غریب نوجوانوں کو ملازمتیں خریدنے سے نجات دلائیں گے ، وزیراعلیٰ جام

  • September 28, 2018, 12:21 am
  • National News
  • 70 Views

تربت(ویب ڈیسک+خ ن) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے دورہ تربت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومت کے قیام کے ایک ماہ کے اندر اندر ان دور دراز علاقوں کے دورے کامقصد مسائل سے آگاہی حاصل کرنا ہے۔دورے میں ایسے وزرارء اور نمائندے شامل ہیں جو ان علاقوں میں زندگی میں پہلی بار آئے ہیں۔دورے سے ایسی اسکیمات کی نشاندہی ہوئی ہے جوسرکاری فائلوں میں مکمل ہیں مگر عملاًکچھ نہیں ہوا۔بلوچستان کے ہر ضلع میں کم از کم ایک ایسا ہسپتال بنائیں گے جہاں عام لوگ اپنا علاج کرا سکیں۔بلوچستان کے ہرگاوں کی سطح پر مڈل اسکول کے قیام کی ضرورت ہے۔ہر ضلع میں فنی تعلیمی اداروں کے قیام پر توجہ مرکوز رکھیں گے ایسا نظام لائیں گے جس سے غریب نوجوانوں کو ملازمتیں خریدنے سے نجات ملے،عوام کا پیسہ عوام پر خرچ کریں گے، گڈ گورننس کے ذریعے عوام کی بہتر خدمت کریں گے۔ اور ترقی و خوشحالی کے سفر کو تیز تر کریں گے۔وزیراعلیٰ بلوچستان نواب جام کمال خان عالیانی کا ایئرپورٹ پر وفاقی وزیرزبیدہ جلال، صوبائی وزراء میرظہوراحمد بلیدی،میرعبدالرؤف رند اور ایم پی اے سیداحسان شاہ نے استقبال کیاجبکہ بی اے پی کے رہنما میر زبیررند کی سربراہی میں بی اے پی کے کارکنان نے پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں ۔ایف سی کیمپ میں وزیراعلیٰ کو تربت میں امن وامان اور ترقیاتی اسکیموں پربریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں آئی جی ایف سی ساؤتھ اور دیگرحکام موجود بھی موجود تھے جبکہ بعد ازاں وزیراعلی نے کوہ مراد زیارت کا بھی دورہ کیا اور مسائل معلوم کئے اورکوہ مراد زیارت کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے تربت یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹس میں لیپ ٹاپ تقسیم کئے۔تقریب میں وفاقی وزیر زبیدہ جلال اور صوبائی وزرا موجود تھے۔ وزیراعلی تربت کے بعد گوادر کا دو روزہ دورہ کریں گے،وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ ناانصافی پر مبنی فیصلے اور فنڈز کی غیرمنصفانہ تقسیم صوبے کی پسماندگی اور ماضی کی حکومتوں اور اداروں پر عوام کے عدم اعتماد کی بڑی وجہ ہے ، کتابوں میں اربوں روپے کے منصوبے بن چکے ہیں جبکہ زمین پر ان کا وجود نظر نہیں آتا، پی ایس ڈی پی کا جائزہ لے رہے ہیں جس میں بہت سی کمزوریاں سامنے آرہی ہیں، اربوں روپے خرچ کردیئے گئے لیکن عوم آج بھی بے حال ہیں، صوبے کی ترقی کے عمل میں تمام عوامل کو شامل کرنا ہوگا۔ بلوچستان کو ترقی کی پیاس ہے جسے ہم مل کر بجھائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مکران ڈویژن میں امن وامان کی صورتحال اور ترقیاتی وانتظامی امور کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران کیا، وفاقی وزیر محترمہ زبیدہ جلال، صوبائی وزرائے سردار عبدالرحمن کھیتران، میر ظہور بلیدی، نصیب اللہ مری، سردار نورمحمد دمڑ، عبدالخالق ہزارہ،میر عبدالرؤف رند، اراکین صوبائی اسمبلی سید احسان شاہ اور میراکبر آسکانی بھی اجلاس میں شریک تھے، آئی جی ایف سی ساؤتھ میجر جنرل سردار طارق، کمشنر مکران سیدال خان لونی اور آر پی او مکران شہاب لہڑی نے اجلاس کو امن وامان جبکہ سیکریٹری صحت، سیکریٹری تعلیم ، سیکریٹری پی ایچ ای اور سینئر ایم بی آرنے ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت اور بندوبست اراضی کے حوالے سے بریفنگ دی، اجلاس کو بتایا گیا کہ مکران میں امن وامان کی صورتحال میں بہتری آرہی ہے شرح خواندگی میں اضافہ ہورہا ہے، یونیورسٹی آف تربت اور تربت میڈیکل کالج جیسے ادارے فعال ہیں، اور شورش میں ملوث عناصر کے بچے بھی تعلیم حاصل کررہے ہیں جو ان کے ذہن اور سوچ کی تبدیلی کا مظہر ہے، آئی جی ایف سی نے بتایا کہ ایران پاکستان کے سرحدی امور خوش اسلوبی سے جاری ہیں اور دونوں ممالک کی سرحدی سیکیورٹی فورسز کے مابین خوشگوار تعلقات ہیں، اجلاس کو تربت پیکج ، تربت بلیدہ روڈ، زبیدہ جلال روڈ، ڈیٹ سٹوریج اینڈ پراسیسنگ یونٹ کے قیام، کیچ کلچرل سینٹراور دونوں ممالک کی سرحدی سیکیورٹی فورسز کے مابین خوشگوار تعلقات ہیں۔ اجلاس کو تربت پیکج، تربت بلیدہ روڈ، زبیدہ جلال روڈ، ڈیٹ سٹوریج اینڈ پراسسینگ یونٹ کے قیام ، کیچ کلچرل سینٹر ، ایلمنٹری کالج اور گرلز ہوسٹل سمیت دیگر منصوبوں کی پیش رفت سے آگاہ کیا گیا، وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ ان منصوبوں کی جلد از جلد تکمیل کو یقینی بنایا جائے تاکہ عوام ان سے مستفید ہوسکیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اب تمام فیصلے عوام کی خواہش کے مطابق اور عوامی نمائندوں کو اعتماد میں لیکر علاقے کے بہترین مفاد میں کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی وزراء کو مکران کے دورے پر ساتھ لانے کا مقصد یہی ہے کہ انہیں علاقے کے بارے میں مکمل معلومات ہوں اور وہ اپنے اپنے محکموں کی ترقیاتی پالیسیوں میں منصوبوں میں ان علاقوں کے مسائل کو مدنظر رکھیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اچھی گورننس کے لئے بلوچستان کے مسائل کو سمجھنے کی ضرورت ہے ، صرف دفاتر میں بیٹھ کر دور دراز علاقوں کے بارے میں فیصلے کرنا درست نہیں، ہم عوامی نمائندے ہیں اور ہمیں عوام کے درمیان رہ کر ان کا دکھ سکھ باٹنا اور زخموں پر مرہم رکھنا ہوگا، وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر ہدایت کی کہ ہر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں علاج و معالجہ کی ضروری سہولیات ، ڈاکٹر اور طبی عملہ اور ادویات کی ستیابی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے، اس کے بعد بنیادی مراکز صحت اور ذہنی مراکزصحت کی حالت زار اور اساتذہ کی بہتری کی جانب توجہ دی جائے۔ وزیر اعلیٰ نے غیر حاضر ڈاکٹروں اور اساتذہ کی تفصیل طلب کرتے ہوئے ان کی خلاف کاروائی کی ہدایت کی۔