستی قائم ہے ۔ پشتون شناختی کارڈ جیسے بنیادی ضرورت سے محروم اور در در کی ٹھوکریں کھارہے ہیں ۔ نت نئی مشکلات قانونی لوازمات کے نام پر کھڑی کی جاتی ہے جس کی بناء پر لاکھوں کی تعداد میں ووٹرز اور خصوصاً خواتین حق رائے دہی سے محروم رہ جاتی ہیں۔ تعلیم اور صحت جیسی بنیادی ضروریات ہمارے عوام کو میسر نہیں ، ہمارے معاشرے میں طبقاتی نظام تعلیم مسلط ہے ، ملک کی اکثریتی آبادی کے کروڑوں بچے آج بھی تعلیم کی سہولت اسی نابرابری اور عدم مساوات وسہولیات سے محروم ہیں ۔پشتونخواملی عوامی پارٹی روز اول سے انسانی حقوق کی علمبردار پارٹی کی حیثیت سے لازم سمجھتی ہے کہ اس منزل تک رسائی کیلئے تمام جمہوری ، وطن دوست اور عوام دوست قوتیں باہم اشتراک سے ان مقاصد کے حصول کو یقینی بنائیں۔