بلوچستان کی پی ایس ڈی پی میں کٹوتی اتحادی کے منہ پر طمانچہ ہے ، ڈاکٹر مالک بلوچ

  • November 30, 2018, 11:33 pm
  • National News
  • 127 Views

کوئٹہ(ویب ڈیسک)بلوچستان کے سابق وزیراعلٰی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ، سابق وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ سینیٹر میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کیجانب سے فیڈرل پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کے ترقیاتی فنڈز کی مد میں مختص 375 ارب روپے کی کٹوتی دراصل وفاقی حکومت کی جانب سے اپنے اتحادی جماعت بی این پی مینگل کے منہ پر زوردار سیاسی طمانچہ سے کم نہیں ہے جبکہ بلوچستان کے ساتھ روارکھے گئے اس ظلم و زیادتی اور امتیازی سلوک کا ذمہ دار بلوچستان کا وہی جماعت اور لیڈر ہے جو جذباتی اور بلند و بانگ نعروں کے زریعے ہمیشہ بلوچستان کے عوام اور نوجوانوں کے جذبات کیساتھ سیاسی کھیل کھیلتے ہوئے قومی مفادات کے نگہبان ہونے کا خود کو چمپین گردانتا ہے، جس طرح کچھ عرصہ قبل انکے اتحادی وفاقی حکومت نے بلوچستان کے غیر ملکی شہریوں کو ملکی شہریت دینے کا اعلان کرکے انہیں انکا سیاسی حیثیت اور قد یاد دلایا اسی طرح وفاقی پی ایس ڈی پی میں مختص بلوچستان کے 375 ارب روپے کی کٹوتی کرکے انکے 6 نکات کو ایک مرتبہ پھر ہوا میں اچھال دیا ہے، ان خیالات کا اظہار پی بی 47 کیچ 3 کے ضمنی الیکشن کے سلسلے میں جمعہ کی شام کھڈان دشت میں منعقدہ انتخابی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کیے، جلسہ عام سے سینیٹر کہدہ اکرم دشتی، نیشنل پارٹی کے مرکزی ناہب صدر رجب علی رند، سیکریٹری جنرل جان معمد بلیدی، پارٹی کیطرف سے نامزد امیدوار چیرمین ضلع کونسل کیچ حاجی فدا حسین دشتی، ابوالحسن بلوچ ، معمد جان دشتی، کہدہ عزیز اللّہ ، میڈم طاہرہ خورشید، آدم قادر بخش اور بی ایس او پجار تربت زون کے صدر عابد عمر نے خطاب کرتے ہوئے کیا، میر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ جب ھم نے نیشنل پارٹی تشکیل دی تو ایک صاحب نے آساپ کا اجراء کیا، لوگوں نے ان سے پوچھا کہ آپ اخبار کیوں نکال رہے ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ کچھ لوگوں کو بے عزت کرنے کے لیے میں آساپ نکال رہا ہوں ، میر حاصل خان نے کہا کہ موصوف نے آساپ کو ہماری نوتشکیل شدہ جماعت کے خلاف ایک آرگن کے طور پر بھرپور استعمال کیا، آساپ کے زریعے اسٹوڈنٹس اور یوتھ کو ہمارے خلاف ورغلایا کہ یہ اس لیے غدار اور مجرم ہیں کہ یہ لوگ پرامن جدوجہد کی بات کرتے ہیں، جمہوریت اور جمہوری اداروں کے بالادستی کی بات کرتے ہیں ، عوام کی طاقت پر بھروسہ رکھتے ہیں ، ووٹ کی طاقت کا ادراک رکھ کر اپنے عوام سے ووٹ کی اپیل کرتے ہیں اور یہ اس لیے بھی غدار ہیں کہ یہ لوگ پارلیمنٹ کی سیاست کرتے ہیں اور پارلیمنٹ میں جاتے ہیں ، انہی الزامات کے تحت آساپ ہمارے خلاف روزانہ ایک درجن فتویٰ صادر کرتا تھا، میر حاصل خان نے کہا اب ذی شعور سیاسی کارکناں خود فیصلہ کرلیں کہ معض وقتی سیاسی مفادات کے حصول کے لیے اسٹوڈنٹس اور یوتھ کے جزبات سے کھیل کر انہیں انتہا پسندی کیجانب راغب کرکے ریاست کے خلاف بندوق ہاتھ میں تھمادینے کے بعد صاحب خود اعلان کرتا ہے کہ بلوچوں نے پارلیمنٹ اور الیکشن کا باہیکاٹ کرکے اچھا نہیں کیا لہذا مجھے ووٹ دیں تاکہ میں پارلیمنٹ جا سکوں، انہوں نے سوال اٹھایا کہ آیا یہ عمل قومی جرم نہیں ہے؟ میر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ اختر مینگل نے کسی جلسہ میں میرا نام پکار کر کہا تھا کہ حاصل اب سیاسی مفادات کے لیے نہیں بلکہ قومی مفادات کے لیے میں اتحاد کرونگا اور اتحاد اب بلوچستان کے پہاڑوں میں ہوگا مگر میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ جو مولانا فضل الرحمان کیساتھ آپکا اتحاد ہے یہ کونسے قومی مفادات کے تحت ہے؟ کل بھی نشستوں اور اقتدار کے لیے آپ نے سیاسی اتحاد و انضمام کیا تھا اور آج بھی اقتدار کے غلام گردشوں کا خواب لیے آپ کبھی باپ کی تخلیق میں کردار ادا کرتے ہیں تو کبھی جے یو آء کا معتاج بن جاتے ہیں