ماضی میں سی پیک کو سنجیدگی سے لیا جاتا توبلوچستان اس سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتا تھا، جام کمال

  • November 30, 2018, 11:30 pm
  • National News
  • 34 Views

کوئٹہ(خ ن )وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کو جمعہ کے روز منعقد ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں سی پیک میں شامل بلوچستان کے منصوبوں کی پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔ صوبائی وزراء میر سلیم کھوسہ، میرمحمد عارف محمد حسنی اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی وترقیات سجاد احمد بھٹہ اجلاس میں شریک تھے جبکہ محکمہ منصوبہ بندی وترقیات میں سی پیک منصوبوں کے لئے قائم ڈیسک کے انچارج حفیظ جمالی نے اجلاس کو بریفنگ دی۔ اجلاس میں سی پیک میں شامل بلوچستان کے منصوبوں پر پیشرفت کی سست روی پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبوں میں بلوچستا ن کا نو فیصد حصہ ہے جس میں گوادر بندرگاہ ، توانائی، ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر اور صنعتی شعبہ سے متعلق منصوبے شامل ہیں۔ ان میں سے بندرگاہ سے منسلک منصوبے،گوادر نیو ایئرپورٹ، پاک چائنہ فرینڈ شپ ہسپتال گوادر اور گوادر ماسٹر پلان کے منصوبے ،چینی گرانٹ سے بنائے جارہے ہیں جبکہ توانائی کے شعبہ میں حب میں 1320میگاواٹ کول پاور پلانٹ، براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کا منصوبہ ہے، اجلاس کو بتایا گیا کہ ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر کے سی پیک میں شامل مغربی روٹ کے چار منصوبے جن میں ڈی آئی خان ژوب سیکشن، کوئٹہ ژوب سیکشن، کوئٹہ سوراب سیکشن جنہیں 2020ء میں مکمل ہونا چاہئے تھا تاحال نامکمل ہیں جبکہ بسیمہ خضدار سیکشن کی کاغذی کاروائی بھی مکمل نہیں ہوسکی ہے اور اب تک صرف گوادر سوراب سیکشن کو مکمل کیا گیا ہے، اجلاس کو کوئٹہ ماس ٹرانزٹ اور پٹ فیڈر سے کوئٹہ کو پانی کی فراہمی کے مجوزہ منصوبوں کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ منصوبوں کی فزیبلیٹی رپورٹ تیار کی گئی ہے جس کے لئے چین قرض فراہم کرے گا۔ یہ دونوں منصو بے سی پیک کے فریم ورک میں شامل ہیں۔ اجلا س کو بتایا گیا کہ بوستان سپیشل اکنامک زون منصوبہ بھی سی پیک کا حصہ ہے اور سی پیک ون ونڈو سٹاپ شاپ کا قیام جس میں سرمایہ کاروں کو تمام سہولیات ایک چھت کے نیچے دستیاب ہوسکیں گی کا منصوبہ سی پیک میں شامل ہے، اجلاس کو گوادر پورٹ اتھارٹی کے منصوبوں جن میں ایسٹ بے ایکسپریس وے، پاک چائنہ ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ، بریک واٹر کی تعمیر اور پورٹ کی ڈریجنگ شامل ہیں کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی اورآئندہ ماہ منعقد ہونے والے جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کے آٹھویں اجلاس میں شامل ایجنڈا کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ جے سی سی کے آئندہ اجلاس میں نیوگوادر ایئرپورٹ کا سنگ بنیاد رکھنے کی تاریخ کا تعین کرنے کے علاوہ پاک چائنہ فرینڈ شپ ہسپتال، ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ اور گوادر سمارٹ انوائرمنٹ اینڈ سینی ٹیشن پروجیکٹ کی دستاویزات پر دستخط کئے جائیں گے۔ اجلاس میں سی پیک میں شامل بلوچستان کے منصوبوں کی پیشرفت کو بہتر بنانے اور اس حوالے سے متعلقہ صوبائی محکموں کے درمیان روابط کے قیام سے متعلق مختلف تجاویز پر غور کرتے ہوئے بعض اہم فیصلے کئے گئے اور اس بات سے بھی اتفاق کیا گیا کہ پٹ فیڈر سے کوئٹہ کو پانی کی فراہمی کا منصوبہ قابل عمل نہیں جبکہ کوئٹہ ماس ٹرانزٹ منصوبے کے متبادل کے طور پردیگر منصوبوں جن سے ٹریفک کے دباؤ میں کمی لاکر عوام کو ٹرانسپورٹ کی سستی اور معیاری سہولت فراہم ہوسکے کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلی ٰ نے کہا کہ سی پیک میں بلوچستان کے لئے کیا کیا موجود ہے ابھی تک ایک سوالیہ نشان ہے اگر ماضی میں سی پیک کو سنجیدگی سے لیا جاتا توبلوچستان اس عظیم منصوبے سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتا تھا اور ابھی بھی اگر ہم نے سنجیدگی کا مظاہر ہ نہ کیا تو وقت ہاتھ سے نکل جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کو قدرتی وسائل کی صورت میں حاصل مواقعوں سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لئے سی پیک سے ہٹ کر بھی جامع منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے، خاص طور سے محکمہ منصوبہ بندی وترقیات میں منصوبہ بندی اور ترقیات کے شعبوں کے ساتھ ایک ایسے شعبہ کے قیام کا جائزہ لیا جائے جو صوبے کے تمام وسائل کی ترقی اور انہیں بروئے کار لانے کے لئے عملی اقدامات کو یقینی بناسکے۔ وزیراعلیٰ نے بوستان اسپیشل اکنامک زون کی جامع فزیبیلیٹی رپورٹ کو فوری مکمل کرنے اور سی پیک ون ونڈو شاپ کے قیام کے لئے سول سیکریٹریٹ میں اراضی کی فراہمی کا جائزہ لینے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں بلوچستا ن میں سرمایہ کاری کے فروغ کے روڈ میپ جس میں مختلف ممالک میں روڈ شو کا انعقادبھی شامل ہے کا جائزہ بھی لیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ روڈ شو کا انعقاد آئندہ سال فروری میں کیا جائے اور سرمایہ کاری کے فروغ کے حوالے سے کوئٹہ اور گوادر میں سیمینار منعقد کئے جائیں۔