نوجوانوں کو تعلیم اور ہنر کے ذریعے قومی دھارے میں لائیں گے ، جام کمال

  • December 3, 2018, 11:40 pm
  • National News
  • 51 Views

کوئٹہ(خ ن )وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت بلوچستان کے نوجوانوں کو تعلیم اور ہنر کی فراہمی کے ذریعہ قومی دھارے میں لانے کی منصوبہ بندی پرعمل پیراہے تاہم یہ ایک بڑا چیلنج ہے جس سے نمٹنے کے لیے مجموعی طور پر ایک مضبوط حکمت عملی وضع کرنا ہوگی ، معاشی ترقی، معیاری تعلیم کی وسعت اور فنی تربیت کے ساتھ ساتھ مڈل کلاس کو اوپر لانے اور نجی شعبہ میں روزگار کی فراہمی کے مواقعوں کے ذریعہ ’’پولیٹیکل کاؤنٹر انسرجنسی سٹریٹیجی‘‘ بنانے کی ضرورت ہے لیکن حکومت یہ سب کچھ تنہا نہیں کرسکتی اس میں نجی شعبہ اہم کردار کرسکتا ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز لاہور میں امن،ثقافت اور جامع معاشروں کے موضوع پر منعقدہ دوسری بین الاقوامی یوتھ سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا انعقاد یونیورسٹی آف لاہور نے کیا تھا، سمٹ میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے طلباء اور طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نے سمٹ کے موضوع اور انعقاد کو عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ قراردیتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی سرگرمیوں سے نہ صرف پاکستان کے بارے میں ایک مثبت تاثر اجاگر ہوگا بلکہ یہ سمٹ ہمارے ملک کو دنیا سے منسلک کرے گی اور بین الاقوامی سیاحوں اور سرمایہ کاروں کو پاکستان کی جانب راغب کرے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سمٹ کا موضوع نہ صرف ہمارے ملک بلکہ دنیابھر کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ اگر ہم بلوچستان کو درپیش چیلنجز کا جائزہ لیں تو سمٹ کا موضوع اور بھی اہمیت اختیار کرجاتا ہے، ہمارے نوجوانوں کی بہت چھوٹی تعداد سیکنڈری تعلیم مکمل کرتی ہے جبکہ ان کی بڑی تعداد تعلیمی نظام سے نکل کر بغیر کسی ہنر کے لیبر مارکیٹ میں داخل ہوجاتی ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس صورتحال کا دوسرے لفظوں میں مطلب غیر تعلیم یافتہ بے روگار اور غیر ہنر مند نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ ہے، انہوں نے کہا کہ نجی شعبہ میں روزگار کے محدود مواقع کی وجہ سے بھی بیروزگاری میں اضافہ ہورہا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ یوتھ کو باروزگار بنانے میں بعض دیگر عوامل بھی رکاوٹ ہیں جن میں سماجی اور ثقافتی رویے، معیاری تکنیکی مراکز کی کمی اور غیرپائیدار شہری ترقی بھی شامل ہے، وزیراعلیٰ نے کہاکہ نوجوانوں کی بے روزگاری سے جرائم اور سماج دشمن رویے جنم لیتے ہیں۔ مقامی شورش اور صوبے کے کچھ علاقوں میں بدامنی کابراہ راست تعلق بیروزگاری اور غربت سے ہے جنہیں ہمسایہ ممالک کی دشمن تنظیمیں اپنے مذموم مقاصد کے حصول کیلئے استعمال کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود کہ صوبائی حکومت پاک فوج کے تعاون سے صوبے کے نوجوانوں کو تعمیری سرگرمیوں میں حصہ لینے کے بھرپور مواقع فراہم کررہی ہے تاہم اب بھی مزید بہت کچھ کرنے کی گنجائش موجود ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر ہم قومی سطح پر دیکھیں تو پاکستان کو غیرمنصوبہ بندی کے شہری آبادیوں میں اضافے، پانی کی کمی، ماحولیاتی آلودگی، سالٹ ویسٹ مینجمنٹ ، خشک سالی اور سیلاب کی صورت میں ماحولیاتی تبدیلی، بنیادی ڈھانچہ کی خامیوں اور اداروں کی استعداد کار میں کمی جیسے سنگین چیلنجز کا سامنا ہے جن سے نمٹنے کے لئے بہت سے وسائل اور وقت کی ضرورت ہے، تاہم وزیراعلیٰ نے کہا کہ آج کی دنیا میں کچھ بھی ناممکن نہیں، ہمارے پڑھی لکھی یوتھ جدید اور پرکشش منصوبوں کے ذریعہ ملک کو درپیش چیلنجز سے نکال سکتی ہے، وزیراعلیٰ نے کہاکہ ان کے خیال میں حکومت اور یوتھ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لئے اپنا اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ متعلقہ ادارے اور مجاز حکام یوتھ کے لئے کاروباری منصوبے بنائیں، وزیراعلیٰ نے ملک کے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ صنفی امتیاز سے بالاتر ہوکر سرکاری نوکریوں پر انحصار کرنے کی بجائے ذمہ دارانہ طور پر اپنے آئیڈیاز کو اچھے بزنس کی بنیاد بنائیں۔ وزیراعلیٰ نے سمٹ کے کامیاب انعقاد پر منتظمین کو مبارکباد دی اور انہیں نوجوانوں سے مخاطب ہونے کا موقع فراہم کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ بعدازاں وزیراعلیٰ نے سمٹ میں شریک مختلف ممالک کے نوجوانوں میں شیلڈ تقسیم کئے۔