میر کبیر محمد شہی کی زیرصدارت قائمہ کمیٹی کا اجلاس

  • November 8, 2018, 12:39 am
  • National News
  • 92 Views

اسلام آباد+کوئٹہ(آئی این پی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر میر کبیر احمد محمد شاہی کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز کے کانفرنس ہال میں منعقد ہو ا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم کے کم لاگت کے 50 لاکھ گھروں کے منصوبے ،آئینی اداروں میں رہائشی پلاٹوں کیلئے آئینی کوٹے کی خلاف ورزی ، فیڈرل گورنمٹ ایمپلائز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کی F-14/15 کی ہاؤسنگ سکیم کے حوالے سے ہائیکورٹ کی ججمنٹ ، اسلام آباد میں سرکاری گھروں پر غیر قانونی قبضے کے علاوہ مقامی شہری باز محمد کی عوامی عرضداشت کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ وزیراعظم کے نئے پاکستان ہاؤسنگ منصوبے جو کم سے کم لاگت سے50 لاکھ گھروں کی تعمیر کے منصوبہ کے حوالے سے وفاقی وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس چوہدری طارق بشیر چیمہ اور سیکرٹری وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس ڈاکٹرعمران زیب خان نے قائمہ کمیٹی کومنصوبے بارے تفصیلی آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کا یہ ایجنڈا ہے اور ان کے منشور کا حصہ ہے کہ پاکستان کی غریب عوام کو زیادہ سے زیادہ سستے گھر فراہم کیے جائیں اس حوالے سے متعلقہ محکموں کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جو سفارشات تیار کر رہی ہے بہتر یہی ہوگا کہ ایک ما ہ بعد تفصیلی بریفنگ حاصل کی جائے ۔وزیراعظم کی قائم کردہ کمیٹی اس منصوبے کے حوالے سے کافی آگے تک کام کر چکی ہے جس میں فنانس ماڈل ، لیگل فریم ورک اور لینڈ بنک پر زیادہ فوکس کیا گیا ہے ۔ ٹاسک فورس بنا دی گئی ہے ۔ پرائیوٹ سیکٹر نے اس منصوبے پر کام کرنا ہے ۔ملکی و بین الاقوامی سیکٹرز نے خاصی دلچسپی کا اظہار کیا ہے اور پیپر ورک تکمیل کے قریب ہے ۔ کمیٹی کو بتایاگیا کہ ملک کے 7 شہروں کو پائیلٹ پراجیکٹ کے طور پر رجسٹریشن کیلئے منتخب کیا ہے تاکہ اندازہ لگایا جا سکے اور معلومات اکٹھی کی جا سکے کہ کتنے لوگ دلچسپی رکھتے اور ان کا معیار زندگی کیسا ہے ۔ رجسٹریشن فارم 250 روپے میں جمع کرایا جا رہا ہے ۔ مکان کیلئے درخواست علیحدہ سے دینی پڑے گی ۔اس منصوبے سے روزگار اور صنعتوں کو فروغ ملے گا۔ مکان تین سے پانچ مرلے پر مشتمل ہو گا۔ یو اے ای اور چین نے بھی منصوبے میں شرکت کی دلچسپی ظاہر کی ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایک اور ماڈل کچی آبادی کیلئے بھی ترتیب دیا جارہا ہے جس میں دو کمرے ایک کچن اور برآمدہ ہوگا ان کو بغیر سود کے گھر بنانے کیلئے قرض دیئے جائیں گے ۔ قائمہ کمیٹی کو بتایاگیا کہ ٹاسک فورس میں متعلقہ اداروں کے علاوہ اسٹیٹ بنک، کمرشل بنک ، وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس ، پاکستان ہاؤسنگ فاؤنڈیشن اور دیگر متعلقہ ادارے شامل ہیں ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ منصوبے کے مکانوں کیلئے ابھی کسی جگہ کا تعین نہیں کیا گیا صرف7 شہروں کو رجسٹریشن کیلئے منتخب کیا گیا ہے اور فارم کی فیس بھی نادرا وصول کریگا۔باز محمد کی عوامی عرضداشت کے حوالے سے کمیٹی اجلاس میں تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ باز محمد نے کہا کہ انہوں نے مکمل ادائیگی کے بعد مکان خریدا ہے جو 2014 میں ٹرانسفر ہوا ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ان کے مکان کے حوالے سے 2003 میں کیس چل رہا تھا اور جب ٹرانسفر ہوا تو ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کو اس کا علم نہیں تھا ۔اس حوالے سے این او سی بھی جاری کیا گیا تھا جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مکان پر 2003 سے کیس ہے این او سی بھی جاری کیا گیا تو2014 میں کس طرح ٹرانسفر کیا گیا ۔جس پر قائمہ کمیٹی نے وزارت ہاوسنگ اینڈ ورکس کو 15 دن کے اندر انکوائری کر کے رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کر دی ۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں17496 سرکاری گھر ہیں جن میں سے563 گھروں پر غیر قانونی قابضین قابض تھے ۔ سپریم کورٹ نے سو موٹو لیتے ہوئے 6 ہفتوں میں قبضہ چھڑانے کی ہدایت کی تھی اور اس حوالے سے آئی جی اسلام آباد کو بھی مدد کیلئے ہدایت کی تھی۔ 360 لوگ عدالت چلے گئے تھے سپریم کورٹ نے 30 دنوں میں عدالتوں کو فیصلہ کرنے کی ہدایت کی کمیٹی کو بتایا گیا کہ 476 گھروں کو خالی کرا لیا گیا اور صرف16 کیسز باقی رہ گئے ہیں ۔ قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز چوہدری تنویر خان ، بیگم محمد آفریدی ، نجمہ حمید ، بہرہ مند خان تنگی ، انور لال دین ، سجاد حسین طوری اور سردار محمد شفیق ترین کے علاوہ وفاقی وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس چوہدری طارق بشیر چیمہ، سیکرٹری وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس ڈاکٹرعمران زیب خان اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔