بلوچستان یونیورسٹی میں طلبہ پر تشدد ،پشتونخوامیپ کی مذمت

  • September 24, 2018, 11:20 pm
  • National News
  • 93 Views

کوئٹہ( پ ر)پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی پریس ریلیز میں کوئٹہ یونیورسٹی میں پشتونخوا ایس او کے زیر اہتمام پشتون کلچر ڈے منانے کے پروگرام پر وائس چانسلر کی سرکردگی میں ایف سی اور دوسرے سیکورٹی اداروں کے حملے ، مختلف طلباء کو زخمی وگرفتارکرنے کے المناک واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس سے یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور ایف سی کی غیر قانونی اور بلاجواز اشتعال پر مبنی پشتون دشمن کارروائی قرار دیا گیا ہے اور بالخصوص وائس چانسلر اور ایف سی کی جانب سے پشتون قومی ثقافت کے متعلق نازیباالفاظ استعما ل کرنے کے پشتون دشمن عمل کو تمام پشتون ملت کی توہین قرار دیا ہے جو قابل مذمت ، قابل گرفت اور ناقابل برداشت ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی رسمی اجازت کے مطابق پشتونخوا ایس او کے کارکنوں نے دن 12بجے کے بعد اپنے پروگرام کا آغاز کرنا تھا کیونکہ اس سے پہلے پشتون قومی ثقافت کے دن کی مناسبت سے پشتوڈیپارٹمنٹ کی جانب سے صبح سویرے سے دوسرے پروگرام کا انعقاد جاری تھا۔ جس میں مختلف سیاسی،ادبی وسماجی رہنماؤں کی تقاریرجاری تھیں ۔ لہٰذا اس پروگرام کے اختتام پر دوسرے پروگرام کی شروعات کی اجازت پہلے سے دی گئی تھی ۔ لہٰذا طلباء نے ہدایت پر عمل کرتے ہوئے 1بجے کے وقت اپنے پروگرام شروع کرنے کیلئے جمع ہوئے تو یونیورسٹی کی لوکل سیکورٹی نے انھیں منع کیا تفصیلات بتانے پر لوکل سیکورٹی اہلکاروں نے معلومات کرنے پر 12بجے کے بعد اجازت نامے کی تائید کی جبکہ اسی دوران یونیورسٹی کے وائس چانسلرنے خود طلباء سے ملنے اور بات کرنے کا پیغام بھیجا اور وائس چانسلر نے آتے ہی طلباء رہنماؤں کو نازیبا و دھمکیاں دینے ، انھیں غلط ناموں سے پکارنے ، پشتون قومی ثقافت کی تضحیک کرتے ہوئے ایف سی کو مار پیٹ کرنے اوربلاجواز گرفتاری کا حکم دیا ۔ وائس چانسلر کی اس واضح طلباء دشمنی اور پشتون دشمنی کے باعث طلباء کو ایف سی سے بلا جواز الجھنے اور اپنے ساتھیوں کو بچانے پر مجبورہوتے ہوئے ریلی کی شکل میں یونیورسٹی کے باہر روڈ پر پر امن دھرنا دیا اور وائس چانسلر ایف سی کے طلباء دشمن ، پشتون دشمن رویے اور پشتون قومی ثقافت کی تضحیک کرنے اور اجازت کے باوجود یہ دن منانے کی اجازت نہ دینے کے خلاف نعرہ بازی کی جبکہ ایف سی کے اہلکاروں نے دوبارہ روڈ پر آکر اپنے سادہ وردی میں ملبوس ساتھیوں کے ساتھ ملکر طلباء کے پر امن دھرنے پر حملہ کیا اور لاتعداد طلباء کو زخمی کرنے کے ساتھ ساتھ کئی طلباء کو گرفتار کرلیااور طلباء کے پہنے ہوئے واسکٹ اور کپڑے تار تار کرکے ان سے شناختی کارڈ ، یونیورسٹی کارڈ سمیت مختلف اسناد اور لاتعداد موبائیل فونز اپنے ساتھ لے گئے اور یہ تمام افسوسناک واقعات اور بدترین تشدد وائس چانسلر کے حکم اور ہر موقع پر ان کی موجودگی میں ہوا ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کوئٹہ سمیت صوبے بھر کے مادر علمی کے وائس چانسلر کی جانب سے آج جس طلباء دشمنی ،علم دشمنی اور پشتون قومی ثقافت کی تضحیک اور معصوم طلباء پر پروگرام کے اجازت کے باوجود بلاجواز غیر قانونی بدترین تشدد اور ان کی گرفتاریوں کو پشتون غیور ملت اپنے قومی ثقافت کی توہین سمجھتے ہوئے اس ناروا عمل اور افسوسناک واقعہ کے حوالے سے اپنے تمام حقوق محفوظ رکھتے ہے جس میں بالخصوص عدالتی اور قانونی کارروائی شامل ہیں۔اور صوبے کے سب سے بڑے اولین ترین مادرے علمی کے طلباء وطالبات واساتذہ کرام اور ان کے تمام ملازمین سمیت ان سے منسلک والدین ، عزیزواقارب کے ذہنوں پر مسلط اس بدترین خوف وہراس کا ماحول صوبے کے غیور اقوام وعوام کے لئے مزید کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی وائس چانسلر کی جانب سے پروگرام کی اجازت دینے کے باوجود ایسے شر انگیزی پر مبنی اور طلباء و پشتون دشمنی کے غیر قانونی اور بلاجواز رویے اور اقدام کی مثال ملنا مشکل ہے ۔ لہٰذا حقیقت یہ ہے کہ وائس چانسلر نے مسلسل اپنی کرپشن اور غلط اقدامات کو چھپانے اور اپنے آقاؤں کو خوش رکھنے کیلئے طلباء دشمنی اور پشتون دشمنی پر مبنی پرتشدد واقعے کو رونماء ہونے کی شعوری سازش اور کوشش کی ہے ۔جس کی پرزور مذمت کرتے ہوئے اس سے ہر صورت میں قابل گرفت قرار دیا ہے ۔ اور صوبائی حکومت سمیت تمام متعلقہ حکام پر زور دیا گیا ہے کہ وہ کوئٹہ یونیورسٹی سے ایف سی کو فوری طور پر نکالنے اور وائس چانسلر کے اس شرپسندی پر مشتمل رویے اور عملیات کے باعث ان کے خلاف فوری کارروائی کرے اور طلباء کیخلاف بلاجواز ایف آئی آر کو ختم کرکے انھیں رہا کرے۔