سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن حقیقی معنوں میں وفاقی نمائندہ بار ہے ،امان اللہ کنرانی

  • November 6, 2018, 11:14 pm
  • National News
  • 41 Views

کوئٹہ (این این آئی ) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نومنتخب صدر امان اللہ کنرانی کا اپنی ذمہ د اریاں سنبھالنے سے قبل سبکدوش ہونیوالی بار کی ایگزیکٹو کمیٹی اور نومنتخب ایگزیکٹو کمیٹی کے مشترکہ اجلاس میں پہلا پالیسی بیان جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن حقیقی معنوں میں وفاقی نمائندہ بار ہے ،جس کے اراکین پورے ملک کے طول وعرض میں پھیلے ہوئے ہیں یعنی پاکستان کی پوری قومی اسمبلی کے 272نشستوں پر مشتمل اسکا حلقہ انتخاب ہے ،چاہیے لکی مروت ،خیبر پختونخواسے وکیل صلاح الدین ،گھوٹکی سندھ سے لچھمن داس ،دنیا پور پنجاب کے طارق ندیم ،افضل جامی گوادر،عمر فاروق ژوب ،بلوچستان سے براہ راست بالمشافہ یا بلاواستہ لازم رابطہ کرنا ہوتاہے ،اس امر سے جہاں صوبوں ،علاقوں ،تہذیب ،ثقافت اور تمندن کو قریب سے مشاہدے کاموقع ملتاہے وہ بار سمیت عوام کے مشکلات اور مسائل سے آگاہی بھی ہوتی ہے ،ملک بھر کا کوئی فرد یا جماعت اور عہدیدار اتنے طویل فاصلے طے کرکے روابط مختصر وقت میں نہیں لگتا جتنا سپریم کورٹ بار کے عہدیدار بالعوم جبکہ صدر اس مرحلے سے گزر کر کندن بنتاہے ،اس عمل میں جو جتنا جانفشانی کرتاہے اس کو اتنی پذیرائی ملتی ہے ،وکلاء انتخابات بالعوم سپریم کورٹ بار کے انتخابات بالخصوص جمہوری روایت کا آئینہ دار ہے ،ہم ملک کے وفاق کے نمائندہ ادارے کے زیر تلے عہد کرتے ہوئے قوم ووکلاء برادری کو یقین دلاتے ہیں کہ ہماری پانچ ترجیحات کو اولیت ہوگی ،آئین کی بالادستی قانون کی علمبردار ی اور جمہوریت کے تلسل وفاق پارلیمانی نظام کی بقاء اظہار رائے کی آزادی کا تحفظ ،ریاستی آئینی ادارے جو انصاف کی بلاامتیاز فراہمی میں مصروف عمل ہوں اور ملک کے سرحدوں کے حفاظت پر مامور اور دہشتگردی کیخلاف سینہ سپر ہیں انکا احترام کو یقینی بنانا ،وکلاء کی فلاح وبہبود اور انکی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں میں آسانی کیلئے اقدامات کرنا ،وفاق کے اندر صوبوں کے حقوق بالعوم وکلاء کی وفاق سے شکایات کا ازالہ کرنا ایک مضبوط عدلیہ کیلئے ایک مضبوط بار اور آزاد عدلیہ کیلئے آزاد بار درکار ہیں ،احتساب کے عمل کو شفاف ،بلاامتیاز اور وائٹ کالر کرائم میں سزا سے زیادہ لوٹی ہوئی دولت کی وصولی پر زور دینا تاکہ ملک کی زبو حال معیشت کو سہارا ملے ہم واضح کرتے ہیں اگر حکومت نے کبھی عدلیہ پر وار کی تو ہم عدلیہ کیساتھ جبکہ عدلیہ نے اگر وکلاء کو زیر کرنے کی کوشش کی تو ہم وکلاء کیساتھ کھڑے ہوں گے ،تاہم بینچ اور بار کے تعلق کو کمزور نہیں ہونے دیں گے اس کو اصولوں پر سمجھوتہ کئے بغیر استوار رکھنے کی بھر پور کوشش رکھیں گے وکلاء کے اندر رنگ ،زبان ،علاقے ،نسل ،مذاہب ،قومیت اور سیاسی وابستگی کی تمیز سے بالاتر صرف وکلاء اتحاد اور بہبود سمیت ملک کی یکجہتی کو محور سمجھا جائیگا ۔