وزیراعلیٰ کی زیرصدارت اعلیٰ سطحی اجلاس ،ٹیکس اور محاصل میں اضافہ کیلئے ریفارم ایکشن پلان کی منظوری

  • November 26, 2018, 11:57 pm
  • National News
  • 71 Views

کوئٹہ(خ ن ) وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیرصدارت منعقد ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں صوبے کے ٹیکس اور نان ٹیکس محاصل میں اضافے کے لئے محکمہ خزانہ کی جانب سے تیار کئے گئے ریفارم ایکشن پلان کی منظوری دے دی گئی۔ صوبے کی تاریخ کا یہ پہلا اجلاس ہے جس میں اخراجات کا جائزہ لینے کی بجائے محاصل میں اضافے کے ذرائع کا جائزہ لیا گیا اور یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ جلد ریسورس موبلائزیشن کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ آئندہ مالی سال کے لئے محصولات کے حامل محکموں اور اداروں کو ٹیکسوں اور محاصل کے حصول کا اہداف دیا جائے گا جبکہ اہداف حاصل کرنے والے محکموں اور اداروں کو ریوارڈ اور دیگر ترغیبات دینے سے بھی اصولی طور پر اتفاق کیا گیا۔ ریفارم ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے متعلقہ محکموں کو محکمہ خزانہ کی جانب سے فراہم کی گئی گائیڈ لائنز کے مطابق ضروری قانون سازی اور تجاویز وسفارشات کی تیاری کی ہدایت بھی کی گئی۔ اجلاس میں اس امر پر اتفاق کیاگیا کہ نیم خودمختار اداروں کو چلانے کے لئے حکومت کو کثیر گرانٹس فراہم کرنا پڑتی ہیں تاہم ان اداروں میں اصلاحات کے نفاذ کے ذریعہ انہیں خودانحصار اور منافع بخش بنایا جاسکتا ہے، اجلا س میں ٹیکس ریفارم یونٹ کے قیام سے بھی اتفاق کرتے ہوئے اس حوالے سے ضروری قانون سازی کا فیصلہ کیا گیا،اجلاس کو محکمہ مال، محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، محکمہ معدنیات، محکمہ صنعت، محکمہ زراعت، محکمہ ماہی گیری، محکمہ ٹرانسپورٹ اور بلوچستان ریونیو اتھارٹی کے تحت حاصل ہونے والی ٹیکسوں اور رائیلیٹی اور ان محکموں پر اٹھنے والے اخراجات کے حوالے سے محکمہ خزانہ کی جانب سے دی گئی بریفنگ کے دوران اس امر سے اتفاق کیا گیا کہ ان میں بہتری اور اضافے کی بے پناہ گنجائش موجود ہے، ان محکموں کی استعداد کا ر اور انتظامی امور کی بہتری کے ذریعے صوبے کے محاصل میں کئی گنا اضافہ ممکن ہے اور ٹیکسوں کی وصولی کے نظام کو بہتر بنا کر اور ٹیکس نیٹ میں اضافے کے ذریعے مقرر کردہ اہداف کا حصول یقینی بنایا جاسکتا ہے، اجلاس میں معدنیات، ماہی گیری، زراعت، صنعت، توانائی اور تجارتی زونز کے قیام سے بھی اتفاق کیا گیا، اس کے ساتھ ساتھ بوستان اور خضدار انڈسٹریل زونز کے قیام کے منصوبوں کی جلد ازجلد تکمیل کی ضرورت پر زور دیا گیا، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ ہر محکمہ اور ادارہ محاصل کے اضافے کے لئے اپنا ایکشن پلان بنائے اور اس حوالے سے دیگر صوبوں کے تجربات سے بھی استفادہ کیا جائے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ آئندہ آنے والا دور بلوچستان کا ہے اور مستقبل کے مواقعوں سے فائدہ اٹھانے کے لئے ابھی سے تیاری کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم خوش قسمت ہیں کہ صوبے کی آبادی کم اور وسائل زیادہ ہیں، بلوچستان مستقبل قریب میں اپنے قدرتی وسائل، ساحلی پٹی اور جغرافیائی محل وقوع کے ذریعے پاکستان کی معاشی واقتصادی ترقی کی بنیاد ثابت ہوگا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ وسائل اور اراضی کی بنیاد پر نجی شعبہ کے ساتھ شراکت داری کے فروغ کے ذریعہ صوبے کی آمدن میں اضافہ ممکن ہے، انہوں نے کہا کہ ہر وہ محکمہ اور ادارہ جو محاصل کی وصولی کا اختیار رکھتا ہے اسے مضبوط بنانا ہوگا اگر ہم نے موجودہ صورتحال کی بہتری کیلئے اقدامات نہ کئے تو شاید مستقبل میں تنخواہیں بھی ادا نہ ہوسکیں،انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں باصلاحیت افسروں کی کمی نہیں جب حکومت اچھی پالیسی دے گی تو افسر بھی ٹھیک کام کریں گے، انہوں نے افسران پر زور دیا کہ وہ اپنے اندر اعتماد سازی کے ذریعہ اپنی کارکردگی کو بڑھائیں اور اچھی اور قابل عمل تجاویز پیش کریں حکومت ان کی حوصلہ افزائی کرے گی۔ اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ میر محمد عارف محمد حسنی، صوبائی وزیر اطلاعات وہائر ایجوکیشن میر ظہور بلیدی، متعلقہ محکموں کے سیکریٹریوں اور چیئرمین بلوچستان بورڈ آف ریونیو نے بھی شرکت کی۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیرصدارت پیر کے روز بلوچستان انوائرمنٹل پروٹیکشن کونسل کا پہلا اجلاس منعقد ہوا جس میں کئی ایک اہم فیصلے کئے گئے۔ اجلاس میں ماحولیات، خزانہ، جنگلات، زراعت، ایس اینڈ جی اے ڈی، انڈسٹریز، پی اینڈ ڈی کے سیکریٹریز کے علاوہ ڈی جی ماحولیات اورما ہرین ماحولیات نے شرکت کی۔ بلوچستان انوائرمینٹل کونسل کے قیام کا مقصد بلوچستان میں ماحولیاتی تبدیلی، ماحولیات کو لاحق خطرات بالخصوص آئی پی سی سی کانفرنس کی جاری ہونے والی آخری رپورٹ میں ماحولیاتی تبدیلی ے پیدا ہونے والی متوقع صورتحال اور دیگر ماحولیاتی اثرات کے تدارک کے لئے بہتر حکمت عملی وضع کرناہے ، اجلاس میں اس امرپراطمینان کا اظہار کیا گیا کہ بلوچستان پاکستان کا پہلا صوبہ ہے جو آئی پی سی سی کانفرنس رپورٹ کو مد نظر رکھتے ہوئے صوبائی سطح پر ماحولیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لئے جامع حکمت عملی تیار کر رہا ہے جس سے ماحولیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے اثرات کو کم سے کم کرنے میں مدد ملے گی۔ اجلاس میں بلوچستان انوائرمینٹل ڈیپارٹمنٹ کا نام تبدیل کر کے بلوچستان کلائمٹ چینج اینڈ انوائرمنٹ رکھنے کی منظوری دی گئی جبکہ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ کارپوریٹ سوشل ریسپانسبیلیٹی کی ماحول کے تحفظ کے حوالے سے بہت اہمیت ہے اور کونسل اس سلسلے میں تمام کمپنیز کو اس جانب راغب کرنے کے لئے اقدامات کریگی۔اجلاس میں اس امر پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ماحولیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے محکمہ ماحولیات میں تربیتی اور تحقیقی شعبہ کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ گرین بلوچستان انیشوٹو کے تحت کوئٹہ میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کی فعالی کے لئے فنڈز کا اجراء کیا گیاہے جس کی فعالیت سے حاصل ہونے والی پانی کو مختلف ضروریات کو پورا کرنے کے لئے استعمال میں لایا جائے گا۔ ، گرین بلوچستان انیشیٹو کے تحت بلوچستان کے عوام بالخصوص بچوں میں ماحولیات کے تحفظ اور ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے آگاہی مہم کانفرنسز کا انعقاد اور دیگر اقدامات کئے جائیں گے ۔ اجلاس میں نجی شعبہ کے تعاون سے گرین بلوچستان فنڈز کے قیام کا فیصلہ کیا گیاجس سے ملنے والی رقم ماحولیات کی بہتری کے لئے خرچ کی جائے گی اور اس سلسلے میں کونسل حکومت کو اپنی سفارشات پیش کریگی ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبے میں ماحولیاتی تبدیلی کے بارے میں شعور اورپانی کے بہترین استعمال سے متعلق مواد نصاب میں شامل کئے جائیں گے تاکہ بچوں کو ان مسائل کا شروع سے ادارک ہو۔اجلاس میں ماحول کی بہتری کی سفارشات کی تیاری کے لئے کونسل کو سب کمیٹیوں کی تشکیل کا اختیار دیا گیا۔ اجلاس میں ڈویژنل سطح پر انوائرمنٹ آفیسرز تعینات کرنے پر اتفاق کیا گیا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گند ے پانی سے سبزیوں کی کاشت پر پابندی عائد ہوگی اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ ماحولیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لئے حکومت دستیاب وسائل برؤئے کار لارہی ہے تاہم اس سلسلے میں متعلقہ اداروں کو اپنی کوششیں مزید تیز کرنا ہوں گی، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی سے بہت سے ممالک شدیدمتاثر ہورہے ہیں جن میں پاکستان بھی شامل ہے بلوچستان گذشتہ کئی سالوں سے قحط سالی کا شکار ہے جبکہ زیر زمین پانی کی ذخائر بھی محدود ہوتے جارہے ہیں حکومت اسلسلے میں اقدامات اٹھارہی ہے تاہم پانی کی درست استعمال، ماحولیاتی آلودگی کے خاتمہ اور ماحول کو پاک صاف رکھنے کے لئے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ وزیر اعلیٰ نے گندے پانی سے سبزیوں کی کاشت پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کمشنر کوئٹہ اور دیگر متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ان کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے، وزیر اعلیٰ نے یقین دلایا کہ حکومت بلوچستان انوائرمنٹل پروٹیکشن کونسل کو صوبے میں ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور اور ماحول کی بہتری کی کوشش میں ہر ممکن معاونت فراہم کریگی۔