بلوچستان میں جاری چارہزار سکیموں کیلئے فنڈز نہیں ،عوام کو گمراہ کیاجارہا ہے ، وزیراعلیٰ جام

  • October 3, 2018, 12:09 am
  • National News
  • 332 Views

زیارت (خ ن ) بلوچستان عوامی پارٹی کے چیئرمین وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ ہماری سیاست کا پیمانہ صاف وشفاف ترقیاتی عمل کے ذریعے عوام کو زندگی کی بنیادی سہولتیں فراہم کرکے ان کا معیار زندگی بہتر بنانا ہے، حقیقی ضروریات کے مطابق منصوبے مرتب کرکے ان کے معیار اور بروقت تکمیل کی نگرانی کی جائے گی تاکہ لوگ خود گواہی دیں کہ واقعی یہ معیاری منصوبے ہیں، بلوچستان ہم سے بہت کچھ مانگ رہا ہے، ہم اپنے وسائل کو عوام کے لئے استعمال کریں گے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان عوامی پارٹی کے زیراہتمام ایک بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم کوئٹہ میں منصوبہ بندی کرکے بلوچستان کے تمام علاقوں کا دورہ کررہے ہیں تاکہ عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل ہوں،ہماری اجتماعی سوچ ہے ، ماضی میں منصوبے صرف کاغذوں کی حد تک تھے ،زمین پر کچھ نہیں نظر آرہا تھا،ہم نہ صرف منصوبے شروع کریں گے بلکہ ان کو صاف شفاف انداز میں پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے اورجلد ہی ترقیاتی منصوبوں کے ثمرات سے عوام مستفید ہوں گے ،ماضی میں قوم پرستی ،مذہب ،رنگ اور نسل کی بنیاد پر سیاست کی گئی اور بلوچستان کو پسماندہ رکھا گیا، خزانے میں سو روپے تھے اور پانچ ہزار روپے کے منصوبے بنادیئے گئے ٹینڈر کیا افتتاح ہوا، تختی لگی، تصویریں کھینچی گئیں، چار دن مشینری چلی اور پھر کام بند ہوگیا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ساڑھے تین ہزار سے چار ہزار تک اسکیمیں ایسی ہیں جن کے لئے فنڈز دستیاب نہیں،صوبے کو اس مقام تک کسی اور نہیں ہم نے پہنچایا ہے جس کا الزام ہم کسی اور کو نہیں دے سکتے، قوم پرست کہتے ہیں کہ وفاق نے ظلم کیا لیکن یہ ظلم ہم نے خود کیا۔ اپنی ناکامی چھپانے کے لئے دوسروں پر تنقید کرکے عوام کو گمراہ کیا جاتا رہا ہے، ہم نے سرخی پوڈر کی سیاست نہیں کرنی، جو کریں گے وہ نظر آئے گا، انہوں نے کہا کہ عوام بھی ترقی کو سیاست کا پیمانہ بنائیں او رجو اس پیمانے پر پورا اترے اس کو سپورٹ کریں، وزیراعلیٰ نے کہ جب ہم نے ترقی کی بات شروع کی تو دوسروں نے بھی اس کی پیروی شروع کردی، اب قوم پرست اور دینی جماعتیں بھی ترقی کی بات کررہی ہیں، کیونکہ ہم نے سیاست کا رخ ترقی کی جانب موڑ دیا ہے، انہوں نے کہا کہ قومیں افراد پر مشتمل ہوتی ہیں قوم پرست بتائیں کہ جب قوم کا فرد زندگی کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہے تو ایسی قوم پرستی کا کیا فائدہ ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ عمارتیں بنانا مشکل نہیں اصل کام لوگوں کا ذہن بنانا ہے ، دہشت گردوں نے زیارت ریذیڈنسی تباہ کی جسے ہم نے چار ماہ میں دوبارہ بنادیا لیکن جن معاشروں میں ذہن اور سوچ کمزور ہ اسے بنانے میں صدیاں لگ جاتی ہیں، انہوں نے کہا کہ اب اسکولوں کی جگہ سڑک اور ہسپتال کی جگہ کمیونٹی ہال نہیں بنے گا۔ ہم نے ایک بہتر طرزعمل اورمثبت سوچ کے ساتھ کا م کا آغاز کیا ہے اور جلد اس میں سرخرو ہوں گے ،ماضی کی حکومت میں صرف منصوبوں کا افتتاح ہوتا تھا ،اب یہ کام نہیں چلے گا ،ترقی کا عمل صاف وشفاف ہوگا،چیزوں پر خود نظر رکھیں گے ،ترقیاتی منصوبے عوام کی ضرورت کے پیش نظر شروع کریں گے جہاں پر اسکول کی ضرورت ہوگی وہاں پر ہسپتال نہیں بنائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کی ترقی کی راہیں بلوچستان سے ہوکر گزرتی ہیں ،موجودہ صوبائی حکومت ایک وژن کے مطابق بلوچستان کی پسماندگی کو دور کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ زراعت ملک اور صوبے کی ترقی،عوام کے روزگار میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ،ضلع زیارت کے زمینداروں کے مسائل حل کئے جائیں گے،خشک سالی اور زراعت کے حوالے سے ہم ایک طریقہ کار بنارہے ہیں ،ایرانی سیب کی برآمد پرپابندی کا معاملہ وفاق کے ساتھ اٹھائیں گے اس حوالے سے ہم نے وزیر اعظم سے بات کی ہے آئندہ چند دنوں میں وزیر اعظم بلوچستان کادورہ کررہے ہیں اس مسئلے کو وزیر اعظم سے بات کرکے حل کریں گے،زیارت ،سنجاوی ،ہرنائی کے انٹر کالج کے قیام کے حوالے سے لائحہ عمل طے کیا ہے ،صحت کے حوالے سے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کو اس طر ح فعال کریں گے ،کہ ایک مریض کو ایک ایکسرے ،ٹیسٹ اور ایک چھوٹی سی سرجری کے لیے کوئٹہ نہ جانا پڑیں،ہسپتالوں کو ٹھیک کریں گے ،جعلی ادویات کے کاروبار کو بند کریں گے ، ضلع زیارت میں مواصلات کو بہتر بنائیں گے اور عوام کو سفری سہولیات میں آسانی دیں گے ،ضلع زیارت ایک خوبصورت علاقہ ہے ،صنوبر کے خوبصورت جنگلات کی وجہ سے سیاح زیارت کا رخ کرتے ہیں ،اگر ہم سیاحت کو ٹھیک طریقے سے استعمال کریں تو زیارت میں کوئی بھی شخص بیروزگار نہیں رہے گا،بجلی کے حوالے سے ہم نے وزیر اعظم کو بتا دیا ہے کہ پورے بلوچستان کی بجلی ٹھیک کرنی ہے اوربجلی میں توسیع کرنی ہے ،سنجاوی میں میونسپل کمیٹی کے قیام کے حوالے سے بات کرکے اسے عمل کو پورا کریں گے،ضلع زیارت کے فٹبال اسٹیڈیم کو گراسی کریں گے ،صحت مند سرگرمیوں کو فروغ دیں گے،انہوں نے کہا کہ ضلع زیارت کے عوام نے حاجی نورمحمد دمڑ کو کامیاب کرکے ایک اچھا نمائندہ چنا ہے ،جس میں کام کرنے کا جذبہ موجود ہے ،صوبائی وزیر پی ایچ ای حاجی نورمحمد خان دمڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہم وزیر اعلٰی بلوچستان کے مشکور ہیں کہ انہوں نے ان کی درخواست پر زیارت کا دورہ کیا اور وزیر اعلیٰ جلد ان کی درخواست پر سنجاوی اور ضلع ہرنائی کا دورہ کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلٰی بلوچستان جام کمال خان کے داداجام میر غلام قادر مرحوم نے ضلع زیارت کو ضلع کا درجہ دیا تھا اور ضلع زیارت کے عوام پر بہت بڑا احسان کیا ،اس طرح ان کے والد جام یوسف مرحوم نے ہرنائی کوضلع کا درجہ دیا تھا جس پر ہم ان کے ہمیشہ مشکو ررہیں گے ،صوبائی وزیر حاجی نورمحمد دمڑ نے سپاسنامہ بھی پیش کیا اوروزیر اعلیٰ بلوچستان کو اپنے حلقے کے عوام کے دیرینہ مسائل سے آگاہ کیا۔صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت وزیر اعلیٰ بلوچستان کی قیادت میں عوام کے مسائل کے حل کے لیے بھرپور کردار ادا کررہی ہے اور عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کررہی ہے ۔صوبائی مشیر مٹھا خان کاکڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کے خادم ہیں عوام کی حقیقی نمائندگی کررہے ہیں عوام کے مسائل کے حل کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کریں گے۔اس موقع ،اراکین اسمبلی حاجی محمد خان لہڑی،میر سکندر عمرانی پرنس احمد علی ،چیف سیکرٹری بلوچستان ڈاکٹر اختر نذیر ،کمشنر سبی ڈویژن محمد ایاز مندوخیل ،ڈپٹی کمشنر زیارت قادر بخش پرکانی اورتحصیل صدر حبیب اللہ پانیزئی بھی موجود تھے۔وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ صوبے کے بے پناہ قدرتی وسائل کو استعمال نہ کر کے ہم کفران نعمت کے مرتکب ہو رہے ہیں اگر ان وسائل کو ترقی دینے کے لئے سنجیدہ اقدامات کیئے جاتے تو آج ہم پسماندگی کا رونا نہ رو رہے ہوتے بلکہ بلوچستان ملک کا ترقی یافتہ ترین صوبہ ہو تا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے زیارت کے سیاحتی مقامات کے دورے اور ترقیاتی منصوبوں کے معائینہ کے دوران کیا۔صوبائی وزراء وارکین اسمبلی چیف سیکریٹری اور دیگر متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔وزیراعلیٰ نے پراسپیکٹ پوائینٹ اور دیگر تفریحی مقامات کا دورہ کر کے سہولیات کا جائیزہ لیا اور ترقیاتی منصوبوں کی پیشرفت سے آگاہی حاصل کی۔وزیراعلیٰ سے علاقے کے لوگوں نے بھی ملاقات کی اور انہیں زیارت ہرنائی روڈ کے منصوبے کی عدم تکمیل بجلی پانی صحت اور تعلیم کے مسائل سے آگاہ کیا۔وزیراعلیٰ نے سیاحتی مقامات کی زبوں حالی پر افسوس کا اظہار کیاانہوں نے کہا کہ اگر زیارت کا مقام کسی ترقی یافتہ ملک میں ہوتا تو شائد اس کا شمار دنیا کے بہترین سیاحتی مراکز میں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ ہم زیارت کو ترقی یافتہ بناکر نہ صرف علاقے کے عوام کو بنیادی سہولتیں دیں گے بلکہ اسے ایک بہترین سیاحتی مرکز بنایا جائے گا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ اب تک انہوں نے صوبائی کابینہ کے اراکین کے ہمراہ جن علاقوں کے بھی دورے کئے اور منصوبوں کا معائنہ کیا انہیں مایوسی ہوئی ، ہم اتنے مایوس ہوئے ہیں تو عوام کی مایوسی کا کیا عالم ہوگا جنہیں عرصہ دراز سے نعروں کے ذریعہ بہلایاجاتا رہا ہے،اس جدید دور میں بھی ہمار ے عوام سخت اور مشکل زندگی گزاررہے ہیں، جبکہ ترقی کے نام پر اربوں روپے خرچ ہوچکے ہیں، عوامی ضروریات سے ہٹ کر منصوبوں نے ہمیں تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے او رکوئی بھی اس کی ذمہ داری لینے اور جوابدہی کے لئے تیار نہیں، وزیراعلیٰ نے اس موقع پر زیارت کے لئے ایک مکمل ترقیاتی پیکج تیار کرنے، سیاحوں کو سہولتوں کی فراہمی اور مختلف مقامات پر چیئر لفٹ لگانے کی ہدایت بھی کی۔