منصفانہ احتساب شروع کرکے لوٹ مار کرنے والوں سے کوئی رعایت نہ کی جائے ، مولانا ہاشمی

  • October 7, 2018, 11:29 pm
  • National News
  • 118 Views

کوئٹہ (پ ر)جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا کہ منصفانہ احتساب شروع کرکے لوٹ مار کرنے والوں سے کوئی رعایت نہ کی جائیں جماعت اسلامی گزشتہ سات سے سے کرپشن فری پاکستان کی تریک چلا رہی ہے کرپشن ختم ہوگی تو قوم کی تقدیر بدلیگی برطانیہ اور امارات میں پاکستانیوں کی نئی10ہزار جائیدادوں کے انکشاف پر قوم میں تشویش پائی جاتی ہے۔ملکی خزانے کونقصان پہنچانے والے اور ٹیکس چور قومی مجرم ہیں۔بیرون ملک غیر قانونی طورپر جائیدادیں بنانے والے کسی بھی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں،ان کی جائیدادوں کو ضبط کیاجانا چاہئے۔پارلیمنٹ میں ایسی قانون سازی کی جائے جس سے منی لانڈرنگ کا جڑ سے خاتمہ ممکن ہو۔انہوں نے کہاکہ برطانیہ اور امارات میں بے نقاب ہونے والی جائیدادوں کی تعداد اس سے کئی گنازیادہ ہوسکتی ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ کرپٹ اور منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کو غیر قانونی ذرائع بتانے والے سرکاری افسران کے خلاف بھی کارروائی کویقینی بنایاجائے۔ دولت کی غیر منصفانہ تقسیم کے باعث ملک میں امیر پہلے سے زیادہ امیر اور غریب پہلے سے زیادہ غریب ہورہا ہے۔عوام کا معیار زندگی اس وقت تک بلند نہیں ہوسکتا جب تک کرپشن کا مکمل قلع قمع اور کرپٹ افراد کو اہم عہدوں سے ہٹانہیں دیاجاتا۔پانامالیکس میں بے نقاب ہونے والے دیگر پاکستانیوں اورقومی خزانہ لوٹنے والوں کا کڑااحتساب ہونا چاہئے۔ وزیر خزانہ کا آئی ایم ایف سے قرض کے حصول کے لیے مذاکرات کی نوید سنانا اس بات کاثبوت ہے کہ تحریک انصاف نے انتخابات سے قبل جو وعدے کیے تھے وہ زمینی حقائق سے مختلف ہیں اور ان میں کوئی صداقت نہیں۔پی ٹی آئی کے اقتدار میں آتے ہی ملک میں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں۔حکومت عوام کی مشکلات کم کرنے کی بجائے ان میں مسلسل اضافے کا سبب بنی ہوئی ہے ۔موجودہ حکمرانوں میں معاملات کو حل کرنے کے لیے فہم وفراست کی کمی نظر آتی ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ وفاقی کابینہ میں دن بدن اضافہ لمحہ فکریہ ہے۔ جس ملک کی نصف آبادی پہلے ہی سطح غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہو اور قومی خزانہ خالی ہونے کاحکومت واویلابھی کرتی ہو،ایسے میں وزراء کی فوج ظفر موج قومی خزانے پر بھاری بوجھ کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ سادگی اورکفایت شعاری محض بیانات تک ہی محدود نہیں ہونی چاہئے بلکہ سنجیدگی سے اس پر عمل درآمد بھی کیاجانا چاہئے۔