پاکستان کو قائم ودائم دیکھنا چاہتے ہیں ، قومی محکمومی قبول نہیں ، محمود اچکزئی

  • December 2, 2018, 12:03 am
  • National News
  • 56 Views

کوئٹہ(ویب ڈیسک +خبررساں ادارے) پشتونخوا وطن اور برصغیر پاک وہند کی آزادی کے عظیم رہنماء خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کی شہادت کی45ویں برسی کی مناسبت سے پشتونخوامیپ کا مرکزی جلسہ عام کوئٹہ کے صادق شہید فٹبال گراؤنڈ میں پارٹی کے چےئرمین مشر محمود خان اچکزئی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔جس میں جنوبی پشتونخواکے تمام علاقوں سے پارٹی کارکنوں اور کوئٹہ کے عوام نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔ اور اس عظیم الشان جلسہ عام میں پارٹی کے مرکزی وصوبائی رہنماؤں نے پشتون ملی قہر مان خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کو ان کے تاریخی رول ناقابل بیان قربانیوں ، قومی کارناموں اور قومی خدمات پر زبردست خراج عقیدت پیش کیا ۔ جلسہ عام سے پشتونخوامیپ کے صوبائی صدر سینیٹر عثمان خان کاکڑ ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات رضا محمد رضا ،مرکزی سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال ، مرکزی سیکرٹری نواب ایاز خان جوگیزئی، مرکزی سیکرٹری عبید اللہ جان بابت ، مرکزی سیکرٹری عبدالرؤف لالا ، مرکزی سیکرٹری سردار مصطفی خان ترین ، ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر اقبال کاسی ایڈووکیٹ نے خطاب کیا جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض پارٹی کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ خان زیرے نے سرانجام دیئے۔پارٹی کے چےئرمین محترم محمود خان اچکزئی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم پشتون افغان ملت ، پشتونخوا وطن اور برصغیر پاک وہند کی آزادی کے عظیم رہنماء خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کی 45ویں برسی ایسے حالات میں منا رہے ہیں کہ لروبر افغان ملت کا خون نا حق بے دریغ انداز سے بہایا جارہا ہے اور کہیں بھی ہمارے عوام کی جان ومال کا تحفظ اور عزت وناموس کی کوئی ضمانت موجود نہیں انسانی تاریخ کی چالیس سالہ بدترین جنگ میں اس غیور ملت کا سب کچھ تباہ کرکے رکھ دیا ہے ایسے حالات میں پشتون افغان ملت کے محبوب وطن میں امن وامان کے قیام خوشحالی اور ترقی یافتہ مستقبل کی تحفظ کیلئے تمام باشعور اور وطن پال قوتوں کااولین قومی اور دینی فریضہ یہ ہے کہ وہ اپنی قوم اور اپنے وطن کو تباہی وبربادی کی صورتحال سے نجات دلانے کیلئے متحد اور منظم ہوجائیں۔ کیونکہ اس تباہ کن صورتحال کو تبدیل کےئے بغیرپشتون افغان ملت اور پاکستان و افغانستان کے عوام کی امن ،ترقی وخوشحالی ممکن نہیں۔ پشتونخوامیپ اس سلسلے میں چار نمائندہ جرگوں کے انعقاد کی تجویز پیش کرتی ہے ۔ ایک جرگہ جنوبی پشتونخوامیں منعقد ہو جس میں یہاں کے عوام کی تمام نمائندہ قوتوں کی شرکت اور صلاح ومشاورت سے یہاں کے مسائل کا حل نکالا جائے۔دوسرے نمائندہ جرگے کا انعقاد شمالی پشتونخوا میں ہو جس میں وہاں کی نمائندہ قوتیں اپنے مستقبل کے تحفظ کے حوالے سے فیصلے کریں اور ایک ایسے افغان انٹرنیشنل جرگے کا انعقاد ہو جس میں دنیا بھر کی پشتون افغان ملت کی نمائندہ قوتیں شریک ہو اور ملت کی حیثیت سے اپنے محفوظ مستقبل کیلئے فیصلے کرے اسی طرح پاکستان کے اقوام وعوام کی ایک نمائندہ جرگہ منعقد ہو جس میں جمہوری پاکستان کی خوشحال وترقی یافتہ مستقبل کیلئے یہاں کی نمائندہ قوتیں فیصلہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پشتون ، بلوچ ، سندھی ، سرائیکی اور پنجابی قوموں کا ایک جمہوری فیڈریشن ہے جس میں نہ کوئی آقا اور نہ کوئی غلام ہے اس ملک میں قوموں کی برابری اور آئین وقانون کی حکمرانی ہم سب کا مشترکہ فریضہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پشتون کو پاکستان میں دوسرے درجے کی شہریت کسی بھی صورت قبول نہیں۔ پشتون ، بلوچ ، سندھی ،سرائیکی قوموں کے زندہ آباد کے بغیر پاکستان زندہ آباد نہیں ہوسکتا ۔ ہم نے ان جرگوں میں اقوام عالم پر واضح کرنا ہوگا کہ پشتون افغان دہشتگرد اور فرقہ پرست نہیں بلکہ ہماری تاریخ یہ رہی ہے کہ ہم نے اس خطے میں امن وانصاف اور ترقی کیلئے تاریخی کردار ادا کیا ہے ۔ پشتون افغان ملت کا گناہ صرف یہ ہے کہ اس بہادر ملت کو اپنے محبوب وطن کے ساتھ جنون کے حد تک محبت ہے اور اس نے تاریخ کے ہر دور میں اپنے وطن کی آزادی ، سالمیت اور خودمختیاری کو اپنے سروں کی قیمت پر قائم رکھا ہے ۔ ہم نے تاریخ میں کسی بھی انسان یا قوم سے نفرت نہیں کی ہے اور ہر قوم کی حقوق و اختیارات کو تسلیم کرتے ہوئے ہر قوم کی زبان وثقافت کا احترام کیا ہے لیکن دوسروں کو بھی ہماری قوم و وطن اور ہمارے زبان وثقافت کا احترام کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کارکنوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی قوم اور وطن کے دفاع کیلئے ہر قربانی کیلئے تیار رہیں جس پشتون افغان نے اپنی قوم اور وطن کا سودا کیا تو وہ پشتون افغان نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ برصغیر کو انگریز استعمار سے آزاد کرنے اور پاکستان وہندوستان کے قیام میں پشتون افغان ملت کی قربانیاں سب سے زیادہ ہے لیکن یہ امر انتہائی افسوس ناک ہے کہ قیام پاکستان کی 70سال گزرنے کے باوجود اس ملک میں پشتونوں کو اپنے سرزمین پرمتحدہ اورخودمختاررقومی صوبہ کی تشکیل کا حق حاصل نہیں ہوسکا۔ بولان تا چترال متحدہ صوبہ پشتونستان ، پشتونخوا یا افغانیہ ہمارا قومی وآئینی حق ہے اور پشتون قومی وجود کی بقاء ، اپنی تشخص کی بحالی اور اپنی تاریخی سرزمین پر قومی اور جمہوری اقتدار کے قیام کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے ۔ ہمارے حکمرانوں کواس ملک میں قوموں کی برابری ،منتخب پارلیمنٹ کی بالادستی اور آئین وقانون کی حکمرانی کو تسلیم کرنا ہوگا اور ہر قوم کو اس کے قومی وسائل اور حق ملکیت اور اس کی زبان کو تسلیم کرنے کی آئینی ضمانت فراہم کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ملکی آئین میں فوج اور جاسوسی اداروں کو سیاست کرنے کی اجازت نہیں بلکہ ان کا فریضہ ملکی سرحدوں کا دفاع ہے ۔ ملک کے داخلہ وخارجہ پالیسیوں کی تشکیل اور سیاسی فیصلوں کا اختیار عوام کی منتخب پارلیمنٹ کو حاصل ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایک عرصے سے ایک منظم پلان کے تحت پشتونخواوطن کی پولیس اور لیویز فورس پر دہشتگردانہ حملوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ مقصد امن وامان کے اس اہم اداروں کا خاتمہ کرنا ہے ۔ اور منظم پلان کے تحت ہمارے وکلاء ، تعلیمی اداروں اور مساجد کو دہشتگردانہ حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے ۔اسی طرح چمن ، قلعہ سیف اللہ اور پشین میں دہشتگردی کے واقعات ہوئے اور چمن کی قدیم جامع مسجد میں دھماکہ اور پیش امام سمیت دیگر زخمی ہوئے۔انہوں نے کہا کہ ہم حکمرانوں پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم پشتونخوا وطن میں دہشتگرد ی کے ہر اقدام کا ذمہ دار کو ٹہراہیں گے ۔ ہمیں ڈرا دھمکا کر قومی حقوق واختیارات کی مطالبات سے دستبردار نہیں کیا جاسکتا بندوق کے زور پر قوموں اور عوام کو ہمیشہ کیلئے محکوم نہیں رکھا جاسکتا ۔پاکستان کوآئین وقانون اورعدل وانصاف کے نظام سے چلایا جاسکتا ہے۔ پاکستان ہمارا ملک ہے ہم اس کو قائم ودائم رکھنا چاہتے ہیں لیکن اس ملک میں دوسروں کی بالادستی اور قومی محکومی قبول نہیں کرسکتے ۔ انہوں نے کہا کہ آزاد اور جمہوری افغانستان میں مداخلت اور جارحیت کی جنگ شدت کے ساتھ جاری ہے اور ہر روز بے گناہ افغانوں کا خون بہایا جارہا ہے ۔ افغانستان پر مسلط کردہ جنگ کا خاتمہ تمام اقوام عالم کی ذمہ داری ہے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل اور پانچ ویٹو پاور کے ممالک کو افغانستان کے ملی استقلال ، آزادی اور سالمیت کا تحفظ فراہم کرنا ہوگا اور تمام ہمسایوں کو پر امن بقاء باہمی کے اصولوں کو تسلیم کرنے پر مجبور کرناہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے عوام صرف اس امن معاہدے کو تسلیم کرینگے جو افغان عوام کی قوتیں بین الاقوامی مذاکرات میں کرینگی۔ انہوں نے طالبان کے نمائندوں مُلا فاضل ودیگر رہنماؤں بشمول تمام افغان رہنماؤں سے پرزور اپیل کی کہ وہ مذاکرات کے ذریعے افغان امن قیام میں اپنا رول ادا کریں۔ محمود خان اچکزئی نے اپنی تقریر کا اختتام نعرہ تکبیر اللہ اکبر اللہ اکبر ۔۔ پشتونستان پشتونخوا، آزاد جمہوری افغانستان اور جمہوری وآئینی پاکستان زندہ آباد کے نعروں سے کیا ۔