ملکی دولت لوٹنے والوں کا محاسبہ کیاجائے ، مولانا ہاشمی

  • September 13, 2018, 11:01 pm
  • National News
  • 100 Views

کوئٹہ(پ ر) جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا کہ ٹیکس کا موثر نظام بنانے اور لوٹی ہوئی دولت برآمد کرنے کے بجائے مہنگائی کے سیلاب لاکر غریبوں پر مزید بوجھ وٹیکس ڈالا جارہا ہے بڑے بڑے سرمایہ داروں سے ٹیکس وصول اور اندرون وبیرون ملک لوٹی ہوئی دولت وصول کرنے کیلئے فوری وبہتر لائحہ عمل بنایا جائے منی بجٹ لانے سے مہنگائی کاسیلاب آئیگا جو غریب وکم آمدنی والوں کو بہت زیادہ متاثرکرنے کا سبب بنے گا ایک ماہ کے اندر ہی منی بجٹ لانا حکومت کی ناکامی ہے ٹیکس وصولی کیلئے صرف غریب وکم آمدنی والوں کو ٹارگٹ بناناٹھیک نہیں۔بلوچستان کے عوام پر خرچ کرنے کی ضرورت ہے صوبے کے نوجوانوں کو روزگار تعلیم وصحت کی سہولیات دیکر احساس محرومی کا خاتمہ کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ نئی حکومت سے عوام کو بہت سے توقعات وابستہ ہیں مگر حکومت نے ایک ماہ کے اندرمہنگائی بڑھانے کیلئے منی بجٹ لانے کی تیاریاں شروع کردی ہے جو لمحہ فکریہ ہے ۔منی بجٹ کے آنے سے مہنگائی میں کئی گنا اضافہ ہوگا۔300ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے سے غریب عوام کی زندگی اجیرن ہوجائے گی۔ ہوناتو یہ چاہئے تھا کہ نئی حکومت غریب عوام کو ریلیف دیتی اور سرمایہ داروں سے ٹیکس وصولی کامربوط نظام بنایاجاتا مگر المیہ یہ ہے کہ ایسا نہیں ہورہا۔پہلے سے پسے ہوئے غریب عوام پر بجلی کے فی یونٹ4روپے اضافہ کی تجویز عوام پر سراسر ظلم ہے۔حکومت بجلی کی قیمتوں میں 4روپے اضافے کی تجویزکوواپس لے۔ موبائل پر ٹیکس12.5سے بڑھاکر17.5فیصدکرنا،بجلی کے نرخوں میں4روپے فی یونٹ تک اضافہ،سبسڈی540ارب سے کم کرکے 100ارب کرنا،وفاقی ترقیاتی پروگرام میں کٹوتی سمیت بے شمار ایسے اقدامات ہیں جن پر عمل درآمدہونے سے عوامی مشکلات بڑھ جائیں گی۔انہوں نے کہاکہ چیئرمین پی ٹی آئی نے انتخابات سے قبل ان گنت وعدے اور عوام کامعیار زندگی بلند کرنے کے دعوے کیے تھے مگر حکومت میں آتے ساتھ ہی صورتحال مختلف دکھائی دیتی ہے۔یوں محسوس ہوتاہے کہ جیسے وہ ایک ایک کرکے لوگوں سے کیے اپنے وعدوں کو بھولتے جارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ موجودہ غیر منصفانہ ٹیکس نظام نے ملکی معیشت کوناقابل تلافی نقصان پہنچایاہے۔ماضی کی حکومت نے پاکستانی قوم پر75مختلف اقسام کے ودہوڈنگ ٹیکس عائد کررکھے تھے جس کی وجہ سے ملکی تجارت آخری سانسیں لے رہی ہے۔پاکستان میں بالواسطہ ٹیکسوں کی بہت زیادہ شرح ہی نے عوام کا جینا محال کررکھاہے۔سودی معاشی سسٹم سے چھٹکارہ حاصل کرنا وقت کا اہم تقاضا ہے۔ اسلامی طرزمعیشت کواختیار کیاجائے اس سے ملک میں خوشحالی اور عوام کی زندگی میں آسودگی آئے گی۔سودی معاشی نظام نے اداروں کودیوالیہ اور ملک کے خزانے کوکنگال کرکے رکھ دیا ہے۔رہی سہی کسرآئی ایم ایف سے حاصل کیے گئے قرضوں نے پوری کردی ہے۔تازہ ترین رپورٹس کے مطابق اس وقت ہر پاکستانی ایک لاکھ ستائیس ہزار روپے کامقروض ہوچکاہے۔جب تک عالمی امداد کومسترداور آئی ایم ایف کے چنگل سے آزادی حاصل نہیں کرلی جاتی ملکی معیشت ٹھیک نہیں ہوگی۔